سرینگر/700سالہ قدیم تاریخی خانقاہ معلی کو منگل اور بْدھ کی درمیانی شب لگنے والی آگ سے جزوی نقصان پہنچا ہے۔ عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ آتش زدگی کا یہ واقعہ آسمانی بجلی گرنے سے پیش آیا اور وہ اِسے خدا کی طرف سے غلط کاموں سے باز رہنے کا انتباہ سمجھتے ہیں۔تاہم خانقاہِ معلی کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ خانقاہ میں موجود تبرکات اور تاریخی نوادرات محفوظ ہیں۔اس دوران وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے ازخود خانقاہ معلی جاکر صورتحال کاجائزہ لیا اور واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ۔ادھر مزاحمتی لیڈران میر واعظ عمرفاروق، محمد یاسین ملک،مولانا عباس انصاری اور آغا سید حسن سمیت کئی دیگر لیڈران نے کشمیر کے عظیم روحانی و عرفانی مرکز تاریخی خانقاہ معلی میں آتشزدگی کے ایک سانحہ میں ہوئے نقصان پر گہری فکر و تشویش کا اظہارکیا۔کشمیر کی ایک قدیم خانقاہ کو منگل اور بْدھ کی درمیانی شب لگنے والی آگ سے جزوی نقصان پہنچا ہے۔بْدھ کی صبح ہی سے مسلم اکثریتی وادی کے مختلف علاقوں سے مرد وزن جائے حادثہ کا مشاہدہ کرنے دارالحکومت سرینگر پہنچ گئے۔ نمائندے کے مطابق انہوں نے خانقاہ کو پہنچنے والے نقصان پر شدتِ غم سے نڈھال کئی لوگوں کو زار و قطار روتے ہوئے دیکھا۔خانقاہِ معلیٰ نامی عبادت گاہ چودہویں صدی کے ابتدائی دور میں وسطی ایشیا اور فارس سے کشمیر آنے والے مسلم صوفیوں کی طرف سے وادی میں اسلام متعارف کرائے جانے کے بعد تعمیر کی گئی تھی اور اس کا شمار ہمالیائی خطے کی اولین مساجد میں ہوتا ہے۔سرینگر کے تاریخی پرانے شہر کے وسط میں دریائے جہلم کے مشرقی کنارے پر واقع خانقاہِ معلی مبلغ میر سید علی ہمدانی کا مسکن اور کشمیر میں اسلام کی تبلیغ کا ابتدائی مرکز بھی بتایا جاتا ہے۔میر سید علی ہمدانی ؒ کا تعلق ایران کے ہمدان شہر سے تھا اور وہ چودہویں صدی کے اواخر میں کشمیر آئے تھے۔ انہوں نے کشمیر میں اسلام کے پیغام کو عام کیا تھا اور اس کے ساتھ ہی بہت سے فلاحی کام بھی کئے تھے۔مورخین کے مطابق میر سید علی کی تبلیغ سے37 ہزار لوگوں نے اسلام قبول کیا تھا، وہ کشمیریوں میں امیرِ کبیر کے نام سے مشہور ہیں۔حکام کا کہنا ہے کہ خانقاہ میں جو مقامی اور وسطی ایشیا کے فنِ تعمیر کا ایک نادر نمونہ ہے آگ بجلی کے شارٹ سرکٹ کے نتیجے میں لگی جس سے خانقاہ کی چھت اور منارہ تباہ ہوگئے۔تاہم بعض عینی شاہدین نے دعویٰ کیا ہے کہ آتش زدگی کا یہ واقعہ آسمانی بجلی گرنے سے پیش آیا اور وہ اسے خدا کی طرف سے غلط کاموں سے باز رہنے کا انتباہ سمجھتے ہیں۔خانقاہِ معلی کی انتظامیہ نے اعلان کیا ہے کہ خانقاہ میں موجود تبرکات اور تاریخی نوادرات محفوظ ہیں۔ادھر آتشزدگی کی ایک دلدوز واردات میں بلند پایہ ولی کامل حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانی (رح) سے منسوب قریب700 سال پرانی زیارت گاہ ’تاریخی خانقاہ معلی‘ جوکہ شہر خاص میں واقع ہے ، کو بڑے پیمانے پر ہوئے نقصان سے کشمیر کی عوام میں صدمے کی لہر پھیلی ہوئی ہے۔منگل اور بدھ کی درمیانی شب کو بھڑک اٹھنے والی اس بھیانک آگ کے باعث خانقاہ کے گنبد اور اوپری منزل کو شدید نقصان پہنچا ہے۔اس دوران وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے خانقاہ معلی کا دورہ کرکے صورتحال کا ازخود جائزہ لیا ۔ خانقاہ کے منتظمین نے محبوبہ مفتی کو خانقاہ کے بعض حصوں کی آتشزدگی اور اس سے ہوئے نقصانات کے ضمن میں جانکاری فراہم کی ۔وزیر اعلیٰ نے نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ۔