سرینگر/آزادی پسند راہنماؤں سید علی گیلانی ، میر واعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں جمعۃ الوداع کے موقعے پر نمازِ جمعہ کے تمام بڑے بڑے اجتماعات میں مسئلہ فلسطین اور مسئلہ کشمیر عوامی خواہشات کے مطابق حل کرانے کے حق میں ایک قرارداد پاس کرانے کی اپیل کرتے ہوئے حکومت کو خبردار کیا ہے کہ کشمیری کسی بھی مرحلے پر سینک کالونی اور پنڈتوں کے لیے الگ ٹاؤن شپ بنانے کی اجازت نہیں دیں گے اور وہ ہر سطح پر اس منصوبے کی مخالفت کرتے رہیں گے۔
’’ولایت ٹائمز ‘‘کو موصولہ بیان کے مطابق آزادی پسند قائدین نے شراب پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریاست جموں کشمیر ایک مسلم اکثریتی خطہ ہے اور پی ڈی پی، بی جے پی حکومت نے اس سلسلے میں جو موقف اختیار کیا ہے وہ مسلمانوں کے عقائد اور جذبات کے منافی ہے اور اس سے ان کی دل آزاری کی گئی ہے۔
سید علی گیلانی ، میر واعظ مولوی عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے کہا کہ سینک وپنڈت کالونیوں کے بارے میں ابھی بھی حکومت کی پالیسی پوری طرح سے واضح نہیں ہے اور ہم نے اس مسئلے پر برابر نظر رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کبھی بھی کسی بھی مرحلے پر لگا کہ حکومت اس منصوبے کو عملی جامہ پہنانے لگی ہے تو اس وقت اس کے خلاف بھرپور مزاحمت کی جائے گی اور اس مسئلے پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
یوم القدس کے سلسلے میں آزادی پسند راہنماؤں نے فلسطین اور کشمیر کی آزادی کے لئے مساجد میں خصوصی دُعائیں مانگنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ دنیا کے دو سب سے اہم اور سنگین اِشو ہیں جن کو عوامی خواہشات کے مطابق حل کرنے کے بغیر پائیدار امن اور استحکام کا خواب شرمندۂ تعبیر نہیں ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے مسائل کا دہشت گردی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے اور ان خطوں میں لوگ پچھلی 7دہائیوں سے اپنے پیدائشی حقوق کی بازیابی کے لیے جدوجہد کررہے ہیں۔ دونوں مسائل میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے اور ان علاقوں میں قابض فورسز نہتے شہریوں پر بے پناہ مظالم ڈھارہی ہیں۔ قتل، ریپ اور گھروں کی مسماری ایک عام سی بات ہے اور لوگوں کو سالہاسال تک بغیر کسی قانونی جواز کے جیلوں میں رکھا جارہا ہے۔ آزادی پسند راہنماؤں نے کہا کہ وہ اس سلسلے میں ایک قرارداد تیار کررہے ہیں، جو جمعۃ الوداع کے تمام بڑے بڑے اجتماعات میں پاس کرائی جائے گی اور فلسطین اور کشمیر کے مسائل کے حل کی اہمیت کو اُجاگر کرایا جائے گا۔
اپنے مشترکہ بیان میں حریت رہنماوں نے شراب کی خریدوفروخت پر پابندی لگانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بہار میں اگر اس حرام شئے پر پابندی لگائی جاسکتی ہے تو مسلم اکثریتی ریاست جموں کشمیر میں اس کی ترسیل کا کیا جواز ہے۔ انہوں نے کہا کہ شراب اور منشیات کو یہاں سرکاری سرپرستی میں عام کیا جارہا ہے اور یہ وبا دنبہ دن سنگین رُخ اختیار کررہی ہے۔ انہوں نے اس حوالے سے حکومتی مؤقف کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ اس موقف کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔ شراب کو کسی بھی مذہب میں جائزقرار نہیں دیا گیا ہے اور اس کے مضرِ اخلاق اور مضرِ صحت ہونے میں کسی کو اختلاف نہیں ہے۔ آزادی پسند راہنماؤں نے کہا کہ اس شئے کا استعمال سماجی زندگی کے بگاڑ کا سب سے اہم سبب بن رہا ہے اور یہ خاندانوں کے خاندانوں کو تباہ کرکے چھوڑتا ہے۔ انہوں نے اعلاناً کہا کہ مضر اثرات کے حوالے سے ایک عوام بیداری مہم چلائی جائے گی اور اس لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی تحریک شروع کی جائے گی۔