قم المقدس میں حضرت جعفر بن ابی طالب (ع) کی شان میں بین الاقوامی کانفرنس منعقد

قم/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر قم المقدس میں حضرت جعفر بن ابیطالب علیہ السلام کی یاد میں پہلی نوعیت کی بین الاقوامی کانفرنس کا اہتمام کیا گیا جس میں مقررین نے زمانہ رسالت مآب میں جناب جعفر طیار کی عظیم خدمات اور قربا نیوں کو شاندار خراج پیش کرتے ہوئے ان کی ایمانی، جہادی اور ولایت مداری کو مثالی نمونہ قرار دیا۔7 نومبر 2024ء کو مدرسہ امام خمینی(رح) کے قدس آڈیٹوریم ہال میں جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے تحت مجتمع آموزش عالی تاریخ اور سیره و تمدن اسلامی کی جانب سے منعقدہ اس عظیم کانفرنس میں مرجع عالیقدر آیت اللہ العظمی شیخ جعفر سبحانی اور ایرانی ثقافتی امور کے وزیر سید عباس صالحی ، جامعۃ المصطفیٰ العالمیہ کے قائمقام حجۃ الاسلام خالق پور، رئیس مدرسہ تاریخ حجۃ الاسلام ڈاکٹر ناصر رفیعی، حجۃ الاسلام ڈاکٹر عابدی نژاد ، حجۃ الاسلام رضا صالح ، حجت‌الاسلام والمسلمین عبدالمحمدی اور حوزہ علمیہ قم کے اساتید ، محققین اور طلاب کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ اس سے قبل مقام معظم رہبری حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے جناب جعفر کی شان میں بین الاقوامی کانفرنس کے عہدیداروں اور شرکاء سے ملاقات کی تھی اور صدر اسلام میں جناب جعفر ابن ابیطالب جیسی عظیم شخصیات پر تحقیق اور ان کے کارناموں و خدمات کو امت میں متعارف کرنے کی تاکید فرمائی تھی۔

ولایت ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اسلامی جمہوریہ ایران کے شہر قم المقدس میں حضرت جعفر بن ابیطالب علیہ السلام کی شان میں پہلی نوعیت کی بین الاقوامی کانفرنس منعقد ہوئی جس میں معروف دینی، علمی اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔

کانفرنس کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہو اور پھر بین الاقوامی کانفرنس کے منتظم اور سیکریٹری حجت الاسلام و المسلمین عبدالمحمدی نے اہداف اور کاکردگی کا خلاصہ پیش کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ “حضرت جعفر طیار بنی ہاشم کے خاندان سے تعلق رکھتے تھے، جو اسلام سے پہلے بھی دین داری اور عقیدہ توحید کے حوالے سے مشہور تھے۔ وہ اسلام کی طاقت کی تشکیل میں اہم کردار ادا کرنے والے افراد میں سے ہیں اور اسلام کے قبول کرنے میں سابقین کی فہرست میں شامل ہیں۔ آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم پر حبشہ ہجرت کی اور سات ہجری میں مدینہ واپس آئے۔ یہاں تک کہ جنگ موتہ میں شہادت پائی۔”

کانفرنس کے منتظم نے حضرت جعفر طیار علیہ السلام کی کارکردگی کو ان کی علمی عظمت کا مظہر قرار دیتے ہوئے کہا کہ آپ نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پہلے سفیر کے طور پر حبشہ ہجرت کی تھی۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی نے کچھ ماہ قبل بین الاقوامی کانفرنس کے عہدیداروں اور شرکاء سے ملاقات کے دوران حضرت جعفر ابن ابی طالب علیہ السلام کی عظیم قربانیوں اور خدمات کو یاد کرتے ہوئے جناب جعفر کو بین الاقوامی مبلغ قرار دیا اور کہ کہ پیغمبر اسلام کو جعفر سے بےحد لگاو اور محبت تھی۔
رہبر انقلاب اسلامی ملاقات میں حضرت جعفر بن ابی طالب (ع) کی سیرت کو آئندہ نسلوں تک منتقل کرنے کی تاکید فرمائی۔ تاریخ اسلام کی دیگر ممتاز شخصیات کے بارے میں بھی تحقیق اور ثقافتی لحاظ سے ترویج کے سلسلے میں ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے ذریعہ سیریز اور فلموں کو تیار کرکے امت میں متعارف کرنے پر زور دیا۔

