صناء/تحریک انصار اللہ یمن کے سربراہ نے کہا ہے کہ سعودی عرب نے امریکہ، برطانیہ اور اسرائیلی حکومت کی حمایت سے اپنے جنوبی ہمسائے یمن پر حملہ کر کے بےشمار جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔انہوں نےکہا کہ دنیا کے سب سے بڑے مجرموں نے یمن پر جارحیت کا نقشہ تیار کیا۔ سعودی عرب کو علاقے کے امن میں خلل ڈالنے والا ملک قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ریاض نے رہائشی علاقوں، بنیادی تنصیبات، صحت اور تعلیم کے مراکز پر بمباری اور عام شہریوں کو شہید کر کے یمن کے عوام کے ساتھ اپنی دشمنی کو ثابت کر دیا ہے۔ سعودی عرب نے ہمسائیگی کے حق کو نظرانداز کرتے ہوئے یمن پر حملہ کیا ہےاور آل سعود نے یہ جرائم اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی آڑ میں اور امریکہ و اسرائیل کی مدد سے انجام دیے ہیں۔ بین الاقوامی ادارہ صرف سرکش طاقتوں کی سلامتی کا تحفظ کرتا ہے اور اقوام متحدہ کا منشور مظلوم لوگوں کے لیے نہیں بنایا گیا ہے اور یہ صرف استبدادی اور آمرانہ حکومتوں کے مفادات کو پورا کرتا ہے۔ یمن کے خلاف سعودی اتحاد دنیا کے مختلف ملکوں سے لوگوں کو خرید کر مقاومت کے محاذ کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے۔ یمن کے عوام خدا پر ایمان اور بھروسہ کرتے ہوئے ظلم اور ذلت کو برداشت نہیں کریں گے۔
عبدالملک الحوثی نے کہا کہ اس جارحیت کا سعودی عرب کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا اور سعودی حکومت کے لیے اس کے نقصانات اس کے فوائد سے کہیں زیادہ تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یمن پر وسیع فوجی جارحیت کے باوجود اس ملک کے عوام بدستور ڈٹے ہوئے ہیں اور جب تک یمن پر جارحیت جاری رہے گی ہم تمام جائز اور قانونی طریقوں سے اس کا مقابلہ اور استقامت و پائیداری کا مظاہرہ کریں گے۔
تحریک انصار اللہ کے سربراہ نے اس خطاب کے دوران اسی طرح بعض ممالک، حکام اور شخصیات خاص طور پر حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ کی جانب سے یمن کے عوام کی حمایت کرنے پر ان کی تعریف کی۔