فضیلتِ ماہِ رمضان المبارک:ملک ظہور مہدی

اس مقدس و مبارک مہینہ میں بہشت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور شیاطین کو اس مہینہ میں قید کر دیا جاتا ہے کہیں تمہارے اعمال ایسے نہ ہو کہ بہشت کے دروازے بند ہو اورجہنم کے دروازے تمہارے لئے کُھل جائیں اور ساتھ ہی شیاطین تم پر مسلط ہو جائیں۔

بِسْمَ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ۰
تحریر و ترتیب : ملک ظہور مہدی،کشمیر

شَھْرُ رَمضَانَ الَّذِیْ اُنْزِلَ فِیْہِ الْقُرْاٰن ُھُدًی لِّنِّاسِ وَ بَیّنٰتِ مّنَ الْھُدٰی وَالْفُرْقَانِ ۰

ماہِ رمضان المبارک وہ عظیم و مقدس مہینہ ہے جس میںپروردگار عالم نے قرآنِ کریم کو نزول فرمایااور کہاکہ یہ وہ کتاب ہے جسمیں لوگوں کے لئے ہدایت اور حق و باطل کے امتیاز کی واضع نشانیاں موجود ہیں۔اور یہ قرآن کسی غیر خدا کی طرف سے افترا نہیں ہے بلکہ اپنے ماسبق کی کتابوں کی تصدیق اور تفصیل ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے یہ رب العالمین کا نازل کردہ(قرآن) ہے۔اسی مقدس قرآن میں یہ بھی فرمایا ہے ۔ایہاالناس ! تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی شفا کا سامان اور ہدایت اور صاحبان ایمان کے لئے رحمت قرآن آچکا ہے۔ ماہ رمضان المبارک ہمارے لئے خدائے یکتا کا احسان اور رحمت پروردگار ہے۔ لہذا خدائے یکتا کا واضیہ فرمان ہے کہ جو شخص اس مہینہ میں حاضر رہے اس کا فرض ہے کہ وہ روزہ رکھے اور جو مریض یا مسافر ہو وہ اتنی ہی دن دوسرے زمانہ میں رکھے اور واجب روزہ کے بدلے روزہ رکھنے کا حکم صرف اتنے ہی دن کا ہے جتنا مقرر ہے۔ تاکہ عدد پورہ ہو جائیں ۔اور جو لوگ صرف شدت اور مشقت کی بنا پر روزے نہیں رکھ سکتے ہیں وہ ایک مسکین کو کھا نا کھلا دیں اور اگر اپنی طرف سے زیادہ نیکی کر دیں تو اور بہتر ہے۔ لیکن روزہ رکھنا بہر حال ہمارے حق میںبہترہے۔جوماہ ِرمضانُ مبارک کی شان ہے۔ اس مبارک و عظیم مہینہ میں خدائے یکتا و اببیاء کرام ؑ اور ائمہ معصومین ؑ ہمیں زندگی جینے کاہر طریقہ فراہم کرتا ہے۔ دن رات میں اٹھنا بیٹھنا ، سونا جاگنا ، بات کرنا ، بات سننا ، نظراُٹھنا اور نظر کرنا، کھانا پینا، کام کاج ، کاروبارکرنا یعنی ہر اُس چیز سے واقف کرایا جو انسان کی ضرورت ہے۔ اور ہر اُس طریقہ سے جیناسکھاتا ہے جس سے انسان کو فائدہ ہے۔ اپنے فرمانوں میں ہمیں زندگی جینے کا ہر طریقہ بیان کیا ہے کہ ہمارے لئے دن رات کیسا ہونا چاہئے خصوصاً ماہِ رمضانُ المبارک ! فرمایا کہ تم دن رات گزاروں روزہ رکھو، نماز قائم کرو، زکواۃ ادا کرو،واجبات و مستحبات کو بخوبی انجام دو مگریاد رکھویہ سب خلوصِ نیت ، خوشنودی خدائے یکتا کے لئے ہونا چاہئے۔ لہذا ا س دوران تمہارے کان، ہاتھ، بال، کھال اور تمام اعضاء سب محرومات بلکہ مکروہات سے بھی پر ہیز کریں اور خبردار تمہاراروزہ تمہارے عام دنوں کی طرح نہ ہو ۔ روزہ فقط کھانے پینے سے پر ہیز کا نام نہیں ہے بلکہ روزہ میں انسان کو اپنی زبان کو جھوٹ اور اپنی نگاہوں کو نا محرم سے محفوظ رکھنا اور اپنے آپ کو جھگڑے ، بغض وحسد ، غیبت، تہمت ، عیب جوئی، تکبروغرور، ظلم و ستم ، غیط و غضب، کینہ و بخل ، احتکار و ربا ، خیانت و حُب دنیا ، تمام حرام کاموں سے، جھوٹی قسم کھانے سے، بلکہ سچی قسم کھانے سے بھی پر ہیز کرناچاہیے۔ اسلام ہمیں سکھاتا ہے :کہ گالی نہ دو، ظلم نہ کرو، بے عقلی کا کام نہ کرو، ہر ایک سے رنجیدہ نہ ہو، یاد خُدا سے غافل نہ ہو، صبر اور سچائی سے کام لو، اہل شر سے دور رہو، بُری باتوں، غلط بیانی، افتراء، بدگمانی، غیبت اور تنقید سے محفوظ رہو، آخرت اور آخرت کے ثواب کے اُمیدوار رہو، آخرت کے لئے زادرہ تیار کرو، دل اور جسم کو مطمئِن رکھو، خضوع و خشوع، انکساری اور خاکساری سے کام لو، عذاب سے ڈرو، رحمت خُدا کے اُمیدوار رہو، اپنے دل کو تمام عیوب سے پاک رکھو، اپنے باطن کو ہر حیلہ ومکر سے الگ رکھو، ہر غیر خدا سے بیزار رہو، خُدائے قہار سے ڈرو، اپنے روح و جسم کو خدائے یکتا کے حوالہ کر دو، اپنے دل کو خُدائے یکتا کی محبت کے لئے خالی کر دو، اور اپنے بدن کو خُدائے یکتا کی اطاعت کے لئے وقف کر دو۔ اگر تم نے یہ سارے کام کر لیے تو گویا وہ کام کیا جو ایک روزہ دار کو کرنا چاہیے اور اپنے مالک کی اطاعت کی لیکن اگر اس میں کچھ بھی کمی کی تو اسی مقدار میں روزہ اور ماہِ رمضان المبارک کی فضیلت اور اس کا ثواب بھی کم ہوجائے گا۔ اور کتنے ہی لوگ ہیں جن کو ماہ رمضان المبارک میں روزہ سے بھوک اور پیاس کے علاوہ کچھ اور حاصل نہیں ہوتا ؑاور کتنے ہی عبادت گذار ہیں جن کی عبادت کا ماحصل رنج و تعجب کے علاوہ کچھ نہیں ہوتا۔ ہوشمندوں کا سونا احمقوں کی بیداری سے بہتر ہوتا ہے اور عقل مندوں کا افطار اکثر روزہ داروں سے بہتر ہوتا ہے۔
ماہِ رمضان المبارککو سمجھنا ہمارے لئے ضروری اور بڑی بات ہے ۔ اگر واقعی ہم نے ماہِ رمضانُ المبارک کو سمجھا اور جانا بھی تو یقینً وہ دن دُور نہیں جب ہم خدائے یکتا کی بارگاہ میں کامیاب و کامران ہونگے۔
پروردگارِ عالم کا فرمان ہے : ماہِ مبارکِ رمضان وہ مہینہ ہے جس میں قرآن نازل کیا گیا ہے جو لوگوں کے لئے ہدایت ہے اور جسمیں حق و باطل کے امتیاز کی واضح نشانیان موجود ہیں ۔ لہذا جو شخص اس مہینہ میں حاضر رہے اس کا فرض ہے کہ روزہ رکھے۔ اور جو مریض یا مسافر ہو وہ اتنے ہی دن دوسرے زمانہ میں رکھے ۔ ( بقرہ/ ۱۸۵)
