مرد مجاہد شیخ ابراہیم زکزاکی کون ہیں؟

ولایت ٹائمز ڈیسک رپورٹ
نائیجیریا ایک افریقی ملک ہے جس کی کل آبادی 17 کروڑ ہے۔ جس میں 60 فیصد مسلمان اور ان میں سے 7 فیصد شیعہ اثنا عشری ہیں۔حالیہ چند سالوں میں تشیع میں روز بروز اضافے کی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت نائیجرین عوام کے جانی دشمن بن گئے ہیں۔ دشمن مسلمانوں کے درمیان اختلاف ڈالنے کی بھرپور سعی کررہا ہے۔
5مئی1953کو زاریا افریقہ میں ابراہیم یعقوب الزکزکی نامی مرد مجاہد ایک سادہ گھرانے میں پیدا ہوئے۔شیخ ابراہیم زکزاکی ملت جعفریہ نائیجیریا کے قائد ، اسلامی تحریک نائجیریا کے سربراہ اور ولی امر مسلمین جہاں حضرت آیت اللہ امام السید علی خامنہ ای کے نائیجیریا کے لیے نمائندے بھی ہیں۔ جن کے اعلی اخلاق کی وجہ سے تمام مسلمان بشمول شیعہ و سنی حتیٰ کہ عیسائی بھی انہیں قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔شیخ زکزاکی نے خود بھی امام خمینی کے افکار سے متاثر ہوکرشیعہ اثنا عشری ہوئے اور اب تک لاکھوں دائرے اسلام میں داخل ہوئے۔آیت اللہ شیخ زبراہیم زکزکی حافظ قرآن بھی ہیں۔
خود انکے بقول میں 1978ء میں یونیورسٹی میں انجمن اسلامی سورہ نائجیریا کا جنرل سیکرٹری تھا اور ہماری خواہش تھی کہ ملک میں اسلام کا بول بالا ہو اور اسلامی قوانین کا اجراء ہو کیونکہ ہماری حکومت کمونیسٹ تھی۔1980ء میں پہلی مرتبہ اسلامی انقلاب کی پہلی سالگرہ کے موقع پر ایران گیا تو میری زندگی اور میری فکر میں واضح تبدیلی آئی۔80ء کی دہائی میں آپ نے ایک نئی انجمن اسلامی کی بنیاد رکھی اور انجمن اسلامی سورہ سے الگ ہوگیا اور انہی سالوں سے مسلمانوں کے مابین اختلاف ڈالنے کی پالیسی پر عمل شروع ہوا اور ہم نے اسکی بڑی مزاحمت کی اور اتحاد بین المسلمین کیلئے بھی سرگرم ہوگئے۔
نائیجریا کے مسلمان فقہ مالکی پر عمل کرتے ہیں۔شیخ زکزاکی نے اپنی ابتدائی دینی تعلیم وہیں آبائی شہر میں حاصل کی جس کی وجہ سے انکے لیے شیعہ مذہب کا مطالعہ آسان ہوگیا۔اور وہ مطالعہ کے بعد شیعہ
ہوگئے۔شیخ زکزاکی ایک عظیم لیڈر ہیں جنہوں نے اسلام اور مسلمانوں کیلئے بہت زیادہ قربانیاں دیں۔اسی وجہ سے اسرائیل اور وہابیت ان کی جان کے درپے ہوگئے۔ ہر سال قدس کی ریلی کے موقعہ پر شیخ ابراہیم زکزاکی کی قیادت میں تمام مسلمان شیعہ و سنی حتیٰ کہ غیر مسلم بھی شرکت کرتے ہیں جو نائجرین فوج کو کسی طور بھی پسند نہیں تھا۔ 2014ء میں فوج نے قدس ریلی پر دھاوا بول دیا اور 30 روزہ دارمسلمانوں کو شہید کردیا۔ جن میں شیخ زکزاکی کے کل 4 بیٹوں میں سے تین بیٹے بھی شہید ہوئے لیکن اپنے تین بیٹے قربان کرنے کے باوجود بھی انھوں نے حوصلہ نہیں ہارااور شیخ سے ایک عرب میڈیا کے چینل نے یہ سوال کیا کے آپ کے 3 فرزند شہید ہوگئے ہیں تو انہوں نے دلیرانہ انداز میں جواب دیا کہ اس ریلی میں صرف میرے بچوں نے نہیں ان کے علاوہ اور بھی بے گناہ لوگوں کی اولادوں نے بھی جام شہادت نوش کیا ہے۔