مولانا شیخ غلام حسین داعی اجل کو لبیک کہہ گئے، مذہبی، سیاسی اور سماجی شخصیات کا خراج عقیدت پیش، مرحوم کے آثار کو زندہ و نسل جدید پہنچانے کی ضرورت

سرینگر/ولایت ٹائمز خصوصی رپورٹ/ جموں و کشمیر کے مقتدر و معروف عالم دین حجت الاسلام والمسلمین الحاج شیخ غلام حسین نجفی 8 رمضان المبارک مطابق 10اپریل 2022 صبح موقع سحر مختصر علالت کے بعد داعی اجل کو لبیک کہہ کر اس دار فانی سے رحلت کر گئے۔ اُن کے انتقال کی خبر پھیلتے ہی ان کے آبائی علاقے کے ساتھ ساتھ وادی بھر میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی ۔ مرحوم کے نماز جنازے کے فرائض نومور عالم دین اور مجلس علماء امامیہ جموں کشمیر کے صدر حجۃ الاسلام مولانا غلام رسول نوری نے انجام دی جس میں بلا لحاظ مسلک و مذہب علمائے کرام، دانشوران اور لوگوں کی کثیرتعداد نے شرکت کی۔ مرحوم کے انتقال پر جموں کشمیر کے علاوہ ہندوستان، پاکستان اور اسلامی جمہوریہ ایران کی سسینکڑوں نامور مذہبی، سیاسی  اور سماجی تنظیموں کے سرابرہان اور نمائندوں نے اپنے پیغامات گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے شیخ غلام حسین نجفی کی دینی خدمات کو یاد کیا اور انہیں شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کیا۔ ادھر مرحوم کی یاد میں ١١ رمضان المبارک بمطابق ١٣ اپریل کو ضلع بڈگام کے علاقہ خندہ کی مرکزی امام بارگاہ کے علاوہ ایران کے مقدس شہر قم میں مجالس ترحیم کا انعقاد کیا گیا جس میں علماء و فضلاء کے علاوہ عوام الناس کی بڑی تعداد شرکت کی۔

ولایت ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق جموں و کشمیر کے مشہور مذہبی پیشواء حجت الاسلام والمسلمین الحاج شیخ غلام حسین نجفی سال 1938ء کو کشمیر کے ضلع بڈگام کے علاقہ خندہ میں پیدا ہوئے۔ انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم کشمیر میں حاصل کی اورمزید تعلیم کی خاطر ہندوستان کی ریاست لکھنؤ میں سکونت اختیار کی۔ لکھنؤ میں علم دین حاصل کرنے کا سفر مشہور تعلیمی ادارہ جامعۂ ناظمیہ سے کا آغاز کیا جہاں موصوف نے کئی اہم علمی درجات کی اسناد حاصل کیں جس میں دبیر ماہر، دبیر کامل، منشی کامل، فاضل ادب، فاضل تفسیر، ممتاز الافاضل وغیرہ سر فہرست ہیں۔ مرحوم نے شہر لکھنؤ میں اپنی اقامت کے دوران اورینٹل کالج میں علم فقہ کے مختلف موضوعات پر تحقیقی کام بھی انجام دیا۔

مرحوم شیخ غلام حسین نجفی لکھنؤ کے جامعۂ سلطان المدارس میں بھی زیر تعلیم رہے اور اسی مدرسہ میں مرحوم نے پیغمبر اکرم (ص) کا مقدس لباس زیبِ تن کیا۔ سلطان المدارس سے فارغ التحصیل ہونے کے بعد علوم آل محمد علیہم السلام کی تکمیل کی غرض سے عراق تشریف لے گئے اور وہاں شہر مقدس نجف اشرف میں سکونت پذیر ہوئے اور حوزۂ علمیہ نجف اشرف میں بیس سال کی طویل مدت تک مختلف علماء و فقہاء و مجتہدین و مراجع تقلید عظام کے نزدیک زانوئے تلمذ تہہ کیا۔ ان کے اساتذہ میں مرحوم حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید محسن الحکیم (طاب ثراہ) سر فہرست ہیں۔ ان کے علاوہ مرحوم شیخ نے دیگر کئی جید مراجع عظام کی شاگردی کا شرف بھی حاصل کیا جن میں مرحوم حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید حسین طباطبائی بروجردی، مرحوم حضرت آیت اللہ العظمیٰ شیخ محمد علی اراکی، مرحوم حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید عبداللہ موسوی، مرحوم حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید عبد الکریم موسوی کشمیری اور انقلاب اسلامی ایران کے رہبرِ کبیر مرحوم حضرت آیت اللہ العظمیٰ امام خمینی (رضوان اللہ علیہم) شامل ہیں۔ انہوں نے ان بزرگ ہستیوں کے علاوہ دور حاضر کے جید مرجع تقلید حضرت آیت اللہ العظمیٰ شیخ ناصر مکارم شیرازی (حفظہ اللہ) کے نزدیک بھی شاگردی کی سعادت حاصل کی۔ ان کو مرحوم حضرت آیت اللہ العظمیٰ اراکی، مرحوم آیت اللہ العظمیٰ سید عبداللہ موسوی، مرحوم آیت اللہ العظمیٰ سید عبد الکریم کشمیری (رضوان اللہ علیہم)، حضرت آیت اللہ العظمیٰ مکارم شیرازی (حفظہ اللہ) اور دیگر مراجع تقلید کی جانب سے اجازۂ نقل حدیث اور موجودہ کئی مراجع تقلید کی نمایندگی میں شرعی وجوہ کے اخذ و تقسیم کا اجازہ بھی حاصل تھا۔