خدا فرماتا ہے ! یہ قرآن کسی غیر خدا کی طرف سے افترا نہیں ہے بلکہ اپنے ماسبق کی کتابوں کی تصدیق اور تفصیل ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے یہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے ۔ (یونس /۳۷)
خدا کا فرمان ہے : ایہا الناس ! تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی شفا کاسامان اور ہدایت اور صاحبان ِ ایمان کے لئے رحمت قرآن آچکا ہے ۔ (یونس/ ۵۷)
خدا فرماتا ہے ! ہم نے تم کو سبع مثانی (سورہ الحمد) او ر قرآن عظیم عطا کیا۔ (حجر /۸۷)
خدا فرماتا ہے ! بیشک ہم نے اسے (قرآنِ عظیم کو)شب ِقدر میں نازل کیا ہے اور آپ کیا جانیں یہ شب ِ قدر کیا چیز ہے ۔ شب ِ قدر ہزارمہینوں سے بہتر ہے ۔ اس میں ملائکہ اور روح القدس اذن ِخدا کے ساتھ تمام اُمور کو لے کر نازل ہوتے ہیں ۔ یہ رات طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے ۔
(القدر /۱-۵)
ماہ رمضان المبارک ! پروردگار عالم کا مہینہ ہے شریف اور عظیم ترین مہینہ ہے ۔ اس مہینہ میں آسمان اور بہشت کے دروازے کُھل جاتے ہیں اور جہنم کے دروازے بند کر دئے جاتے ہیں اور اسی مہینہ میں وہ مبارک رات بھی ہے جس کی عبادت ہزار مہینہ سے بہتر ہے ۔روایت میں وارد ہوا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے ہر دن کے آخر میں وقت افطار پروردگار عالم لاکھوں تعداد میں افراد کو آتش جہنم سے آزاد کرتا ہے جبکہ شب جمعہ اور روز جمعتہ المبارک میں اتنے ہی افراد کو ہر ساعت میں آتش جہنم سے آزاد کرتا ہے۔ اور جب ماہ رمضان المبارک کی آخری رات / شب یا آخری دن آتا ہے تو جتنے پورے ماہ رمضان المبارکمیں آزاد کئے گئے ہیں اتنے ہی افراد کو خدا آزاد کر دیتا ہے۔ لہٰذا سوچو کہ کہی ایسا نہ ہو کہ ماہ رمضان المبارککے شب و روز گذرتے جائے اور تمہارے گناہ تمہارے اعمال کے ساتھ بنے رہے اور جب روزہ رکھنے والے روز قیامت میں اپنا اجر حاصل کریں تو تمہارا شمار محرومین میں ہو جائے۔
قال حضرت امام جعفر صادق ؑ : جس شخص کو ماہ رمضان المبارک میں بخشا نہ جائے گا اس کی بخشش آئندہ سال تک نہیں ہوسکتی ہے مگر یہ کہ میدان عرفات میں جاکر استغفارہ کرے۔
لہٰذا مالک دو جہاں کی بار گاہ میں تلاوت کلام پاک، روزہ ونماز اور دُعاو کثرتِ استغفارہ کے ذریعہ تقرب الٰہی حاصل کرو۔
ماہ رمضان المبارک کا مہینہ جب آتا ہے تو اپنے ساتھ برکت، رحمت و مغفرت لے کے آتا ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جو خُدا ئے یکتا کی نظر میں بہترین مہینہ ہے۔ اس مبارک مہینے کے دن بہترین دن ، اس مبارک مہینے کی راتیں بہترین راتیں اور اس کی ساعتیں بہترین ساعتیں ہیں۔