شیخ کی مذہبی خدمات کو لفظوں میں بیان کرنا مشکل ہے آپ سچے عاشق محمد و آل محمد (ص)ہیں اور حالیہ میڈیا رپورٹ کے مطابق اس سال اربعین کے روز کربلا معلی کے بعد سب سے بڑا اجتماع نائیجریا میں منعقد ہوا ہے جس سے آپ کی خدمات کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ بس یہی بات دشمنان اسلام اور یزیدیت کے پیروکاروں کی آنکھ میں کھٹک رہی تھی۔صیہونی حمایت یافتہ نائیجرین گورنمٹ نے 13 دسمبر 2015ء بروزاتوار کو زاریا شہر میں واقع ان کے گھر کے قریب موجود تاریخی امام بارگاہ بقیۃ اللہ پر حملہ کیا ۔اطلاعات کے مطابق ناجیریا کی فوج نے اسی وقت شیخ اباہیم زکزاکی کے گھر کا محاصرہ کرکے تحریک اسلامی کے کارکنوں کا بے دردی کے ساتھ قتل عام کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق علاقہ میں کشیدگی جاری ہے فوج کے حملے میں 1000 سے زائد افراد شہید اور سینکڑوں کی تعداد میں زخمی ہوگئے۔ شہید ہونے والوں میں عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ شیخ ابراہیم زکزکی کے بیٹے سید علی اور بہو بھی شہید ہوئیں۔ نائجیرین آرمی نے شیخ زکزکی کے گھر پر بارودی مواد سے حملہ کیاجس کے نتیجے میں تحریک کے سینئر رہنما شیخ محمد توری، ڈاکٹر مصطفی سعید، ابراہیم عثمان اور جمی گلیما کی شہادت واقع ہوئی۔عینی شاہدین کے مطابق درجنوں افراد کو قتل کرنے کے بعد فوج نے شیخ ابراہیم زکزاکی کوگرفتار کر نے کے بعد نا معلوم مقام پر منتقل کر دیا ہے اورفوج نے اپنے وحشیانہ جرائم کی پردہ پوشی کیلئے شہداء کی نعشوں کو اجتماعی طور دفن کرنے کے ساتھ ساتھ بعض لاشوں کو جلا دیا ۔نائجیریا کی فوج جو بوکو حرام سے نہیں لڑ سکتی وہ اب نہتے لوگوں پر گولیاں برسا رہی ہے۔
اسلامک مومنٹ آف نائیجریا کا مطالبہ
اسلامک موومنٹ آف نائجیریا کی قیادت نے حکومت کے سامنے اپنے پانچ مطالبات رکھے ہیں ، جن کی منظوری اور عملدرآمد پر ہی ملک گیر احتجاج کا سلسلہ بند کیا جائے گا۔
ابوجا میں اسلامک موومنٹ کے میڈیا فورم سیکرٹری عبدلامنیم گوا اور عبالرحمان ابوبکر نے صحافیوں کو ایک بریفنگ میں مطالبات کی تفاصل پیش کیں جو کہ مندرجہ ذیل ہیں:
(۱)آیت اللہ شیخ زکزاکی کی میڈیکل ٹریٹمنٹ کے لئے فوری رہائی۔(۲)تمام کارکنان کی رہائی۔(۳)فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے اسلامک موومنٹ کے کارکنان کے اجسام کی اجتماعی قبروں سے برآمدگی اور ان کی شایانِ شان تدفین۔
(۴)تمام تباہ شدہ املاک اور جانوں کا ازالہ۔(۵)فوج کے خلاف مکمل تحقیقات اور ملوثین کو سزا ۔انہوں نے بتایا کہ حْسینیہ بقیتہ اللہ میں کم سے کم تین سو افراد شہید ہوئے اور شیخ کی رہائشگاہ پر شہید ہونے والوں کی تعداداس سے کہیں زیادہ ہے۔ شیخ ابراہیم زکزاکی کو جب گرفتار کیا گیا تو ان کے بازو اور آنکھ پر زخم آ چکے تھے۔معلوم ہوا ہے کہ نائیجریا کے200سے زائد مذہبی رہنماوں میں ایمرجنسی اجلاس طلب کیا اور ایمنسٹی انٹر نیشنل نے سانحہ کی آزادانہ تحقیقات اور ملوثین کو سزا دینے پر زور دیا ہے۔اہلخانہ کا ابھی تک آیت شیخ ابراہیم زکزکی سے کوئی رابطہ نہیں ہے کہ وہ کس حال میں ہیں؟
www.wilayattimes.com