عالمگیر وباء اور امریکہ کی بے بسی

دنیا کا امن و امان تہس و نہس کر دیا ہے، لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے، بستیوں کی بستیاں ویران اور قید خانے آباد کر دیئے ہیں۔ عالمی اداروں کو بے وقعت بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔ عالمی قوانین کی کھلے عام دھجیاں اڑا دیں۔ افغانستان، عراق، شام، لبنان اور بحرین جیسے دسیوں ممالک میں اپنی ہڑبونگ قائم کر دی۔ مختلف گروہوں کی صورت میں مختلف حلیے اپنا کر کرہ ارض پر خونخوار دہشتگردوں کو وجود بخشا۔

تحریر:مجتبیٰ ابن شجاعی
گذشتہ برس دسمبر کے مہینے میں چین کے شہر ووہان سے اٹھنے والی وبائی لہر نے اس وقت پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔ دنیا بھر میں دسیوں لاکھ افراد اس وباء کے شکنجے میں آگئے ہیں اور ایک لاکھ آٹھ ہزار سے زائد ہلاکتیں ہوچکی ہیں۔ عالمی ادارہ صحت نے کورونا وائرس کو عالمگیر وباء قرار دے دیا ہے۔ بیشتر ممالک میں ایمرجنسی جیسی صورتحال نافذ ہے، لاک ڈاون ہے، لوگ گھروں میں محصور ہیں، کچھ ممالک نے اس وائرس پر قابو پالیا ہے اور کچھ قابو کرنے کے قریب ہیں۔ عبرت کا مقام یہ ہے کہ طاقتور اور سپر پاور ہونے کے دعویدار ممالک میں یہ وباء دن بہ دن زور پکڑتی جا رہی ہے۔ اس وباء نے امریکی سپر پاور کا غرور چکنا چور کر دیا ہے۔ یورپی ممالک خاص طور پر برطانیہ کی تانا شاہی کے پرخچے اڑا دیئے ہیں۔ اسرائیل کی نیندیں حرام کر دی ہیں۔ گویا (الف) سے لے کر (ی) تک خدائی کے دم بھرنے والوں، طاقتور حکمرانوں کو بے بس اور گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کر دیا ہے۔ ابتدا میں اس وائرس کو مسلک، مذہب، ملت اور ملک کے نام پر تعارف کرایا گیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پہلے اس وائرس کو امریکہ کے لیے بے اہمیت ظاہر کرنے کا دم بھر لیا اور اس وائرس کو چینی وائرس اور ایرانی وائرس کی رنگت دے کر دونوں ممالک کی معیشت تباہ و برباد کرنے کی ٹھان لی۔
سچ تو یہ ہے کہ اس وائرس کو چین کے مقابلے میں ایران سے منسوب کرنے کا ایک عالمگیر پراپیگنڈہ اپنایا گیا۔ مہلک وائرس کے حوالے سے مغربی فضلہ خور ذرائع ابلاغ نے ایران میں کورونا کا ڈھنڈورا زور و شور سے پیٹا، ایران کی تحقیر کی۔ حد درجہ افسوسناک بات یہ ہے کہ جمہوری اسلامی ایران اور اسلامی انقلاب سے عقیدت رکھنے والوں کو بھی نہیں بخشا گیا۔ ایران کے خیر خواہوں کو کورونا کے شک کی نگاہ سے دیکھا گیا۔ یہاں تک کہ کورونا کے ابتدائی مرحلے میں شیطانی طاقتوں نے ناپاک منصوبوں کے ذریعے امت مسلمہ میں اس وباء کو شیعہ و سنی رنگت دینے کی بھی حتی الامکان کوشش کی۔ لیکن جب اس وائرس نے مغرب، یورپ اور رجعت پسند امریکی اتحادی سعودی عرب کی سرزمینوں پر قدم رکھا تو ان کے پیروں تلے سے زمین کھسک گئی۔ خدائی کا دم بھرنے والے یہ نااہل اور نام نہاد حکمران تمام تر سہولیات کے باوجود اس وباء کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہوکر اس وباء کے آگے بے بس اور لاچار ہوگئے۔
