شفاف معاشرے کی تشکیل اور برائیوں کے خاتمے کیلئے تعلیمات محمدی (ص) کو عام کرنے کی ضرورت:وسیم رضا کشمیری

سرینگر/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/شفاف اور تندرست معاشرے کی تشکیل اور سماج سے تمام برائیوں کے خاتمے کیلئے مسلمانوں کو متحدہ ہوکرعملی طور تعلیمات اسلام نآب کو عام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے وسیم رضا کشمیری نے کہا کہ عصر حاضر میں درپیش مشکلات اور مصائب کی اصل وجہ پیغمبر آخرالزمان(ص) کے دکھائے ہوئے راستے سےانحراف اور مغربی فرہنگ کی پیروی کا نتیجہ ہے۔

ولادت باسعادت خاتم النبین حضرت محمد مصطفی(ص) و امامت کی چھٹی کڑی حضرت امام جعفر صادق(ع) اور ہفتہ وحدت کی مناسبت سے امت مسلمہ کو تبریک و تہنیت پیش کرتے ہوئے کشمیر کے نوجوان اسلامی اسکالر اور جامعۃ المصطفیٰ(ص) العالمیہ حوزہ علمیہ قم میں زیر تعلیم وسیم رضا کشمیری نے قم سے جاری ایک بیان میں کہا کہ وجود اقدس آنحضرت(ص) نہ فقط مسلمانوں بلکہ پوری بشریت کیلئےبابرکت اور باعث نجات ہے ۔ ہمیں اپنے معاشرے سے بدبختی و پستی ، گمراہی و جہالت ، بی عدالت و ناانصافی ، بداخلاقی و ثقافتی یلغار ، مالی و سیاسی فساد ، ضلالت و تفرقہ اور ہر قسم کی بے راہ روی کے اسباب کا خاتمے  کرنے کیلئےاپنا کردار ادا کرنا چاہئے کیونکہ آیات و روایات کی رو سے خدا ئے منان نے دنیا میں بسنے والے تمام مسلمانوں کو عظیم الشان نبی(ص) کا امتی قرار دیا اور ہمیں امت خیر ہونے کا ثبوت پیش کرنے و امت سازی کی تکشکیل کیلئے تلاش و کوشش کرنے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ خداوند متعال نے رسول اکرم(ص) کو نہ فقط مسلمانوں بلکہ تمام عالمین کیلئے باعث رحمت بناکر بھیجا لہذا اُمت کے فرد فرد پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اسلام کے آفاقی پیغام کو دنیا تک پہنچانے کی خاطر اپنی ذمہ داری نبھائے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کامل ترین دین اور تمام مسالک اسی منبع سے جڑے ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ اختلافات کو بھلا کر مشترکات کو بروئے کار لایا جائے۔

انہوں نے کشمیری قوم کے مابین صدیوں پرانے آپسی بھائی چارہ کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سرزمین کشمیر پر نہ فقط مسلمانان بلکہ غیر مسلمانان بھی امن و آشتی کے ساتھ زندگی گزارتے آرہے ہیں اور ہمیں کسی کو اجازت نہیں دینی چاہیے کہ اس روادار ی کو زخ پہنچائیں۔

وسیم رضا نے مزید کہا کہ جوانان ملت دشمن کی جانب سے شروع کردہ نرم جنگ اور سازشوں کو ناکام بنانے کی خاطر سفیر اور محافظ دین بن کر سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کو صحیح سمت میں استعمال کریں اور اپنی ہوشمندی و بصیرت کو بطور ہتھیار بنائیں اور دشمن کا شعوری و غیر شعوری آلہ بننے کا کوئی بھی موقع فراہم نہ کریں۔