جموں میں یک روزہ سیرۃ النبیؐ اوروحدت کانفرنس منعقد:اتحاد امت پرشدید زور

جموں/ولایت ٹائمز ڈیسک/ریاست جموں کشمیر کے سرمائی دارالحکومت جموں میں عیدمیلاد النبی ؐ اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے یک روزہ عالمی سیرت پیغمبر ؐ اور وحدت کانفرنس منعقد ہوئی جس میں بیرون و ریاست بھر کے مختلف مذاہب و مسالک سے وابستہ علمائے کرام، دانشوروں اور عوام کی بھاری جمعیت نے شرکت کی۔’’ولایت ٹائمز‘‘ کو موصولہ اطلاعات کیمطابق شیعہ فیڈریشن جموں اور آل لداخ مسلم سٹوڈنٹس ایسو سی ایشن کے اشتراک سے جموں کے کربلا کمپلیکس میں یک روزہ عظیم الشان ’سیرت پیغمبر ؐو اتحاد بین المسلمین کانفرنس دو نشستوں پر مشتمل تھی اورپہلی نشست کی صدارت ریاستی حج اور اوقاف کے وزیر سید فاروق احمد اندرابی جبکہ دوسری نشست کی صدارت سابق وزیر و نیشنل کانفر نس کے سینئر لیڈر اور ایم ایل اے بڈگام آغا سید روح اللہ نے انجام دی۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مہمان خصوصی اسلامی جمہوریہ ایران کے معروف مذہبی اسکالر حجت الاسلام و المسلمین سید علیزادہ موسوی نے سیرت النبی ؐ پر روشنی ڈالی اور مسلمانوں کے تمام مسائل کا قر آن اور پیغمبر کی تعلیمات کے سایہ میں ممکن قرار دیا۔امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے مسلمانوں کے قبلہ اول بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو ایک گہری سازش قرارد یتے ہوئے انہوں نے اس بات سے خبردار کیاہے کہ اگر مسلمان غافل رہے تو اگلا نشانہ مکہ اور مدینہ ہوں گے۔ ایرانی عالم دین نے کہا کہ بہت سے مسلمان غافل ہیں اور دشمن سازش پہ سازش رچ رہاہے۔ان کاکہناتھا’’مراجع اکرام نے اس پر بارہا توجہ دلائی اورقبلہ اول کی آزادی کی اہمیت بیان کی ،ٹرمپ کا فیصلہ بہت ہی گہری سازش ہے اوراگر ہم غافل رہے تو آج بیت المقدس ہے توکل مکہ و مدینہ ہونگے،ہمیں اس پر رہبر معظم کی آواز پر لبیک کہنا چاہیے اورامریکی و صہیونی عزائم کے خلاف احتجاج کرنا چاہیے‘‘۔ ڈاکٹر سید زادہ الموسوی کاکہناتھاکہ اسلام کے مقابلے دشمن نے تین طریقہ استعمال کئے جن میں پہلا طریقہ شیطانی کتابوں کی اشاعت تھی جس کو امام خمینی ؒ نے فتویٰ دے کر ناکام بنایا اوردوسری سازش رسول اسلام ؐکے خلاف کارٹون بنا کر رچی گئی لیکن وہ بھی ناکام بنادی گئی اور اب تیسری سازش پر عمل ہورہا ہے جو بڑی ہی خطرناک ہے اورجس میں دشمن کافی آگے بڑھ چکا ہے۔انہوں نے کہاکہ مسلمان کو مسلمان کا دشمن بناناتیسری سازش ہے لہٰذا مسلمانوں کو اس سے ہوشیار رہنا چاہیے۔ان کاکہناتھا’’جو گلا کاٹ رہاہے وہ بھی لا الہ اللہ کہہ رہاہے اور جس کاگلا کٹ رہاہے وہ بھی لا الہ اللہ کہہ رہاہے ، یہ کونسا اسلام ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ اس گہرے منصوبے میں دشمن کو کافی حد تک کامیابی بھی ملی ہے جس کا ثبوت عراق و شام اور لیبیا ہیں جہاں تباہی مچی ہوئی ہے اور اسلامی آثار کو نیست و نابود کیاجارہاہے اوراسی طرح سے پاکستان کو دیکھیں جہاں بھی مسلمان مسلمان کو مار رہاہے لیکن آپ ان تمام واقعات کی جڑیں دیکھیں جو امریکہ اسرائیل اور ان پٹھوؤں سے ملیں گی‘‘۔