اپنی بابرکت حیات کے بیس سال علوم آل محمد علیہم السلام کے حصول میں صرف کرنے کے بعد مرحوم نے کشمیر کی آغوش میں واپس آنے کا ارادہ کیا اور نجف اشرف کی مقدس سرزمین کو خیرباد کہہ کر عازم کشمیر ہوئے۔ کشمیر واپس آنے کے بعد وادی میں تبلیغی خدمات انجام دینے میں مصروف ہوئے اور سالہا سال تک کشمیر کے مسلمانوں کی شرعی اور سماجی مشکلات کے حل کی خاطر اپنی ذمہ داریاں نبھائیں۔ ان کی منکسر المزاجی، سادہ زیستی اور اخلاقی شخصیت کی وجہ سے عوام کے دلوں میں ان کے لیے ایک خاص احترام اور محبت تھی اور وہ بھی عوام کی مشکلات کے حل کی خاطر کسی بھی ممکنہ کوشش سے دریغ نہیں کیا کرتے تھے۔

شیخ غلام حسین نجفی کی رحلت کی مناسبت سے ١١ رمضان المبارک بمطابق ١٣ اپریل کو ضلع بڈگام کے علاقہ خندہ کی مرکزی امام بارگاہ کے علاوہ اسلامی جمہوری ایران کے شہر مقدس قم اور شہر اراک کے قصبہ آشتیان میں ایصال ثواب کے عنوان سے مجالس ترحیم منعقد کی گئیں جس میں ممتاز قاریان قرآن نے تلاوت کلام مجید اور مشہور خطباء نے اپنے بصیرت افروز بیانات سے مومنین کو محظوظ کیا ۔ قم المقدس میں مجلس کے اختتام پر مرحوم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے ان کے فرزند ارجمند مولانا ہاشم علی میر کی خدمت میں تعزیت و تسلیت  پیش کی جو حوزۂ علمیہ قم میں زیر تعلیم ہیں۔

اس دوران جموں و کشمیر کے علاوہ ہندوستان، پاکستان اور اسلامی جمہوریہ ایران کی سینکڑوں نامور مذہبی، سیاسی  اور سماجی تنظیموں کے سرابرہان اور نمائندوں نے اپنے الگ الگ پیغامات میں شیخ غلام حسین نجفی کی وفات پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے ان کی دینی خدمات کو یاد کیا۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے معروف عالم دین اور مفکر آیت اللہ شیخ علی اصغیر اوحدی (حفظ اللہ)  نے اپنے ایک تعزیتی بیان میں شیخ غلام حسین نجفی کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے نجف اشرف کے مدرسہ  اور مولای متقایت علی علیہ السلام کے جوار میں کئی سال گزارے اور اپنے وطن کشمیر واپسی کے بعد نہایت مدبرانہ اور مؤثر تبلیغ انجام دیا۔”میں اس مرحلے پر خانوادہ محترم خصوصاً ان کے فرزند کے ساتھ تعزیت و یکجہتی کا اظہار کرتا ہوں اور اللہ تعالی سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مرحوم کو اعلیٰ درجات، جوار رحمت اور الہی بخشش اور پسماندگان کے لئے صبر جمیل عطا فرمائ “۔

جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجت الاسلام والمسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے اپنے پیغام میں مقتدر عالم دین اور خطیب حجت الاسلام والمسلمین شیخ غلام حسین میر نجفی ساکن خندہ بڈگام کے سانحہ ارتحال پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا اور مرحوم کے پسماندگان اور لواحقین  سے تعزیت کی۔ آغا حسن نے مرحوم کے دینی و تبلیغی خدمات کو خراج نذرپیش کرتے ہوئے کہا کہ مرحوم نے اپنی ساری عمر دین و شریعت کی خدمت اور تشہیر و تبلیغ میں صرف کی مرحوم کی خدمات کو ناقابل فراموش قرار دیتے ہوئے آغا سید حسن نے کہا کہ مرحوم کے کردار و عمل کا ایک نمایاں پہلو یہ تھا کہ انہوں نے کبھی بھی خود کو کسی متنازعہ معاملے میں ملوث نہیں کیا بلکہ تمام تر توجہ دین و شریعت کی تبلیغ کی طرف مبذول رکھی۔ انہوں نے کہا کہ مرحوم ایک شریف النفس بردبار اور سنجیدہ طبیعت کے خطیب تھے ایک عالم دین کی موت سے جو خلا پیدا ہوتا ہے وہ کبھی پورا نہیں ہو سکتا پیغمبر اسلام ؐ نے اپنی امت کے علماے دین کو بنی اسرائیل کے انبیاؑ سے افضل قرار دیتے ہوئے مسلمانوں کو اپنے علماے دین کی قدر و قیمت اور عظمت کا احساس دلایا ہے۔ اانہوں نے مرحوم کے بلند درجات کی دعا کرتے ہوئے سوگوار کنبے سے دلی تعزیت و تسلیت اور یکجہتی کا اظہار کیا ۔

ادھر جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے سرپرست اعلیٰ و بزرگ حریت رہنما حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا محمد عباس انصاری اور صدر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا مسرور عباس انصاری نے وادی کے نامور اور بے باک عالم دین حجۃ الاسلام والمسلمین شیخ غلام حسین نجفی کی جانسوز رحلت پر ایک مشترکہ تعزیتی بیان جاری کیا جس میں انہوں نے دلی رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کے انتقال پرملال سے عالم اسلام خصوصاً ملت اسلامیہ کشمیر ایک ممتازاور اہم عالم دین سے محروم ہوگئی اور ان کی رحلت سے جو خلا پیداہوا ہے اس کا پر ہونا برسوں تک ناممکن ہے۔ مشترکہ تعزیتی بیان میں انہوں نے کہا کہ مرحوم کی پوری زندگی دین و ملت کی خدمت سے عبارت ہے اور جن مشکل اور کٹھن ایام و حالات میں مرحوم نے وادی کے کونے کونے میں ترویج علوم اہلبیت کی، وہ سنہرے حروف سے لکھے جانے کے قابل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیخ صاحب کی رحلت قوم و ملت کے لئے بہت بڑا نقصان اور مصیبت عظمیٰ ہے۔ انہوں نے ملت اسلامیہ کشمیر بالخصوص مرحوم کے اہل خانہ سے قلبی ہمدردی یکجہتی اور تعزیت و تسلیت کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کے بلند درجات اور جملہ پسماندگان کے صبر جمیل کے لئے دعا کی۔

آل جموں وکشمیر شیعہ ایسوسی ایشن کے صدر اور پیپلز کانفرنس کے جنرل سیکریٹری مولانا عمران رضا انصاری نے اپنے ایک پیغام میں غفران مآب حجۃ الاسلام مولانا شیخ غلام حسین نجفی کے سانحہ ارتحال ہر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے اس سانحہ کو قوم و ملت کیلئے عظیم نقصان قرار دیا اور غمزدہ خانوادے سے تعزیتی پرسی کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے مرحوم کو ایک باوقار، باکردار عالم دین اور نہایت شریف النفس قرار دیتے ہوئے ان کی دینی خدمات کو یاد کیا ۔

انجمن شرعی شیعیان جموں کشمیر شریعت آباد کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین آغا سید محمد ہادی الموسوی الصفوی نے شیخ غلام حسین نجفی کو ایک روشن چراغ کے مانند قرار دیتے ہوئے ان کی دینی خدمات کو سراہا ۔ انہوں نے سانحہ پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ موصوف آغا سید محمد فضل اللہ الموسوی کے ہم جماعت تھے اور دوران طلبگی نجف الاشرف میں ایک ساتھ خاصا وقت گذارا۔ مرحوم ولایت فقیہ کے مدافع اور دین حق کے ایک عظیم مبلغ تھے۔آغا سید ہادی نے سوگوار کنبے  کے ساتھ تعزیت و تسلیت کا اظہار کیا اور مرحوم کے بلند درجات کیلئےدعا مانگی۔

اتحادِ امت کے داعی اور تنظیم المکاتب کے بانی و سابق ممبر مسلم پرسنل لاء بورڈ غلام علی گلزارؔ نے اپنے ایک پیغام میں کہا کہ کشمیر میں انقلاب اسلامی کے پس منظر میں علمی استفادہ سے پروان چڑھے واعظین میں ان علماء کی تعداد مختصر ہے جو بلواسطہ یا بلا واسطہ کسی نہ کسی طور، گروہ بندی کی حلقہ دوزی سے وابستہ نہیں ہیں۔ مولانا شیخ غلام حسین نجفی الکشمیری مرحوم (خنداہ) کی رحلت سے غیرت مند اور متین المزاج علمی حلقہ میں ایک خلاء پیدا ہوگیا۔

