تہران/4دسمبر2015/میں حجاز اور وہابی علماء کو بھی نصیحت کرتا ہوں کہ تم اس وقت اپنے افکار اور نظریات کا نتیجہ دیکھ رہے ہو ، تمہاری فکروں کا نتیجہ سروں کو کاٹنا، جرائم انجام دینا، لوگوں کو زندہ جلانا اور نیست ونابود کرنا ہے ، لہذا تم مسلمانوں کی صفوں میں داخل ہوجاؤ اور ان غلط افکار کو ترک کردو۔ ’’ولایت ٹائمز‘‘ کے مطابق تشیع جہاں کے عالی مرجع تقلید حضرت آیۃ اللہ العظمی شیخ ناصر مکارم شیرازی نے قم کی مسجد اعظم میں فقہ کے درس خارج کے دوران تکفیرکی جڑوں کوخشک کرنے پر زور دیا ۔آپ نے مزید فرمایا کہ پیرس کے حادثات کے بعد پورا فرانس اور یورپ دھل کر رہ گیا اور انہوں نے دہشت گردی کے حادثات کی وجہ سے مستقبل میں ہونے والے اپنے بعض اجتماعی پروگراموں کو ختم کردیا۔آپ نے تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ پیرس کے حادثات اہل مغرب کوبیدار کرنے کیلئے ایک انتبا ہ تھا کہ یہ آگ فقط شام اور عراق میں محدود نہیں رہے گی اور اس کے شعلہ بھڑکتے ہوئے دوسرے ممالک میں بھی پہنچ جائیں گے۔حضرت آیۃ اللہ العظمی مکارم شیرازی نے بیان کیاکہ اب کہتے ہیں کہ بعض لوگ راہ حل تلاش کررہے ہیں ،ہم ان کی بات کو صحیح سمجھ لیتے ہیں اور ساتھ ساتھ ان کو دو نصیحتیں کرتے ہیں ، ایک نصیحت اہل مغرب کو ا ور دوسری نصیحت وہابی علماء کو کرتے ہیں۔ ہم اہل مغرب سے کہتے ہیں کہ جاؤ محمد بن عبدالوہاب اور ابن تیمیہ کی کتابوں کا مطالعہ کرو ، داعش اور تکفیریوں کی زاد گاہ کو اس میں دیکھو اور سمجھ جاؤ کہ اس فکر اور نظریہ کا سرچشمہ سعودی عرب ہے۔آپ نے اہل مغرب کو مخاطب کرتے ہوئے تاکیدکی : اگر تم نے اس کی اصل کو تلاش کرلیا تو فورا اس کو ختم کرنے کیلئے عمل پیرا ہوجانا ، یہ فقط میدان جنگ میں نابود نہیں ہوں گے بلکہ داعشی فکر اورنظریہ کو خشک کرنے کی کوشش کرنا۔