انہوں نے کہاکہ داعش، لشکر جھنگوی، الشباب، انصار السنہ اور اس قبیل کی دیگر جماعتیں تکفیریت کی فکر رکھنے والی ہیں اوران کی بنیاد اس لئے رکھی گئی تاکہ مسلمانوں کو آپس میں تقسیم کرکے لڑایاجاسکے اوراس فکر نے لاکھوں لوگوں کا قتل کیا جن میں شیعہ کم اور سنی زیادہ مارے گئے۔ان کاکہناتھاکہ آج کے زمانے میں وحدت بے حد ضروری ہے اور رہبر معظم آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای بار بار اس کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ جو آواز اختلاف میں اٹھے وہ شیعہ آواز نہیں اور شیعت میں شدت پسندی کی کوئی گنجائش نہیں اور نہ ہی دہشت گردی کیلئے کوئی جگہ ہے۔معروف ایرانی عالم دین نے کہاکہ موجودہ حالات کو دیکھتے ہوئے جموں و کشمیر میں اتحاد قابل فخر ہے جس کو برقرار ہی نہیں بلکہ محفوظ رکھنے کی ضرورت ہے۔ایران اور کشمیرکے درمیان تعلقات مزید مضبوط بنانے پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ دونوں خطے ایک ہی ملت ہیں جن کے درمیان تعلقات اور بھی مضبوط کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ان کے خطاب کا ترجمہ ہندوستان کے معروف شخصیت حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید تقی نقوی کر رہے تھے۔
پہلی نشست کے صدارت خطبے میں ریاست جموں وکشمیر کے حج اور اوقاف کے وزیر سید فاروق احمد اندرابی نے کہاکہ رسول اکرمؐ عالمین کے قائد ہیں اورجس کو اللہ تعالی سردار انبیاء بنائے ، ہماری کیا مجال کہ ہم اس کیلئے اصول وضع کریں۔ ان کاکہناتھاکہ رسول ؐ کی رہنمائی کسی خاص قوم یا کسی خاص وقت کیلئے نہیں بلکہ ان کا پیغام رہتی دنیا اور زمان و مکان سے بالاتر ہوکر ہر حال میں معونیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ دنیا کا لیڈر ہونے کیلئے جن شرائط کا ہونا ضروری ہے،وہ سب آپؐ میں موجود تھیں اور رہیں گی۔ انہوں نے مذہب اسلام میں امن اور آپسی بھائی چارے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور لوگوں سے تاکید کہ وہ پیارے نبی ؐ کے مقدس نقش قدم پر چل کر اپنے دین و دنیا کو سنواریں۔فاروق اندرابی نے موجودہ حالات پر تذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ اس بدامنی کے دور میں ہم ان گنت مسائل کا سامنا کررہے ہیں، یہ امریکہ کی کارستانیاں ہیں جومسلمان کو مسلمان کے خلاف پیش کررہاہے ،پیسے بھی اس کے اور ہتھیار بھی اس کے لیکن داغ مسلمان کے چہرے پر۔انہوں نے کہاکہ اسلام میں داعش جیسوں کی کوئی جگہ نہیں۔انہوں نے مسلمانوں میں اتحاد پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ٹرمپ کے فیصلے پر ہمارے دل مجروح ہیں، ان حالات میں ہمیں سیرت طیبہ کو اپنے لئے مشعل راہ اپنانا چاہئے اوراس بات کا مطالعہ کرناچاہئے کہ پیغمبر اسلام ؐ نے کیسے فتح مکہ حاصل کی اور فتح کے بعد دشمن کیلئے بھی عام معافی کا اعلان کیا جس سے بہترین نمونہ کہیں اور نظر نہیں آئے گا۔تاہم انہوں نے کہاکہ مسلمانوں میں اتفاق نہیں اورصرف ایک ملک جذبہ ایمانی کے ساتھ کھڑا ہے، دنیا دیکھ چکی ہے کہ امریکہ کے جہاز کیسے ٹکرائے اوراس ملک سے امریکہ کو روحانی جذبے سے جواب ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگر ہم رسول اسلام ؐکی تعلیمات پر عمل کریں تو دنیا کی کوئی طاقت ہمیں زیر نہیں کرسکتی اور اللہ سب سے بڑا طاقت ور ہے جو اس کا ہوجائے ساری دنیا اس کی ہوجاتی ہے اور جو اس سے کٹ جائے تو سب اس پر سوار ہوجاتے ہیں۔
