قم/کشمیر میں انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں اور کشمیر کی اندرونی خودمختاری کو ختم کرنے پر ایران کے بزرگ مذهبی شخصیت اور عالم تشیع جهان کے مرجع تقلید آیت اللہ العظمی حسین نوری ہمدانی نے مذمتی بیان میں کہا ہے کہان دنوں ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر سے افسوس ناک خبریں سننے کو مل رہی ہیں۔ (بھارتی حکومت کے) اس رویے کے خلاف عالمی اور انسانی حقوق کے علمبردار اداروں کی خاموشی باعث افسوس ہے۔ وادی کشمیر کا مکمل محاصرہ اور ذرائع مواصلات کو منقطع کر رکھا ہے۔ بھارتی حکومت نے ہر طرح کے اجتماع حتی نماز جمعہ اور نماز باجماعت کے انعقاد کو بھی ممنوع قرار دے رکھا ہے اور بھارتی حکومت ہر قسم کے اجتماع کا جواب گولی سے دے رہی ہے۔ کشمیر کی مظلوم عوام کو اشیائے خوردونوش اور دیگر ضروریات زندگی فراہم کرنے کی سہولت بھی میسر نہیں ہے۔ کچھ ایسی تصاویر اور رپورٹس سامنے آرہی ہیں کہ انسان جن کو دیکھنے کی ہمت نہیں کرپاتا۔ (بھارتی حکومت کے) یہ تمام اقدامات غیر انسانی ہیں۔
تمام حریت پسند خصوصا ملت اسلامیہ، حکمران، علما اور انسانی حقوق کی تنظیمیں (بھارتی حکومت کے) اس رویے کے حوالے سے سنجیدہ اقدامات اٹھائیں، کیونکہ (ہماری) خاموشی کی وجہ سے کشمیر کا مسئلہ مزید خطرناک تر اور افسوسناک تر صورتحال اختیار کرلے گا۔ لہذا ہر رنگ و نسل و قوم سے تعلق رکھنے والے دنیا کے تمام حریت پسند انسانوں خصوصا ملت اسلامیہ اور حکومتوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ انسانیت کی اس بہت بڑی تذلیل اور غیرانسانی تجاوز کے مقابلے میں خاموش نہ رہیں۔
بھارتی حکمران بھی یہ بات جان لیں کہ ان کے اس رویے کا نتیجہ ہندوستان میں موجود مختلف ادیان کے پیروکاروں کے درمیان فاصلے میں اضافے کے علاوہ کچھ نہیں نکلے گا۔ شیعوں، سنیوں اور ہندوؤں کے درمیان ایک مسالمت آمیز زندگی کا زمینہ فراہم کیا جانا ضروری ہے تاکہ (ان تمام مذاہب کے پیروکار) ماضی کی طرح ایک دوسرے کے ساتھ مل کر رہیں۔
میں ان غیر انسانی اقدامات کی مذمت اور (کشمیریوں) کے قتل و کشتار اور فوجی محاصرے کے جلد از جلد خاتمے کے مطالبے کے علاوہ دنیا کے ہر مظلوم کے دفاع کی تاکید کرتا ہوں۔