ادھر کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرجع عالیقدر آیت اللہ العظمی شیخ جعفر سبحانی نے کہا کہ قرآن کریم نے سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والوں کا ذکر (والسابقون السابقون اولئك المقربون) سے عنوان سے یاد کیا ہے۔ جناب جعفر پہلے گروہ میں شمار ہوتے ہیں۔

حوزہ علمیہ کے برجستہ استاد نے مزید کہا کہ جناب جعفر کی زندگی کے اہم نکات میں سے ایک ان کی مکہ سے حبشہ کی طرف ہجرت ہے جس میں 80 سے زیادہ مرد و خواتین ان کے ہمراہ تھے۔ یہ ہجرت تقریباً 15 سال تک جاری رہی۔ اس دوران دین کے حوالے عظیم خدمات انجام دیں اور وہاں عوام کے درمیان مثبت اثرات مرتب کرنے میں کامیاب رہے۔

مدرسہ تاریخ و سیرہ تمدن کے رئیس اور معروف خطیب حجۃ الاسلام ڈاکٹر ناصر رفیعی نے اپنے خطاب میں کہا کہ جعفر طیار کی شخصیت کے تناظر میں قرآن کریم کی تیس سے زیادہ مقامات پر ذکر شامل ہے۔سورۃ الحجرات میں ایمان اور مال و جان سے جدوجہد کرنے والوں کی شان بیان کی گئی ہے اور اس کی مثالیں روایتوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا حضرت حمزہ، امیر المومنین اور جعفر بن ابی طالب علیہم السلام ہیں ۔تاریخ گواہ ہے کہ حضرت جعفر طیار ہجرت کی سرکردگی میں حبشہ گئے اور پہلی بار بین الاقوامی سطح پر اسلام کی تبلیغ کی۔

ایران کے ثقافتی امور کے وزیر سید عباس صالحی نے حضرت جعفر بن ابی طالب علیہ السلام کی شان میں منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کے آخری حصے میں دور رسالت کے زمانے میں مسلمانوں کی حبشہ کی طرف ہجرت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے اس ہجرت کے اسباب کو بیان کیا اور کہا کہ اس ہجرت نے بہت بڑا رول اسلام اور مسلمین کی پیشرفت میں ادا کیا۔۔ تاریخ اسلام ، معاشرے کی تعمیر اور تمدن سازی میں اسلام کی بنیاد مضبوط ہوئی۔

واضح رہے کانفرنس میں بیس سے زیادہ تعلیمی اداروں کی شرکت رہی۔ ۳۵ سے زیادہ پیش نشستوں اور مختلف علمی پروگراموں کے انعقاد کے علاوہ کئی کمیٹیوں نے اس کانفرنس کی تیاری میں حصہ لیا اور چار پینلز قرآن و حدیث، شخصیت شناسی، منبع شناسی اور تاریخ و جغرافیہ کے موضوعات پر منعقد کی گئیں جن میں دنیا بھر سے اساتذہ اور محققین کو مدعو کیا گیا ۔ اس عالمی کانفرنس میں تقریباً ایک چوتھائی مقالے خواتین نے پیش کیے۔کانفرنس میں جن ممالک کی شخصیات اور محققین نے شرکت کی ان میں بحرین، ہندوستان، پاکستان، ترکی، لبنان، شام ، نائیجیریا، افغانستان وغیرہ قابل ذکر ہے۔ آخر پر حضرت جعفر بن ابی طالب علیہ السلام کی کانفرنس کے کارناموں کی نقاب کشائی اور اس بین الاقوامی کانفرنس کے فاتحین کو اسناد اور تحائف سے نوازا گیا۔