سرینگر/بزرگ کشمیری رہنما و حریت کانفرنس (گ) کے چےئر مین سید علی گیلانی نے پاکستان کو درپیش سرحدپار دہشت گردی اور پاک افغان سرحد کی طرف سے ہورہے دہشت گردانہ حملوں پر اپنی گہری تشویش اور فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ کئی مسلم دشمن ممالک ایک مشترکہ منصوبے کے تحت پاکستان کو کمزور اور غیر مستحکم بنانا چاہتے ہیں اور اس صورتحال کا سب سے زیادہ افسوسناک پہلو یہ ہے کہ اس مقصد کے لیے افغانستان کی سرزمین ایک لانچنگ پیڈ کے طور استعمال ہورہی ہے۔
’’ولایت ٹائمز‘‘ کو موصولہ بیان میں انہوں نے کہا کہ مغربی اور صیہونی طاقتوں کی سازش سے پہلے ہی کئی عرب اور افریقی مسلم ممالک میں قتل وغارت گری اور بربادی کی آگ بھڑک رہی ہے اور اب برادرکُشی کی یہ صورتحال یہاں بھی پیدا کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ سید علی گیلانی نے افغان سرحد سے قبائلی علاقے مہمند ایجنسی میں تین چوکیوں پر ہونے والے حملوں میں ہوئے جانی نقصان پر اپنے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم کسی بھی انسان (چاہے اس کا تعلق کسی بھی مذہب اور کسی بھی ملک سے ہو) کے مرنے سے غم زدہ اور رنجیدہ ہوجاتے ہیں اور جب یہ مرنے والے دونوں طرف سے ایک ہی امت کے افراد ہوں تو یہ ہمارے لیے انتہائی تکلیف دہ اور ناقابل برداشت صورتحال ہوتی ہے اور ہم اس پر خون کے آنسو بہاتے ہیں۔
بیان کے مطابق کشمیر کے اسلام پسند راہنما نے پاکستان، افغانستان اور ایران کی حکومتوں سے دردمندانہ اپیل کی کہ وہ آپس کے اختلافات اور غلط فہمیوں کو دُور کرکے ایک مشترکہ محاذ بنانے کی کوشش کریں اور ان قوتوں کا مل کر مقابلہ کرنے کی سوچیں، جو پوری مسلم امہ کا خاتمہ چاہتی ہیں اور اس مقصد کے لیے انہیں ایک دوسرے کے ساتھ لڑا کر کمزور بنانا چاہتی ہیں۔
سیدگیلانی نے کہا کہ پوری مسلم دنیا میں پاکستان کی جو اہمیت اور افادیت ہے، وہ اپنی جگہ مسلّم ہے اور یہ ملک مسلمانوں کے لیے ہر حیثیت سے ایک قلعہ کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی قوت بننے کے بعد تمام مسلم دشمن قوتوں کی نیندیں حرام ہوگئی ہیں اور وہ اس ملک کو ہر ممکن طریقے سے کمزور اور غیر مستحکم بنانا چاہتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے جہاں مغربی طاقتوں نے اس خطے کو سازشوں کا اڈہ بنایا ہے، وہاں بھارت بھی تمام تر ذرائع کام میں لیکر اس ملک میں افراتفری اور بے چینی پھیلانے کے درپے ہے۔ گیلانی صاحب نے کہا کہ اس ساری صورتحال کا افسوسناک پہلو یہ ہے کہ پاکستان کے خلاف رچائی جارہی سازشوں کو عملی جامہ پہنانے کے لیے افغانستان کی سرزمین بھی استعمال ہورہی ہے۔ سویت روس نے افغانستان کو ہڑپنے کے لیے حملہ کیا تو پاکستان نے اپنے ملک کو داؤ پر لگاکر اپنے افغان بھائیوں کی مدد کی۔ 40؍لاکھ کے لگ بھگ افغانی باشندوں نے ہجرت کرکے پاکستان میں پناہ لی تو اس ملک نے ہر طرح سے ان کا خیال کیا اور یقینی طور انصار کا کردار ادا کیا۔ کشمیری راہنما نے کہا کہ پاکستان کو اندرونی محاذ پر آج جتنے بھی پیچیدہ مسائل درپیش ہیں، ان کا ایک بڑا محرک افغان جہاد بنا ہے اور اسی کی وجہ سے یہاں کئی جرائم پیشہ اور دہشت گرد گروہوں کو پنپنے کا موقع مل گیا ہے۔
سید گیلانی نے کہا کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان نے افغانستان کی سویت روس سے آزادی کے لیے جو قربانی دی ہے، اس کا جواب قطعاً بھی یہ نہیں ہوسکتا کہ افغان سرزمین کو اس ملک کے خلاف استعمال کیا جائے اور یہاں سے دہشت گرد آکر پاکستان میں کارروائیاں کریں۔ افغان حکومت کی یہ اخلاقی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس صورتحال پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ کوشش بروئے کار لائے اور دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کرے۔ کشمیری راہنما نے پاکستانی حکومت سے بھی اپیل کی کہ وہ دہشت گردی کے ناسور کو ختم کرنے کے لیے ان محرکات پر توجہ مرکوز کریں، جو باہری دشمن کو اندر سے تقویت پہنچانے کی باعث بن رہی ہیں۔ انہوں نے ان کٹھ ملاؤں اور نیم خواندہ مولویوں پر لگام کسنے کا مشورہ دیا، جو مسلمانوں کے درمیان میں تفرقوں کے بیج بو رہے ہیں اور مسلکی اختلافات کو ہوا دیکر اس امت کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے کا کارِ بد انجام دے رہے ہیں۔ گیلانی صاحب نے کہا کہ اس سلسلے میں نظریاتی دینی تنظیموں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اس کارِ خیر میں حکومتی اداروں کا ہاتھ بٹائیں اور عوام تک دین کی اصل تعبیر پہنچانے کے لیے اپنی دعوتی سرگرمیوں میں سُرعت پیدا کریں۔