قاسم سلیمانی نے امام خامنہ ای کے نام پیغام میں داعش کے مکمل خاتمے کا اعلان کردیا

تہران/بندہ ناچیز، اس میدان میں آپ جناب (امام خامنہ ) کی طرف سے مامور سپاہی کی حیثیت سے داعش کے آخری قلعے ’’ابوکمال‘‘ شہر کی آزادی کے لئے ہونے والی کاروائی کے اختتام اس شجرہ خبیثہ ملعونہ کے تسلط کے خاتمے کا اعلان کرتا ہوں۔جو چیز خدائے سبحان کے لطف و کرم اور رسول اللہ الاعظم صلی اللہ علیہ و آلہ اور آپ(ص) کے اہل بیت کرام علیہم السلام کی عنایات خاصہ کے بعد، اس سیاہ اور خطرناک سازش کی شکست کا باعث ہوئی حضرت مستطاب عالی و مرجع عالی قدر حضرت آیت اللہ سیستانی کی دانشمندانہ قیادت اور حکیمانہ ہدایات سے عبارت ہے جو اس زہریلے طوفان کے خلاف تمام تر وسائل کے بروئے کار لائے جانے کا باعث ہوئیں۔ یقیناً عراق اور شام کی حکومتوں کی استقامت اور ان دو ملکوں کے نوجوانوں بالخصوص مقدس الحشد الشعبی اور دوسرے ممالک کے مسلم نوجوانوں کی پامردی، حزب اللہ کے افتخار آفریں سید، سید حسن نصراللہ (حفظہ اللہ تعالی) کی قیادت میں اس جماعت کے مرکزی کردار نے، اس خطرناک فتنے کی شکست میں بنیادی کردار ادا کیا۔

ولایت ٹائمز قاررئین محترم کی خدمت میں رہبر انقلاب اسلامی کے نام جنرل قاسم سلیمانی کے تبریک نامہ کا مکمل ترجمہ۔داعش کے شجرہ خبیثہ کے اختتام کا اعلان کرتے ہوئے اس عظیم کامیابی کے سلسلے میں آپ جناب اور عالم اسلام کو ہدیہ تبریک پیش کرتا ہوں۔البوکمال میں داعش کی بھاری شکست کے بعد میجرجنرل الحاج قاسم سلیمانی نے رہبر معظم امام سید علی خامنہ ای کے نام ایک اہم پیغام جاری کیا ہے جس کا متن درج ذیل ہے:
بسم اللہ الرحمن الرحیم
انّافَتَحنا لَکَ فتحاً مْبینا

