سرینگر/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے حلف لے لیا، اس موقع پر ملکارجن کھڑگے، راہل گاندھی، پرینکا گاندھی اور محبوبہ مفتی سمیت کئی دیگر اہم سیاسی رہنماوں نے شرکت کی۔ عمر عبداللہ اور ان کے کابینہ وزاءکو جموں کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر نے ایس کے آئی سی سی میں آئین کے تئیں وفاداری اور رازداری کا حلف دلایا ۔حلف برداری کی تقریب کے بعد وزیر اعلیٰ نے سیکریٹ کا دورہ کیا جہاں انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا جبکہ وزیر اعلیٰ نے پہلی انتظامی کونسل کی میٹنگ کی صدارت کی ۔ وائس آف انڈیا کے مطابق عمر عبداللہ نے جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ کی حیثیت سے آج سری نگر میں شیرِ کشمیر انٹرنیشنل کانفرنس سینٹر (ایس کے آئی سی سی) میں حلف لیا۔ اسی کے ساتھ سریندر سنگھ چودھری نے یونین ٹیریٹری (یو ٹی) کے نائب وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔ نیشنل کانفرنس (جے کے این سی) اور کانگریس کے اتحاد نے جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات 2024 میں اکثریت حاصل کی، جس کے بعد عمر عبداللہ کو وزیر اعلیٰ نامزد کیا گیا۔حلف برداری تقریب میں کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے، لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی، کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور پی ڈی پی کی سربراہ اور ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی سمیت کئی دیگر اہم سیاسی رہنماو ¿ں نے شرکت کی۔ تقریب کے دوران، کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے رہنما ڈی راجہ نے عمر عبداللہ کو کامیابی کی امید ظاہر کی اور اس موقع کو جموں و کشمیر کے لیے ایک نیا آغاز قرار دیا۔جموں و کشمیر کے نئے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اہم فیصلہ لیتے ہوئے سریندر سنگھ چودھری کو مرکز کے زیرِ انتظام جموں و کشمیر کا نیا نائب وزیر اعلیٰ مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ چودھری نے جموں و کشمیر کے بی جے پی صدر رویندر رینہ کو انتخابات میں شکست دی تھی۔عمر عبداللہ کی کابینہ میں 5 وزیروں کو شامل کیا گیا ہے:سریندر چودھری، نیشنل کانفرنس کے نوشہرہ سے ایم ایل اے (نائب وزیر اعلیٰ مقرر ہوئے ہیں)۔سکینہ ایتو، نیشنل کانفرنس کی دمہال ہانجی پورہ سے ایم ایل اے۔جاوید رانا، نیشنل کانفرنس کی مینڈھر سے ایم ایل اے۔جاوید ڈار، نیشنل کانفرنس کے رفیع آباد سے ایم ایل اے۔ستیش شرما، چھمب سے آزاد ایم ایل اے جنہوں نے این سی-کانگریس اتحاد کی حمایت کی۔نیشنل کانفرنس کے صدر اور عمر کے والد فاروق عبداللہ نے اس موقع پر کہا کہ عوام نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کے خلاف فیصلہ دیا ہے اور اپنے ووٹ سے ثابت کیا ہے کہ وہ 5 اگست کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں۔