ریاست کے دینی،سیاسی، علمی اور سماجی انجمنوں کے رہنماوں کا مرحوم سید محمد فضل اللہ کو شاندار خراج عقیدت پیش

سرینگر/ریاست جموں کشمیر کے معروف و محترم خاندان ’’موسوی‘‘ کے چشم چراغ اور مبلغ و محافظ دین و مداح خواں محمد و آل محمد ؐ،بانی انجمن شرعی شیعان آیت اللہ آغاسید یوسف الموسوی الصفویؒ کے فرزند ارجمند ، ممتاز عالم دین اور قومی رہبر اور صدر اجموں و کشمیرنجمن شرعی شیعان و چیرمین آیت اللہ یوسف میموریل ٹرسٹ حجت الاسلام والمسلمین مرحوم آغا سید محمد فضل اللہ الموسوی الصفوی ؒ 29جنوری کو اس دارفانی سے انتقال کر گئے اور ان کے نماز جنازہ عوامی سمندر دیکھنے کو ملا اور فاتحہ خوانی تک بلا لحاظ مسلک و مذہب لوگوں کا تانتا بندھا رہا ۔ہزاروں عاشقین کی موجودگی میں مرحوم آغا سیدمحمد فضل اللہ الموسوی الصفوی ؒ کو پرنم آنکھوں سے سپردد خاک کیا۔موسوی خاندان کے بزرگ عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید باقر الموسوی الصفوی نے مرحوم کا نماز جنازہ ادا کی ۔ مرحوم کے سانحہ ارتحال پر غمزدہ خاندان کے ساتھ اپنی دلی ہمدردی و تعزیت کے سلسلے میں بیرون ریاست سے لیکر وادی کشمیر کے چپے چپے پر مجالس کا اہتمام کیا گیا تاہم ان کے دولت خانہ واقعہ شریعت آباد بڈگام میں دینی، سیاسی اور سماجی تنظیموں سے وابستہ رہنماؤں نے حاضری دی اور غمزدہ کنبے سے تعزیت پرسی کی۔’’ولایت ٹائمز‘‘ کو موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے معروف دینی و سیاسی مفکر و دانشور حضرات ،دینی رہنماؤں اور سیاسی لیڈران کی مرحوم کو شاندار خراج عقیدت ادا کیا ان کے بیانات قارئین کی خدمت میں پیش ہیں۔

ولایت ٹائمز ڈیسک
سرینگر/ریاست جموں کشمیر کے معروف و محترم خاندان ’’موسوی‘‘ کے چشم چراغ اور مبلغ و محافظ دین و مداح خواں محمد و آل محمد ؐ،بانی انجمن شرعی شیعان آیت اللہ آغاسید یوسف الموسوی الصفویؒ کے فرزند ارجمند ، ممتاز عالم دین اور قومی رہبر اور صدر اجموں و کشمیرنجمن شرعی شیعان و چیرمین آیت اللہ یوسف میموریل ٹرسٹ حجت الاسلام والمسلمین مرحوم آغا سید محمد فضل اللہ الموسوی الصفوی ؒ 29جنوری کو اس دارفانی سے انتقال کر گئے اور ان کے نماز جنازہ عوامی سمندر دیکھنے کو ملا اور فاتحہ خوانی تک بلا لحاظ مسلک و مذہب لوگوں کا تانتا بندھا رہا ۔ہزاروں عاشقین کی موجودگی میں مرحوم آغا سیدمحمد فضل اللہ الموسوی الصفوی ؒ کو پرنم آنکھوں سے سپردد خاک کیا۔موسوی خاندان کے بزرگ عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید باقر الموسوی الصفوی نے مرحوم کا نماز جنازہ ادا کی ۔ مرحوم کے سانحہ ارتحال پر غمزدہ خاندان کے ساتھ اپنی دلی ہمدردی و تعزیت کے سلسلے میں بیرون ریاست سے لیکر وادی کشمیر کے چپے چپے پر مجالس کا اہتمام کیا گیا تاہم ان کے دولت خانہ واقعہ شریعت آباد بڈگام میں دینی، سیاسی اور سماجی تنظیموں سے وابستہ رہنماؤں نے حاضری دی اور غمزدہ کنبے سے تعزیت پرسی کی۔’’