اینٹی صہیونیزم یہودی اتحاد کے ترجمان نے یہ بیان کرتے ہوئے کہ ہم یہودی صہیونی رجیم کے تمام انتہا پسندانہ اقدامات کی شدید مذمت کرتے ہیں کہا ہے کہ یہودی عقائد کی بنا پر اسرائیل صہیونی حکومت کا دار الحکومت نہیں ہو سکتا۔’’ولایت ٹائمز‘‘ نے ’’ابنا‘‘ سے نقل کیا ہے کہ خیبر صہیون تحقیقاتی ویب گاہ کے مطابق، اینٹی صہیونیزم یہودی اتحاد کے ترجمان نے مشہد میں منعقدہ چھٹی بین الاقوامی کانفرنس ’’افق نو‘‘ سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ہم اس بات کے گواہ ہیں کہ صہیونی ریاست کے سربراہان نے ایران کے خلاف متشددانہ اقدامات کئے ہیں صہیونیت پوری دنیا کے لیے ایک سنگین خطرہ ہے۔یہودی مذہبی رہنما ’’ڈیوڈ ویس‘‘ نے کہا: فلسطین میں اسرائیلی جارحیتوں پر شدید تنقید کرنے کے باوجود ہم ایران کو یہودیت کا دشمن نہیں مانتے اور ایران کا اس بات پر شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس نے پوری محبت اور ہمدردی سے دوسری قوموں حتیٰ یہودیوں کو بھی اپنے اندر جگہ دی اور انہیں اپنے مذہبی رسومات کی انجام دہی کی پوری آزادی دی ہے۔انہوں نے مزید کہا: ہم عالمی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ یہودیوں کو مجرم کی نگاہ سے نہ دیکھیں، یہودی ہمیشہ تنازعات میں غیر جانبداری کا کردار پیش کرتے رہے ہیں بلکہ یہ صہیونی ہیں جو جرائم پیشہ ہیں۔ویس نے کہا: یہودیت کی تعلیمات کے مطابق، ہر یہودی جس ملک میں بھی زندگی گزارتا ہو اسے چاہیے کہ اس ملک کی ترقی اور اسے آباد کرنے کی کوشش کرے یہودی کسی ملک کو اجاڑنے میں کوئی کردار نہیں رکھتے ہم صہیونی اقدامات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا: یہودی اسرائیل کے لیے کسی جواز کے قائل نہیں ہیں اور صہیونیوں کو یروشلم اسرائیل کا دار الحکومت انتخاب کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔اینٹی صہیونیزم یہودی اتحاد کے ترجمان نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دار الحکومت تسلیم کرنے کی مذمت کی اور کہا: یہودی تعلیمات کے مطابق، اسرائیل صہیونی حکومت کا دار الحکومت نہیں ہو سکتا اور ہم صہیونیوں کی طرف سے یہودی نام کے ناجائز استعمال کی بھی شدید مذمت کرتے ہیں ہم اس بات کی سختی سے تردید کرتے ہیں کہ صہیونی یہودیوں کے نمائندے ہیں۔انہوں نے مزید زور دے کر کہا: صہیونیزم کے لیے اسرائیل کے نام کا استعمال اس عنوان سے کہ یہ ایک نبی کا لقب تھا بالکل ناجائز ہے اور ہم اس کی مخالفت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا: ہم یہودی دنیا میں امن و شانتی قائم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ دنیا اس بات کو سمجھے کہ صہیونیت کا یہودیت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اور قدس کو اسرائیل کا پایتخت قرار دینا بالکل مناسب نہیں، ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس اقدام کے خلاف ٹھوس موقف اختیار کریں۔ویس نے کہا: ہمیں یہ یقین حاصل کر لینا چاہیے کہ یہودی صہیونیت کے مخالف ہیں اور ہم نے اس بات کو یورپ اور دنیا کے کونے کونے میں بیان کیا ہے کہ ہماری مشکل بھی صہیونیت ہے صہیونیت ہے جو علاقے اور دنیا میں مشکلات کا سبب ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا: ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ صہیونیت سے خالی دنیا کو وجود میں لانے کے لیے تلاش و کوشش کریں اس لیے کہ صہیونی نظام پوری دنیا کے لیے خطرہ ہے۔اینٹی صہیونیزم اتحاد کے ترجمان نے آخر میں کہا: نسل پرست نظام کو رواج دینے والا ملک اسرائیل عالمی صلح کے لیے بڑا خطرہ ہے ہمیں اسرائیلی نظام کو نابود کرنا چاہیے تاکہ فلسطین بھی آزاد ہو اور ہم سب آرام و سکون کی سانس لے سکیں۔