حیدرآباد: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے شیخ باقر النمر اور دیگر 47 افراد کو سعودی حکومت کی طرف سے دہشت گردی کے نام پر قتل کر دینے کو تعجب خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ آل سعود کی یہ حرکت قومی سطح پر مسلمانوں کے مسلکی اختلافات کو بھڑکانے کیلئے انجام دیتے ہیں۔’’ولایت ٹائمز‘‘ نے ’’اسلام ٹائمز‘‘کے حوالے نقل کیا ہے کہ آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے کہا کہ کچھ لوگ ا سے شیعہ و سنی جنگ کی شکل دینے میں لگے ہوئے ہیں اور سعودی عرب کے حکمران بھی بظاہر سنی رہنما بننے کے لئے ڈھونگ رچائے نظر آ رہے ہیں۔ اگر ہم آل سعود کے نظام حکومت کو حقیقت کی نظر سے دیکھیں تو حقیقت کچھ اور نظر آئے گی۔ انہوں نے کہا کہ شیخ باقر النمر کے ساتھ سعودی حکومت نے شیخ عمر کو بھی شہید کیاجو سعودی عرب کے سنی عالم دین تھے۔ شیخ عمر کا قصور یہ تھا کہ وہ روضہ رسول اللہ (ص) پر سلام، درود و نعت پڑھتے تھےجس کی وجہ سے انہیں کئی بار سعودی حکومت نے گرفتار کر کے جیل بھیج دیا اور آخر میں دہشت گردی کے نام پر ان کی گردن ہی کاٹ دی گئی۔ اب اگر اس کے بعد بھی کوئی یہ کہے کہ یہ شیعہ سنی جنگ ہے تو وہ سراسر غلط بیانی ہے۔آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے کہا کہ اصل میں یہ جنگ آل سعود کے وہابی فکر سے تصادم ہے۔ اب جو بھی سعودی حکومت کے خلاف آواز اٹھائے گا اس کا مسلک چاہے کچھ بھی ہو اس کی سزا آل سعود نے موت ہی رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں سعودی حکومت کی ظلم و زیادتی کے خلاف آواز اٹھانی چاہئے نہ کہ اسے شیعہ سنی کی جنگ کی شکل دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب کی حکومت اس سانحہ کو شیعہ سنی کی شکل دے کر دنیا کے سنی ممالک کی صدارت کرنا چاہتی ہے جو اب ممکن نہیں ہے۔ اسد الدین اویسی نے کہا کہ طالبان کو سب سے پہلے سعودی عرب نے ہی تسلیم کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا جانتی ہے کہ دہشت گرد تنظیم ’’آئی ایس آئی ایس‘‘(داعش) کی سوچ و سمجھ سعودی حکومت کے وہابی نظریہ سے ہی میل کھاتی ہے۔ آئی ایس آئی ایس کے لئے سعودی عرب سے بڑی معاونت و فنڈنگ ہوتی ہے۔ ایسے میں سعودی عرب کا دہشت گردی کے خلاف بات کرنا اچھا نہیں لگتا ہے۔