ولایت ٹائمز‘‘ کو موصولہ اطلاعات کے مطابق وادی کے معروف دینی و سیاسی مفکر و دانشور حضرات ،دینی رہنماؤں اور سیاسی لیڈران کی مرحوم کو شاندار خراج عقیدت ادا کیا ان کے بیانات قارئین کی خدمت میں پیش ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے بڈگام جاکر لواحقین سے تعزیت کی او ر مجمع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم وسیع النظر عالم دین، مبلغ ،دانشور اور علمی شخصیت کے علاوہ اتحاد کے داعی تھے۔انہوں نے کہا کہ ’’آغا‘‘خاندان کے دینی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جاسکتا۔سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اپنے ایک ٹویٹ میں لکھا ’میں آغا صاحب کی انتقال پر اپنے ساتھیوں آغا محمود صاحب اور آغا روح اللہ صاحب کی خدمت میں تعزیت پیش کرتا ہوں۔ اللہ آغا صاحب کو جنت نصیب کرے‘۔ریاستی وزیر و آل جموں و کشمیر شیعہ ایسو سی ایشن کے صدر مولانا عمران رضا انصاری نے کہا کہ مرحوم ایک بلند پایہ عالم دینی اور امام زمان(عج) کے مخلص خدمت گار تھے ۔مرحوم کی وفات امت مسلمہ بالخصوص شیعیان کشمیر کیلئے جگر سوز اور جانگداز صدمہ ہے اور ہم سب اس سانحہ ارتحال میں صفوی خاندان کے غم میں برابر شریک ہیں۔ حریت (گ)چیئرمین سید علی گیلانی نے اسلامی اسکالر آغاسید محمد افضل کی رحلت پر رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے لواحقین کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا۔ گیلانی نے کہا کہ آغا سید محمد افضل ایک عالم دین تھے اور اور علمی گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم نے اپنی زندگی دینی خدمات کیلئے وقف کی تھی۔جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیرمین محمد یٰسین ملک نے کہا کہ مرحوم اور انکے خانوادہ کی دینی، سماجی اور علمی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔مرحوم ہمیشہ مسلمانوں کے درمیان اتحاد و اتفاق کو فروغ دینے میں منہمک رہتے تھے۔سابق حریت چیرمین و مسلم کانفرنس کے صدر پروفیسر عبدالغنی بٹ نے کہا کہ مرحوم کے انتقال سے جو علمی و دینی میدان میں خلا پیدا ہوا ہے اس کو پر کرنا ناممکن ہے۔آغا صاحب کی دینی اور سماجی خدمات کو کشمیری قوم ہمیشہ یاد رکھے گی۔ان کے انتقال پر غمزدہ کنبے سے تعزیت کیلئے بڈگام گئے اور اپنی وابستگی کا اظہار کیا۔معروف عالم دین مولانا خورشید قانونگو نے مرحوم کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ آغا صاحب اس خاندان سے وابستہ تھے جنہوں نے مسلکی معاملات میں بالاتر ہوکر اہل کشمیر کے سیاسی، تحریکی اور اسلام کی بنیادی عقائد و اصول پر مسلمانان کشمیر کو اتحاد کی تعلیم دی ہے۔ایم ایل اے لنگیٹ انجینئر رشید نے بڈگام جاکر موسوی خاندان سے تعزیت کی اور کہا کہ آغا صاحب کی دینی خدمات کو کیسے فراموش کیا جاسکتا ہے کیونکہ وہ ہمیشہ اتحاد اور بھائی چارہ کی طرف دعوت دیتے تھے۔انہوں نے اپنی زندگی اسلام کی خدمت اور عوامی بہبود میں صرف کی ۔