محترم قارئین کرام یہ بات ذہن نشین رکھنی چاہیئے کہ گذشتہ سال دسمبر اور رواں سال جنوری و فروری کے مہینوں میں جب ہماری وادی اس وائرس سے بالکل صاف و پاک تھی، اس وقت بطور طنز یا بطور مزاح یہاں کے شیعہ مسلمانوں کی جانب انگلی اٹھائی جا رہی تھی۔ کورونا کے حوالے سے بات بات پر ایران کو طعنے، طنز اور تحقیر کی جا رہی تھی۔ سوشل میڈیا، پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے ایران میں کورونا کے حوالے سے من گھڑت افواہوں کا بازار گرم تھا۔ کشمیر کے پڑھے لکھے ناداں کورونا اور شیعہ ایک ہی سکے کے دو رخ تصور کرنے لگے۔ مرزا محمد تقی نے کیا خوب کہا ہے:
حقیقت چھپ نہیں سکتی بناوٹ کے اصولوں سے
خوشبو آ نہیں سکتی کبھی کاغذ کے پھولوں سے
بہرحال یہاں کورونا کس ملک سے وارد ہوا، کیسے ہوا۔ ہم اس حوالے سے نہ کسی پر الزام عائد کریں گے، نہ کسی پر طنز اور نہ تذلیل و تحقیر کریں گے، بلکہ ابتدا سے ہمارا موقف یہ رہا ہے کہ کورونا وائرس ایک وباء ہے، عالم بشریت کے لیے ایک چلینج ہے، اس کو قابو میں کرنے کے لیے بلا لحاظ مسلک، ملت، مذہب و ملک یک جٹ ہونا پڑے گا۔
کورونا وائرس نے کہاں جنم پایا، اس کا موجد کون ہے اور یہ مہلک وائرس کیوں تیار کیا گیا، اس حوالے سے امریکہ و چین کے مابین الزام تراشیاں تو ہوئیں، ایک دوسرے کو اس کا موجد ٹھہرایا گیا، لیکن حقیقت یہ ہے کہ سپر پاور کا دعویدار ظالم، جابر اور دنیا کا سب سے بڑے دہشتگرد امریکہ ہی ہے، یہ تو اسی کی کارستانی ہے۔ اسی شیطان بزرگ کی سرپرستی میں اس مہلک ہتھیار کو وجود بخشا گیا۔ ذرائع ابلاغ پر اس حوالے سے خوب چرچا ہوا، بندہ حقیر نے کچھ دن پہلے ایک رپورٹ ملاحضہ کی، جس کے مطابق امریکہ کی ہاروڈ یونیورسٹی میں ہی اس مہلک وائرس کو وجود بخشا گیا اور چین نے خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے اس وائرس کو حاصل کیا۔ آخرکار چین کی ووہان یونیورسٹی میں یہ وائرس قبل از وقت منظر عام پر آگیا۔ اس مہلک وائرس کا پردہ پایہ تکمیل تک پہنچنے سے پہلے ہی فاش ہوگیا۔ اس مہلک اور خطرناک وائرس کا وجود کس لیے لایا گیا۔ یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں کہ گذشتہ چند عشروں سے امریکہ نے اپنے اتحادیوں کے ساتھ مل کر پوری دنیا میں خوف و دہشت کا ماحول قائم کیا ہے۔
دنیا کا امن و امان تہس و نہس کر دیا ہے، لاکھوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ہے، بستیوں کی بستیاں ویران اور قید خانے آباد کر دیئے ہیں۔ عالمی اداروں کو بے وقعت بنانے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔ عالمی قوانین کی کھلے عام دھجیاں اڑا دیں۔ افغانستان، عراق، شام، لبنان اور بحرین جیسے دسیوں ممالک میں اپنی ہڑبونگ قائم کر دی۔ مختلف گروہوں کی صورت میں مختلف حلیے اپنا کر کرہ ارض پر خونخوار دہشتگردوں کو وجود بخشا۔ جب چاہا، جہاں چاہا، وہاں اپنی لاقانونیت قائم کر دی۔ ظلم و ستم کے کاشانے قائم کئے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سرزمین ایران کے غیور اور بیدار عوام نے وقتاً فوقتاً امریکہ کو میدان کارزار کے علاوہ تمام محاذوں پر امریکہ اور اس کے پروردوں کی گیدڑ بھگتیوں کو بدترین شکست سے دوچار کر دیا۔ اگرچہ اس عالمی دہشتگرد نے ایران پر ریکارڈ توڑ پابندیاں عائد کرکے لگام کسنے کی سرتوڑ کوشش کی، لیکن ان ہتھکنڈوں اور حربوں کے باوجود امریکہ اور اس کے حواری رسوا اور ذلیل ہوکر رہ گئے۔ ایران کے توسط سے عالمی سطح پر امریکہ کا زور و دبدبہ ختم ہوتا چلا گیا۔ اقتصادی اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے کمزور ممالکوں نے امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر تکبیر اور خود مختاری کا نعرہ بلند کیا۔
تمام محاذوں پر بدترین شکست کھانے اور عالمی سطح پر رسوا اور ذلیل ہونے کے بعد امریکہ نے ایران کو زیر کرنے کے لیے بیالوجیکل وار کا منصوبہ بنایا تھا۔ کورونا وائرس اسی سلسلے کی ایک کڑی تھی۔ شیطان بزرگ امریکہ مشرق وسطیٰ میں قائم اپنی فوجی چھاؤنیوں کے توسط سے ایرانی فوج اور ایران نواز مزاحمتی تنظیموں کے خلاف اس وائرس کا استعمال میں لانا چاہتا تھا اور ایران کی معیشت خاص طور پر سیاحت برباد کرنے کے لیے اس وائرس کا بطور ہتھیار استعمال کرنا چاہتا تھا، لیکن یہ منصوبہ بھی امریکہ کے لیے 9/11 ثابت ہوا۔ اللہ تبارک و تعالٰی کی نصرت سے جمہوری اسلامی ایران کو اس محاذ پر بھی فتح نصیب ہوئی۔ اللہ پاک نے امریکہ کی اس دہشتگردی اور مکاری کا پردہ بھی فاش کر دیا اور امریکہ کو “چاہ کن را چاہ درپیش” کا مصداق بنا لیا۔ گذشتہ پانچ مہینوں میں ایران میں اقتصادی ناکہ بندی کے باوجود تقریباً ساڑھے چار ہزار افراد کورونا وائرس سے فوت ہوچکے ہیں اور ایران میں تہتر ہزار افراد میں اس وقت صرف تقریباً اکیس ہزار افراد کورونا میں مبتلا ہیں، جبکہ چالیس ہزار کے قریب مکمل صحتیاب ہوچکے ہیں۔ نئے کیسز کئے مقابلے میں صحتیاب ہونے والوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
اس کے مقابلے میں دنیا میں سب سے بہترین طبی سہولیات کے دعویدار امریکہ میں کورونا وائرس کے مریضوں میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ پچھلے دو مہینوں میں امریکہ میں چار لاکھ سے زائد افراد اس بیماری میں مبتلا ہوچکے ہیں جبکہ بائیس ہزار کے قریب افراد لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ افسوسناک بات یہ ہے کہ امریکہ کی غنڈہ گردی اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ عالمی برادری کی سفارشات کے باوجود امریکہ نے ایران کی اقتصادی ناکہ بندی ختم کرنے کی بجائے مزید سخت کر دی ہے۔ اقتصادی ناکہ بندی کی وجہ سے اگرچہ ایران میں کورونا کے خلاف جنگ میں رکاوٹیں درپیش آئی ہیں، تاہم اس نے اپنے بل بوتے پر کورونا کے خلاف جدوجہد کرکے اس کی شکست یقینی بنائی ہے۔ بہرحال ظلم و بربریت بلآخر ختم ہو جائیگا، ظالم فنا ہوگا، عدل و انصاف قائم ہوگا، حق کی فتح ہوگی اور باطل کا نام و نشان تک مٹ جائے گا، ان شاء اللہ۔
نہ مڑ کر بھی بے درد قاتل نے دیکھا
تڑپتے رہے نیم جاں کیسے کیسے
نہ گورِ سکندر، نہ ہے قبرِ دارا
مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے (آتش)