مرحوم طبعی شرافت، علمی بلاغت، فصاحت تکلم اور نظر بصیرت ی عملی تصویر کے عالم دین تھے۔ آپ سخت آزمائش اور تناؤ کے ماحول کے اندع معتدل لہجہ میں صلح پسندانہ  ات کہہ کر خاموش ہوجاتے تھے، فقہ پر ان کی عمیق نظر تھی، معاملات سلجھانے میں دور اندیشی اور بالغ نظری سے کام لیتے تھے۔ آپ مقامی و سیاسی اتھل پتھل سے کنارہ کش رہ کر دینداری کا احساس اجاگر کرنے کی طرف متوجہ رہتے تھے۔

کئی برس سے ضعف بدن کا شکار رہے لیکن شائقین دور دور سے آکر استفادہ کرتے تھے۔ افسوس ہے کہ یہاں کوئی ایسا نظم نہیں ہے جو نا گہانی طور پیدا ہونے والی اہل علم کی ضرورت کو سنجیدگی کے ساتھ پورا کرنے کا مستحمل ہوتا۔ اللہ تعالی مرحوم کو اخروی نعمات سے سرفراز کرے اور لواحقین و احباب کو صبر جمیل عطا کرے۔

جموں کشمیر کے نوجوان مذہبی اسکالر اور حوزہ علمیہ قم میں زیر تعلیم وسیم رضا کشمیری نے اپنے ایک تعزیتی پیغام میں وادی کشمیر کے مقتدرعالم دین و رہنما شیخ غلام حسین نجفی کی موت پر گہرے رنج وغم کااظہار کرتے ہوئے مرحوم کے غمزدگان کے ساتھ دلی ہمدردی اورتعزیت پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک پاک روح کے مالک تھے جو اپنی محبت آمیز ہمدردی اور حسن خلق کی وجہ سے کافی جانے جاتے تھے۔ موصوف کی مختلف محاذوں پر انجام دی جانی والی خدمات کو کبھی فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ ضرورت اس بات کی ہے ان کی دینی کاوشوں اور شخصیت کو نوجوان نسل تک عام کرنے کیلئے علمی اقدامات انجام دئے جائیں۔

دریں اثنا جن مذہبی ، سیاسی اور سماجی تنظیموں یا شخصیات نے شیخ غلام حسین نجفی کے انتقال پر صدمے کا اظہار کرتے ہوئے سوگوار خانوادے سے تعزیت کی ان میں مجلس علماء امامیہ جموں و کشمیر،  پیروان ولایت جموں و کشمیر، تنظیم المکاتب،  اہل بیت فاؤنڈیشن کشمیر، ماتاب جموں و کشمیر،  جموں و کشمیر ویلفیئر و چیریٹیبل کؤنسل چھترگام کشمیر،  مطہری فکری و ثقافتی مرکزکشمیر،  ایچ آر سی چھترگام کشمیر ، مجمع اسلامی شعبۂ کشمیر و قم، مکتب دعوت فکرجموں و کشمیر،  انجمن محبین اہل بیت (ع) طلاب اردو زبان، آشتیان ایران اور معاونت فرہنگی مدرسہ امام خمینی قم کے حجت الاسلام والمسلمین حاج سید تقی حسینی، پرنسپل مدرسہ آستیان حجت الاسلام والمسلمین رستگاری فرد، امام جماعت خندہ حجت الاسلام والمسلمین علی محمد جان، حجت الاسلام والمسلمین شیخ زاہد باقری ، کراچی پاکستان،  مولوی محمد رفیق بٹ خندہ ، چیرمین ادارہ الزہزا ٹرست شالنہ مولانا غلام محمد گلزار،  چیرمین نوبل کیس سیول سوسائٹی غلام محمد ہمدرد ، ڈی ڈی سی ممبر سائمہ جان ، سابق ایم ایل سی نیشنل کانفرنس علی محمد ڈار،  سابق  جنگلات آفیسر معراج الدین ، سابق کمشنر پی ڈی ڈی اصغر علی مجاز، سابق داخلہ سیکریٹری جموں کشمیر سید محمد فضل اللہ ، سابق سیکریٹری و کمشنر سیلز ٹیکس سید کفایت حسین رضوی، سابق وزیر قمر علی آخون ، چیرمین رحمۃ للعالمین ٹرسٹ جموں کشمیر شیخ فردوس علی ، سابق ایم ایل سی سید احمد کرگلی ، چیرمین شیعہ فیڈریشن جموں عاشق حسین خان ، ڈپٹی تحصیلدار جموں سید فداء حسین رضوی ، ڈپٹی ڈائریکٹر آئی ایس ایم ڈاکٹر شوکت حسین ، رویند جان چیرپرسن بی کے پورہ اور غلام حسین وغیرہ قابل ذکر ہیں۔