سرینگر میں تین روزہ فکری، اخلاقی، تربیتی اور علمی کارگاہ کا اہتمام، معاشرے میں خواتین کا رول انتہائی اہم قرار، منشیات معاشرے کیلئے ایک ناسور ہے

سرینگر/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/متاب جموں و کشمیر کے زیرِ اہتمام سے 26 تا 28 ستمبر 2025 کو سرینگر کے پاندریٹھن علاقہ میں تین روزہ تعلیمی، تربیتی اور فکری کارگاہ کا اہتمام کیا گیا جس میں سینکڑوں طالبات اور معلمات نے شرکت کی۔

ولایت ٹائمز کو موصولہ بیان کے مطابق متاب کشمیر کی جانب سے تین روزہ کارگاہ کا مقصد دینی شعور، اخلاقی تربیت اور فکری بالیدگی کو فروغ دینا تھا۔ معلمات نے اس بات پر زور دیا کہ موجودہ پرآشوب ماحول میں دینی تعلیمات کو اجاگر کر کے ایک صالح اور مثبت معاشرہ تشکیل دینا ہم سب کی اہم ذمہ داری ہے۔ کارگاہ میں مختلف قسم کے پروگرام جن میں علمی و فکری نشستیں، گروہی مباحثے، سوال و جواب کی محفلیں اور تربیتی دورانیہ جیسی تقاریب میں طالبات نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

اس دوران تفریحی و فکری سرگرمیوں کے دوران شہر سرینگر  کی تاریخی سیاحتی مقام چشمہ شاہی میں ایک اہم نشست “طبیعت اور سرگرمی کے بارے میں اسلام کا نقطہ نگاہ ” کے عنوان کا بھی اہتمام کیا گیا۔

ادھر کارگاہ کے دوران منشیات کے بڑھتے ہوئے ناسور پر بھی ایک خصوصی نشست میں وادیٔ کشمیر کے معروف ماہر نفسیات (Psychiatrist) ڈاکٹر منظور نے اپنی گفتگو میں منشیات کے  بڑھتے خطرناک رجحان کے اعداد و شمار اور اس کے تدارک کے طریقے بیان کئے۔ انہوں نے ماؤں اور بہنوں کے کردار کو کلیدی قرار دیتے ہوئے منشیات کی انسان سوز عمل کو روکنے میں ان کی اہم ذمہ داریوں کی جانب اشارہ کیا۔

اختتامی تقریب میں ادارہ متاب جموں و کشمیر کے سربراہ حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا بشیر احمد بٹ نے کارگاہ میں شرکاء سے خطاب  کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے عورت کو ایک خاص مقام عطا کیا ہے۔ آج کے بگڑے ہوئے ماحول میں جب انسان اپنی اصل قدر و قیمت کو پہچانے اور اپنے کردار کا بھرپور مظاہرہ کرے تو وہ نہ صرف اپنی نجات بلکہ معاشرے کی اصلاح کا بھی ذریعہ بن سکتا ہے۔ موجودہ مفسد مادی تہذیب اور گمراہ کن ثقافت کے مقابلے میں صرف دینی تہذیب ہی وہ واحد راستہ ہے جو انسان کو حقیقی معنوں میں راہِ انسانیت اور نجات کی ضمانت فراہم کر سکتی ہے۔

اختتامی کلمات میں موصوف نے تمام فاضلاتِ معلمات، طالباتِ شرکائے کارگاہ، ادارہ متاب کی رضاکار ٹیم اور دیگر تمام تعاون کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا۔ تقریب کے اختتام پرطالبات اور شرکاء میں اسناد و انعامات تقسیم کئے گئے۔

مذکورہ کارگاہ میں جن معلمات نے اپنے بیانات سے شرکاء کو مستفید کیا ان میں مرجانہ اختر ، سیدہ زاہدہ ، زمرودہ بانو ، تنویرہ علی ، ماہ جبین اختر ، شمائلہ زینب اور ثمینہ اختر قابل ذکر ہیں۔