تہران/عالم اسلام کے ایک بزرگ شیعہ مرجع تقلید نے خلیج فارس تعاون کونسل کی طرف سے حزب اللہ مخالف بیان کو شرمناک قراردیتے ہوئے کہاہےکہ اگرتحریک مقاومت حزب اللہ نہ ہوتا تو صیہونی حکومت تمام عربوں کو حراساں کرچکی ہوتی ۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے ایک بزرگ مرجع تقلید ’’آیت اللہ شیخ ناصر مکارم شیرازی ‘‘نے قم میں درس خارج کے دوران خلیج فارس تعاون کونسل کی طرف سے حزب اللہ کو دہشتگرد تنظیم قراردئےجانے کے فیصلے کی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اگر حزب اللہ نہ ہوتا تو صیہونی حکومت عرب دنیا میں افراتفری مچاچکی ہوتی ۔
مرجع تقلید نے بعض عرب ممالک حکومتوں کو جعلی اسلامی پیروکارقراردیتے ہوئے کہاکہ حزب اللہ کے خلاف ان حکومتوں کا بیان حیران کن ہے اوریہ وہی حزب اللہ ہے جس نے اپنی شجاعت سے صیہونی حکومت کے طاقت کےطلسم کو توڑ دیا ہے ۔
انہوں نے صیہونی حکام کی طرف سے حزب اللہ مخالف بیان کا فوری خیرمقدم کرتے ہوئے ایک عرب روزنامہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ رجعت پسند عرب حکمران اسرائیل کے اتنے غلام بن چکے ہیں کہ اگر نیتن یاہو کو عرب لیگ کا سیکرٹری جنرل مقرر کیاجائے تو ہمیں حیران نہیں ہوناچاہئے ۔
انہوں نےکہاکہ میں اعلان کرتاہوں کہ صیہونی وزیر اعظم غیر سرکاری طورپر عرب لیگ کےسیکرٹری جنرل ہیں اورحزب اللہ کو دہشتگرد قراردیا جانا اس بات کاواضح ثبوت ہے ۔