دوسری نشست کے صدارتی خطبے میں سابق وزیر آغا سید روح اللہ مہدی موسوی بڈگامی نے پیغمبر (ص) کی سیرت طیبہ پر روشنی ڈالی اور اتحاد امت کو وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔انہوں نے کہا کہ استعماری قوتیں مسلمانوں کی طاقت کے شیرازہ کو خراب کرنے کیلئے سازشیں انجام دے رہے ہیں جن کو ناکام بنانے کیلئے ہمیں اپنے صفوں میں اتحاد ،بھائی چارہ اور ایک دوسرے کو برداشت کرنے کیلئے کوشش بڑھانی چاہیے۔
کشمیر سے تعلق رکھنے والے نوجوان عالم دین اہل سنت مولانا پیر سید اشفاق بخاری نے ٹرمپ کے فیصلہ کی کڑی مذمت کرتے ہوئے کہاکہ اسلام کا قبلہ اول اور قبلہ دوئم دونوں ہی خطرے میں ہیں جن کو بچانے کیلئے حزب اللہ بن کر تلوار لیکر اٹھو اور ولایت فقیہ کی اس طاقت کا مظاہرہ کرو جس سے طاغوت خوف کھاتا ہے۔ ان کاکہناتھاکہ نماز ہاتھ کھول کر پڑھنے یا باندھ کر پڑھنے پر مت جھگڑو بلکہ اب امریکن عزائم کے بارے میں فکر کرو جوہاتھ ہی کاٹنے پر تلا ہوا ہے۔انہوں نے کہاکہ ایسے ہی اتحاد کی ضرورت ہے اور مسلمان متحد ہوکر قبلہ اول کے قابضین کا مقابلہ کریں۔
ہندوسکالر سوامی سارنگ نے کہاکہ کوئی بھی مذہب ایک دوسرے کے خلاف نفرت نہیں سکھاتا اور اسلام تو ہے ہی امن و سلامتی کا دین ہے۔ انہوں نے کہاکہ انہیں یہ دیکھ کر تشویش ہوتی ہے کہ گنگا جمنی تہذیب کہلانے والے ملک ہندوستان کا نوجوان کس سمت چل پڑاہے۔گردوارہ پربندھک کمیٹی پونچھ کے صدر سردار نریندر سنگھ نے کہاکہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ تمام مذاہب کے ماننے والے اپنے اپنے مذہب کے اصل پیغام کو نہیں سمجھ پائے اور اسی وجہ سے آپس میں رنجشیں اور نفرتیں ہیں۔
کانفرنس سے مولانا شیخ غلام رسول نوری ، مولاناشیخ محمد صادق رجائی ، شیخ ناظر المہدی ، مولانا سید مختار حسین جعفری ، شیخ ناصر علی ناصری ، مولانا نامدار عباس ،مولانا سید محمد علی محسن نقوی ، مولانا سید محمد رضا غروی ، مولاناسید جلال حیدر نقوی ، مولانا مرزا عمران ، مولانا سید کرامت حسین جعفری ، مولاناسید محمدکوثرجعفری ،مولانا سید سجاد حیدر صفوی ، مولانا سید زوار حسین کربلائی ،مولاناسید ثمر کاظمی ،مولاناسید صفدر حسین ، مولاناسید نذیر حسین جعفری ،ممبراسمبلی کرگل اصغر کربلائی ، قانون ساز کونسل کے سابق ڈپٹی چیئرمین جہانگیر حسین میر ، چوہدری طالب حسین ایڈووکیٹ وغیرہ نے بھی خطاب کیا۔اس کانفرنس میں ہزاروں کی تعداد میں فرزندان توحید نے شرکت کی۔اس دوران خطبہ استقبالیہ فیڈریشن کے صدر عاشق حسین خان جبکہ شکریہ کی تحریک فیڈریشن سرپرست اعلیٰ مولانا سید مختار حسین جعفری نے پیش کی۔اس دوران نظامت کے فرائض سید فداحسین رضوی نے انجام دیئے۔کانفرنس میں ریاست بھر سے تمام مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ موجود تھے۔