سابق حریت چیرمین و اتحاد المسلمین کے سرپرست اعلیٰ مولانا عباس انصاری نے مرحوم ؒ کے انتقال کواُمت مسلمہ کے لئے نا قابل تلافی نقصان قرار دیااور کہا کہ رہتی دنیا تک ان کی دینی و عوامی خدمات زندہ و جاویدرہیں گی۔انہوں نے کہا کہ مرحوم آغا صاحب نے ساری عمر قوم کی فلاح و بہبود کیلئے صرف کی اور دین ی تبلیغ میں ان کا رول قابل فخر ہے۔سینئر حریت رہنما و انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ حجتہ الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی نے کہا کہ آغا سید محمد فضل اللہ کا انتقال علمی و روحانی میدان میں اُمت مسلمہ کے لئے عظیم خسارہ ہے۔ریاست جموں وکشمیر ایک عظیم دینی رہنما سے محروم ہوگئی اور ان کی وفات سے جو خلا پیدا ہوا ہے اس کو پر کرنا مشکل ہے۔علیحدگی پسند رہنما و سالویش مومنٹ کے چیرمین ظفر اکبر بٹ نے اپنے تعزیتی پیغام میں مرحوم کووسیع النظر عالم دین، مبلغ، دانشور، علمی شخصیت اورملت اسلامیہ کا بہی خواہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی رحلت اہل ریاست کے لئے ناقابل تلافی نقصان ہے۔چنانچہ آپ اتحاد و اتفاق کے زبردست حامی تھے۔اپنے قابل قدر دینی ،سماجی و علمی خدمات انجام دے ہے۔پیروان ولایت کے سرپرست مولانا سبط شبیر قمی نے آغا صاحب کے انتقال کو قوم کیلئے بہت بڑا نقصان قرار دیتے ہوئے کہا کہ مرحوم ایک قومی سرمایہ تھے جنہوں نے دین مبین اسلام کی سربلندی اور قوم کی اصلاح کیلئے ناقابل فراموش خدمات دئے انہوں نے کہا کہ مرحوم نے وادی کے گوشہ و کنار میں جاکر اشاعت علوم اہلبیت میں اپنی پوری کی پوری زندگی صرف کردی انہوں نے کہا کہ آغا صاحب کی دینی ملی و اجتماعی خدمات کو ہمیشہ یا رکھا جائے گا مولانا قمی نے کہا انکی وفات سے جہاں انکے خاندان کو صدمہ پہنچا ہے وہاں پیروان ولایت جموں و کشمیر کے تمام اراکین انکے غم میں سوگوار ہیں۔حجتہ الاسلام والمسلمین آغا سید باقر الموسوی نے موصوف کے انتقال کو آغا خاندان اور مومنین کے لئے مغموم کن صدمہ قرار دیا۔سید محمد انیس کاظمیؔ سرپرست اعلیٰ اسلامک سوشل آرگنایزیشن جموں و کشمیرو کہنہ مشق قلمکار نے مرحوم کے انتقال کو گوہر افشاں زبان کی پوشیدگی اور قومی ہمدرد وعظیم عالم دین کی موت سے تابیر کیا۔ ایجوکیشنل ٹرسٹ کشمیر نے مرحوم کے انتقال کومسلمانان کشمیر بالعموم شیعان کشمیر کیلئے ناقابل تلافی قرار دیا۔اسلامی اسکالر محترم غلام علی گلزارصاحب نیمرحوم کے انتقال کوناقابل فراموش صدمہ قرار دیا۔ ان نامور شخصیات وعالم دین کے علاوہ سید سلیم گیلانی، پیر اشفاق بخاری ، مولانا شیخ غلام حسین صاحب، مولانا جان صاحب، مولانا عاشو ق حسین صاحب، مولانا منظور احمد صاحب، حجتہ الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری قبلہ جیسے عالم دین کے علاوہ الموسوی الصفوی خاندان کے تمام علماء حضرات نے بھی مرحوم آغا کو اپنے گراں قدر و عمدہ الفاظوں اور مرحوم کے مستحق الفاظوں سے