محضر مبارک رہبر عزیز و شجاع انقلاب اسلامی
حضرت آیت اللہ العظمی امام خامنہ ای مدظلہ العالی
سلام علیکم
چھ سال قبل ایک خطرناک فتنہ جو امیرالمؤمنین علیہ السلام کے زمانے کے فتنوں سے مشابہت رکھتا تھا اور اس نے خالص محمدی اسلام کے ادراک کا موقع اور اس کی مٹھاس کو مسلمانوں سے چھین لیا اور اس بار یہ صہیونیت اور استکبار کے زہر میں لپٹا ہوا تھا ۔ ایک تباہ کن طوفان کی طرح عالم اسلام پر چھا گیا۔
یہ خطرناک اور زہرآلود فتنہ جس نے عالم اسلامی میں وسیع جنگ و خونریزی اور مسلمانوں کو ایک دوسرے سے لڑانے کی غرض سے سر اٹھایا تھا، دشمنان اسلام کے ذریعے معرض وجود میں آیا۔ ایک خبیثانہ حرکت جو اپنے وجود کے پہلے مہینوں میں ہی ’’عراق و شام کی اسلامی ریاست‘‘ کے عنوان کے تحت ہزاروں مسلمانوں کو دھوکہ دینے دو اہم اور مؤثر ملکوں یعنی عراق اور شام کو شدید بحرانوں اور متعدد المیوں سے دوچار کرنے میں کامیاب ہوئی اور ان ملکوں کے ہزاروں کارخانوں، ورکشاپوں، اور اہم بنیادی ڈھانچے منجملہ سڑکوں، پلوں، ریفائنریوں، تیل کے کنؤوں اور تیل و گیس کی پائپ لائنوں، بجلی گھروں وغیرہ کو مکمل طور پر تباہ کردیا اور ان ملکوں کے اہم شہروں اور قومی تہذیب و تاریخ کے آثار کو دھماکوں کے ذریعے نیست و نابود کیا یا پھر جلا کر راکھ کردیا۔
اگرچہ نقصانات کا اندازہ ممکن نہیں ہے لیکن ابتدائی تخمینوں کے مطابق اس فتنے سے ان دو ملکوں کو پہنچے والے نقصانات 500 ارب ڈالر تک پہنچتے ہیں۔
اس دوران رونما ہونے والے واقعات میں ایسے بیشمار المناک جرائم کا ارتکاب کیا گیا جو ناقابل نمائش ہیں؛ مثال کے طور پر اہل خانہ کے سامنے ان کے بچوں کے سر قلم کئے گئے، ان کے جیتے جاگتے مَردوں کی کھال ادھیڑ لی گئی، بیگناہ لڑکیوں اور عورتوں کو اسیر بنایا گیا اور ان پر جنسی زیادتی کی گئی، انسانوں کو زندہ زندہ آگ میں جلایا گیا اور سینکڑوں افراد کو اجتماعی طور پر ذبح کیا گیا۔
ان ملکوں کو مسلم عوام اس زہریلے طوفان سے حیرت زدہ ہوکر کچھ تو تکفیری مجرموں کے خنجروں کا شکار ہوئے اور لاکھوں دیگر افراد اپنا خانہ و کاشانہ چھوڑنے پر مجبور ہوکر دوسرے شہروں اور ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہوئے۔
اس کالے فتنے میں ہزاروں مساجد اور مسلمانوں کے مقدس مقامات تباہ ہوئے یا ویران کئے گئے اور بعض مقامات پر بم رکھ کر مساجد کو امام مسجد اور نمازیوں سمیت تباہ کیا گیا۔
6000 سے زائد فریب خوردہ نوجوانوں نے اسلام کے تحفظ کے نام پر بارود بھری گاڑیوں میں بیٹھ کر شہروں کے چوراہوں، مساجد، اسکولوں اور حتی کہ اسپتالوں اور مسلمانوں کے عمومی مراکز میں خودکش دھماکے کئے اور ان مجرمانہ اعمال کے نتیجے میں لاکھوں مرد، عورتیں اور بچے شہید ہوئے۔
یہ تمام تر جرائم ریاست ہائے متحدہ امریکہ کے اعلی ترین عہدے دار جو اس وقت امریکہ کی صدارت کے عہدے پر فائز ہے کے اعترافات کے مطابق امریکی راہنماؤں اور امریکہ سے تعلق رکھنے والے اداروں کے ہاتھوں انجام پائے ہیں اور امریکہ کے موجودہ راہنما بھی اسی روش سے جرائم کی منصوبہ بندی اور انہیں عملی جامہ پہنانے میں مصروف ہیں۔
جو چیز خدائے سبحان کے لطف و کرم اور رسول اللہ الاعظم صلی اللہ علیہ و آلہ اور آپ(ص) کے اہل بیت کرام علیہم السلام کی عنایات خاصہ کے بعد، اس سیاہ اور خطرناک سازش کی شکست کا باعث ہوئی حضرت مستطاب عالی و مرجع عالی قدر حضرت آیت اللہ سیستانی کی دانشمندانہ قیادت اور حکیمانہ ہدایات سے عبارت ہے جو اس زہریلے طوفان کے خلاف تمام تر وسائل کے بروئے کار لائے جانے کا باعث ہوئیں۔ یقیناً عراق اور شام کی حکومتوں کی استقامت اور ان دو ملکوں کے نوجوانوں بالخصوص مقدس الحشد الشعبی اور دوسرے ممالک کے مسلم نوجوانوں کی پامردی، حزب اللہ کے افتخار آفریں سید، سید حسن نصراللہ (حفظہ اللہ تعالی) کی قیادت میں اس جماعت کے مرکزی کردار نے، اس خطرناک فتنے کی شکست میں بنیادی کردار ادا کیا۔
قطعی طور پر مذکورہ ممالک کی اقوام اور حکومتوں کی حمایت کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی ملت اور خدمت گذار حکومت، بالخصوص صدر محترم، پارلیمان، وزارت دفاع اور ملک کے فوجی اور سیکورٹی اداروں کا کردار قابل تحسین ہے۔
بندہ ناچیز، اس میدان میں آپ جناب کی طرف سے مامور سپاہی کی حیثیت سے داعش کے آخری قلعے ’’ابوکمال‘‘ شہر کی آزادی کے لئے ہونے والی کاروائی کے اختتام، اس امریکی ،صہیونی ٹولے کا پرچم اتار کر شام کا پرچم لہرانے پر اس شجرہ خبیثہ ملعونہ کے تسلط کے خاتمے کا اعلان کرتا ہوں اور اس میدان کے تمام گمنام کمانڈروں اور مجاہدوں اور ہزاروں ایرانی، عراقی، شامی، لبنانی، افغانستانی اور پاکستانی مدافع حرم شہیدوں اور جانبازوں کی جانب سے جنہوں نے مسلمانوں کے جان و مال اور نوامیس و مقدسات کے تحفظ کے لئے اپنی جانیں قربان کردیں اس بہت عظیم اور تقدیر ساز فتح کے سلسلے میں آپ جناب، اور اسلامی ایران کی پوری قوم، نیز عراق اور شام کی مظلوم اقوام اور دوسرے مسلمانوں کو تبریک و تہنیت پیش کرتا ہوں اور ہم سب اس عظیم کامیابی پر بارگاہ رب متعال میں سجدہ شکر بجا لاتے ہیں۔
وَمَا النَّصرالّا مِن عِندِ اللہ العَزِیزِ الحَکِیم
آپ کا فرزند و سپاہی
قاسم سلیمانی