انہوں نے کہا کہ ریاستی سرکار خانقاہِ معلی کی عمارت کی فوری طور پر قدیم طرز پر ہی تعمیر کرے گی ۔انہوں نے لوگوں سے صبر کرنے کی تلقین کر تے ہوئے کہا کہ قدرت کی آزمائش میں دعا ہی ہمیں آفتوں سے محفوظ رکھے گی ۔ادھر حریت (ع)کے چیرمین اور متحدہ مجلس علماء کے امیر میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے کشمیر کے عظیم روحانی و عرفانی مرکز تاریخی خانقاہ معلی میں آتشزدگی کے ایک سانحہ میں ہوئے نقصان پر گہری فکر و تشویش کا اظہار کرتے ہوئے روحانی مرکز خانقاہ معلی کا موقعہ پر جائزہ لینے کیلئے خانقاہ معلی سرینگر پہنچے ۔ اس موقعہ پر خانقاہ کے منتظمین نے میرواعظ کو خانقاہ کے بعض حصوں کی آتشزدگی اور اس سے ہوئے نقصانات کے ضمن میں جانکاری فراہم کی ۔میرواعظ نے اس موقعہ پر کہا آفات سماوی و ارضی اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش اور ابتلاء ہیں اور اس طرح کے مواقع پر ہمیں اپنے کردار اور اعمال کا محاسبہ کرنا چاہئے اور اللہ تعالیٰ کے حضور توبہ و استغفار کے ذریعہ اُسے راضی کرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔میرواعظ نے اس موقعہ پر اللہ تعالیٰ کا شکریہ ادا کیا کہ آگ کی اس واردات میں خانقاہ معلی کے آستانہ کو زیادہ نقصا ن نہیں پہنچا تاہم مقامی لوگوں خاص کر نوجوانوں نے جس ہمت اور حوصلے کے ساتھ آگ پر فوری طور قابو پالیا اس کے لئے وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں۔ میرواعظ نے مسلم وقف بورڈ کے ذمہ داروں پر زور دیا کہ وہ وقف کی املاک و جائیداد جو ملت کشمیر کا اثاثہ ہیں ان کے تحفظ اور مناسب دیکھ بھال کیلئے مناسب اور ٹھوس اقدامات اٹھائیں۔لبریشن فر نٹ چیئرمین محمد یاسین ملک نے بھی خانقاہ معلی جاکر صورتحال کاجائزہ لیا ۔اس دوران لبریشن فرنٹ (ح) کے چیئرمین جاوید احمد میر نے سرزمین کشمیر کے مقدس اور تاریخی آستان عالیہ حضرت امیر کبیر میر سید علی ہمدانی ؒ خانقاہ مولیٰ کے آگ کی ایک واردات میں آستان عالیہ کے ایک مینار کو نقصان پہنچنے پر زبردست دکھ کا اظہار کیا۔ادھر سابق حریت چیرمین و اتحاد المسلمین کے سرپرست مولانا عباس انصاری نے حاضری دیکر زیارت حضرت میر سید علی ہمدانیؒ کے بالائی حصے کو پُراسرار طور پر نذرآتش کئے جانے پر اپنی گہری تشویش اور دُکھ کا اظہار کیا۔انہوں نے کہا کہ حقیقت یہی ہے کہ پوری کشمیری قوم سادات کے مقدس مشن کے نتیجے میں اسلام کے نور سے منور ہوئے اور ہم پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ ہم یہاں موجود تاریخی مذہبی عبادتگاہوں کی حفاظت کریں اور ان کی سیرت پر عمل پیرا ہوکر زندگی گذارے۔اس دوران انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے خانقاہ میر سید علی ہمدانی ؒ میں حاضری دی اورسانحہ آتشزدگی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سرینگر میں خانقاہ معلیٰ کے دینی مرکز ومسجد سانحہ آتشزدگی سے دوچار ہونا ایک ملّی المیہ ہے۔ انہوں نے لوگوں سے تلقین کی کہ وہ اسلام کی تعلیمات پر عمل کرکے اپنی زندگی بدل دیں۔ انہوں نے کہا معاشرے کو دیانتدار اور امانتدار بنانے کے لیے ہم سب کو اللہ کی طرف رجوع کرنا ہوگا۔ دریں اثنا حادثے کی خبر ملتے ہی امیرکاروان اسلامی جموں کشمیر مولانا غلام رسول حامی، امیر تحریک صورت الاولیا مولانا عبدالرشید داودی کے علاوہ مذہبی ،سیاسی اور سماجی رہنماوں نے حاضری دی اور آتشزدگی کے واقعہ پر افسوس کا اظہار کیا ۔ جاوید احمد میر،حکیم عبدالرشید بھی خانقاہ گئے اور وہاں صوتحال کا جائزہ لیا۔