قم/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر قم المقدسہ میں ولی فقیہ حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے ہندوستان کیلئے سابق خصوصی نمائند ہ حجت الاسلام والمسلمین حاج شیخ مہدی مہدوی پور اور نومنتخب خصوصی نمائندہ حجت الاسلام والمسلمین حاج ڈاکٹر عبدالمجید حکیم الٰہی کے اعزاز میں ایک عظیم الشان تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں معروف دینی رہنما اور حوزات علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علیرضا اعرافی کے علاوہ ہندوستان کے علمائے کرام، محققین اور طلاب کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
ولایت ٹائمز نے حوزہ نیوز سے نقل کیا ہے کہ شہر مقدس قم میں مجتمع امام خمینی کے آڈیٹوریم ہال میں پروقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے مشہور عالم دین اور حوزات علمیہ ایران کے سربراہ آیت اللہ علیرضا اعرافی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستانی علماء نے نجف اشرف اور قم المقدسہ سمیت پوری دنیا میں اپنے علم سے انسانیت کو منور بخشی ہے۔
مجلس خبرگان رہبری کے نائب سربراہ نے کہا کہ جب یہ خبر موصول ہوئی کہ حجت الاسلام والمسلمین حاج مہدی مہدوی پور کو افریقہ میں رہبر معظم کا نمائندہ مقرر کیا گیا ہے تو انہیں بےحد مسرت ہوئی کیونکہ براعظم افریقہ نہایت اہمیت کا حامل اور وہاں علماء کی خدمات ناگزیر ہیں۔
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امام صادق علیہ السلام کی ولادت باسعادت سے متعلق اپنے گفتگو میں آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام نے نہج البلاغہ میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت و مقام کو بارہا بیان کیا ہے۔ نہج البلاغہ کے مختلف خطبات میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر نہایت بلندی اور رفعت کے ساتھ ہوا ہے۔
انہوں نے خطبہ 94 نہج البلاغہ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انسان کی تربیت میں دو عناصر بنیادی اثر رکھتے ہیں: پہلا خانوادہ اور گھریلو ماحول اور دوسرا جینیاتی پس منظر۔ مکہ کا ماحول اس وقت نہایت پست اور بگڑا ہوا تھالیکن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک ایسے خانوادے میں پیدا ہوئے جو پاکیزہ تھا اور انبیاء کے سلسلے سے وابستہ تھا۔ اسی وجہ سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس ماحول پر قابو پایا اور انسانوں کو حقیقی انسانیت کی راہ دکھائی۔
انہوں نے کہا کہ نہج البلاغہ میں حضرت علی علیہ السلام نے اسی حقیقت کی جانب اشارہ کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا خاندان نہایت پاک و طاہر تھا۔ اس موقع پر آیت اللہ اعرافی نے نہج البلاغہ کے الفاظ کا حوالہ بھی دیا:
فَتَبَارَكَ اللَّهُ الَّذِي لَا يَبْلُغُهُ بُعْدُ الْهِمَمِ… عِتْرَتُهُ خَيْرُ الْعِتَرِ وَ أُسْرَتُهُ خَيْرُ الْأُسَرِ وَ شَجَرَتُهُ خَيْرُ الشَّجَرِ…
انہوں نے ہندوستانی طلاب کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ ہندوستان سے آئے ہیں اور آپ کے کندھوں پر عظیم ذمہ داریاں ہیں۔ جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک پست ماحول میں رہتے ہوئے اسے بدل ڈالا، اسی طرح آپ کی بھی ذمہ داری ہے کہ ہندوستان میں جا کر اپنے کردار اور علم کے ذریعے معاشرے کی اصلاح کریں۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر شرک اور جہالت کا کوئی اثر نہیں ہوا بلکہ آپ پاکیزہ اور مطہر ہی رہے۔ انہوں نے برے ماحول پر مثبت اثر ڈالا لیکن خود اس سے کبھی متاثر نہ ہوئے۔ اس لیے سب سے پہلے خود کو اس قدر قوی بنائیں کہ ماحول کا اثر آپ پر نہ ہو، اور پھر اتنے مضبوط ہوں کہ آپ کا اثر ماحول پر ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ مجھے امید ہے کہ ہندوستان علمی اعتبار سے مزید ترقی کرے گا۔ یہ ملک مختلف ادیان و مذاہب کا مسکن ہے، یہاں وحدت کی حفاظت ضروری ہے۔ ہندوستان کا اسلامی معاشرہ فکری طور پر مستحکم ہے اور یہ اسلامی ہی باقی رہنا چاہیے۔ شیعوں کو ہندوستان میں علمی لحاظ سے مضبوط ہونا چاہیے۔
آیت اللہ اعرافی نے اس بات پر زور دیا کہ حوزہ علمیہ کا بنیادی ہدف تبلیغ ہے، لیکن تبلیغ کے لیے گہرے علمی سرمائے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے ہندوستانی علماء! علمی اقتدار آپ کے ہاتھ میں ہے۔ ہندوستان کے مستقبل کو ایسے فقہاء، متکلمین اور فلاسفہ کی ضرورت ہے جو علمی میدان میں نمایاں کردار ادا کریں۔
انہوں نے آخر میں کہا کہ ہندوستان کے مستقبل کو بزرگ علماء کی ضرورت ہے۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کو توفیق دے کہ ہم رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی حقیقی پیروی کریں اور رہبر معظم پر اپنی خاص عنایات نازل فرمائے۔