بیروت (مانٹیرنگ ڈیسک )سید حسن نصراللہ نے کہاہے کہ صیہونی حکام نے بھی اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ جنگ کر کے حزب اللہ لبنان کو شکست نہیں دی جاسکتی۔سید حسن نصراللہ نے کہا کہ صیہونی حکام نے بھی اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ جنگ کر کے حزب اللہ لبنان کو شکست نہیں دی جاسکتی۔حزب اللہ لبنان کے سربراہ نے کہا ہے کہ لبنان پر اگر جنگ مسلط کی گئی تو کامیابی، حزب اللہ کو ہی حاصل ہو گی۔حزب اللہ لبنان کے سربراہ سید حسن نصراللہ نےکہا کہ دو ہزار چھے کی تینتیس روزہ جنگ میں حزب اللہ لبنان کی کامیابی، ایک غیر معمولی واقعہ تھا اس لئے کہ اس جنگ میں صیہونی حکومت نے ہر قسم کے ہتھیاروں کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا اور علاقائی و عالمی سطح پر حمایت کے ساتھ تحریک مزاحمت کو تباہ کرنے کی کوشش کی۔ انھوں نے تاکید کے ساتھ کہا کہ لبنان پر اگر پھر جنگ مسلط کی گئی تو کامیابی حزب اللہ کے ہی قدم چومے گی۔سید حسن نصراللہ نے کہا کہ صیہونی حکام نے بھی اس حقیقت کا اعتراف کیا ہے کہ جنگ کر کے حزب اللہ لبنان کو شکست نہیں دی جاسکتی جبکہ ایران کے خلاف بھی جنگ کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوسکتا اس لئے وہ استقامت کے محور سے شام کو الگ کرنے پر تل گئے تاہم اس مقصد میں بھی دشمن کو کامیابی نہیں مل سکی۔ انھوں نے کہا کہ لبنان کے خلاف تینتیس روزہ جنگ کا اصل مقصد، لبنان، شام اور فلسطین کی مزاحمتی طاقت کو ختم کرنا اور سرانجام ایران کو کنارے لگانا تھا مگر سارے عزائم خاک میں مل گئے جس کے بعد مزاحمت کے محور سے شام کو نکالنے کی سازش کی گئی۔حزب اللہ کے سربراہ نے کہا کہ شام کے صدر بشار اسد سے دشمنی کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ انھوں نے نئے مشرق وسطی کو تسلیم نہیں کیا کہ جس کا مقصد شام میں امریکہ کی فرمانـبردار حکومت برسر اقتدار لانا تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ عرب فریق اور تکفیری دہشت گرد گروہ، صیہونی حکومت کی حمایت میں کردار ادا کر رہے ہیں۔