قال حضرت امامِ جعفرِ صادق ؑ : ماہِ رمضانُ المبارک میں ایک رات ایسی ہے کہ جس میں عبادت کرناہزار مہینے سے زیادہ افضل ہے۔ (وسائل /۷/۲۲۱)
یہ وہ مہینہ ہیجس میںہم سب روزہ دار خدائے یکتا کے مہمان ہیں ۔ اور اہل کرامت میں شمار کیا جاتا ہے۔ فرمایا گیا کہ تمہاری سانسیں تسبیح کا ثواب رکھتی ہیں ۔ تمہاری نیند عبادت میں شمار ، تمہارے اعمال مقبول اور دُعائیں اس مبارک مہینے میں مستجاب ہیں۔ اسمبارک مہینے میں فقیروں اور مسکینوں کو صدقہ دو، بزرگوں کا احترام کرو، اپنے سے چھوٹو پر رحم کرو ، اقرباء پر نوازش کرو، اپنی زبانوں کو بُرائیوں سے الگ رکھو، اپنی نگاہوں کو نیچی رکھو ان چیزوں سے جو تمہارے لئے حلال نہیں ہیں۔ کانوں سے وہ باتیں نہ سُنو جن کا سننا حرام ہو، یتیموں پر مہربانی کرو، گناہوں کو چھوڑ کے خُدائے یکتا کی طرف متوجہ ہو جائو، اپنے ہاتھوں کو دُعائوں کے لئے اوقات نماز میں بُلند رکھو جو بہترین وقت دُعا ہے جبکہ پروردگار اس وقت میں اپنے بندوں پر نگاہ رحمت کرتا ہے اور ان کی دُعائوں کو قبول کرتا ہے۔ اگر تمہاری پشت گناہوں کے بوجھ سے سنگین ہوگئی ہو تو طول سجدہ سے اسے ہلکا بنائو اور اپنے آپکو نمازگذاری و طول سجدہ سے اور بندہ مومن کو خلوص افطاری چاہیے وہ آدھا دانہ خرما اور ایک گھونٹ پانی ہی کیوں نہ ہو۔ پروردگار عالم کا تقرب حاصل کر کے اس مبارک مہینہ میں عذاب الٰہی اور آتش جہنم سے نجات حاصل کر و۔ اس مہینہ میں اپنے اخلاق کو درست رکھو تاکہ اس دن صراط سے با آسانی گذر ہوجائو جس دن سارے قدم پھسل رہے ہوں گے۔ جو بھی شخص اس مہینہ میں لوگوں کو اپنے شر سے بچائے رکھے گا پروردگار عالم اسے اپنے غضب میں مبتلا نہ کرے گا جو شخص اس مہینہ میں اپنے اقرباء کے ساتھ اچھا برتائو کرے گا خدا ئے یکتا روز قیامت اس کے ساتھ رحمت کا سلوک کرے گا ۔ جو شخص اس عظیم مبارک مہینہ میں نفل/سنتی نماز ادا کرے گا پروردگار عالم اسے دوسرے مہینوں کی ستر نمازوں کا ثواب عنایت فرمائے گا جو شخص اس مہینہ میں درود و استغفار کو ترجیح دے گا خدا ئے یکتااس کے عمل کے پلہ کو بھاری کر دے گا ۔ جو بھی شخص اس مہینہ میں ایک آیہ قرآن پڑھے گاپروردگار عالم اسے دوسرے زمانے میں ایک ایک ختم قرآن کا ثواب عطا فرمائے گا۔
اس مقدس و مبارک مہینہ میں بہشت کے دروازے کھل جاتے ہیں اور شیاطین کو اس مہینہ میں قید کر دیا جاتا ہے کہیں تمہارے اعمال ایسے نہ ہو کہ بہشت کے دروازے بند ہو اورجہنم کے دروازے تمہارے لئے کُھل جائیں اور ساتھ ہی شیاطین تم پر مسلط ہو جائیں۔