نظام ولایت فقیہ کو ختم اور کمزور کرنے کیلئے دشمن کا ناپاک خواب کبھی پورا نہیں ہوگا;ہندوستان کے شہر لکھنؤ کے چھوٹے امام باڑہ میں عظیم الشان کانفرنس منعقد، علمائے کرام اور عوام کی خاصی تعداد نے شرکت کی،مقام معظم رہبری کے دشمنوں سے برائت کا اعلان اور برطانوی ایجنسیMI6کی جانب سے حمایت یافتہ شیعہ گروہوں کے فتنوں کی سخت الفاظ میں مذمت

لکھنو/ولایت ٹائمز ڈیسک/ہندوستان کی مختلف دینی تنظیموں اور اداروں جانب سے’’ رہبر انقلاب آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای مدظلہ العالی کی شخصیت اور کارنامے ‘‘کے عنوان سے چھوٹے امام باڑہ لکھنو میں منعقد ہ عظیم الشان جلسہ میں علمائے کرام نے یکجا ہوکر نظام ولایت فقیہ اور مرجعیت کو اسلام کی طاقت قرار دیا۔’’ولایت ٹائمز‘‘ کو موصولہ بیان کے مطابق ہندوستان کے شہر لکھنؤ میں واقعہ مشہور چھوٹا امام باڑہ میں ہزاروں کی تعداد میں عوام اور علمائے کرام و دانشوروں کی ایک خاصی تعداد نے شرکت کی اور ولی فقیہ امام خامنہ ای کی اطاعت اور وابستگی کے تجدید عہد کا اعلان کیا۔ کانفرنس کا آغا ز تلاوت قرآن کریم سے کیا گیا جو مولانا باقر رضا نے انجام دی ۔جلسہ کی نظامت کے فرائض مولانا مراد رضا نے انجام دیا اور افتتاحی تقریب میں مولانا منظر صادق نے اسلام میں سیاست کی اہمیت اور رہبر انقلاب کی۳۰سالہ کامیاب فقیہانہ حکومت پر روشنی ڈالتے ہوئے دشمنان نظام سے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ ۳۰سال بعد آپ کو ولی فقیہ کی حکومت غلط لگنے لگی ؟انہوں نے کہا کہ درحقیقت دشمن ہر جگہ سے ہار چکا ہے اس لیے ہماری صفوں میں انتشار پیدا کرکے کامیاب ہونے کی کوشش کررہا ہے۔مولانا صفدر حسین جونپوری نے ولی فقیہ کے دشمنوں کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ جو ولایت کے راستے کی مخالفت کرے گا یہ علما اور یہ اجتماع اس کا منہ توڑ جواب دیں گے۔ناظم جلسہ نے امیرالعلماء مولانا حمید الحسن قبلہ کے بیانیہ کی قرائت کی گئی جس میں انہوں نے کہا کہ رہبر انقلاب کی شان میں جسارت کرنے والوں کو توبہ کرلینا چاہیے ورنہ دشمن اسلام اس سے مزیدفائدہ اٹھائے گا۔مولانا جابرجوراسی نے واضح طور کہا کہ یہ دشمنی، پیسے ہی کا کھیل ہے لیکن یہ کھیل کہاں سے ہے یہ دیکھنا چاہیے۔ جب چور چوری کرکے بھاگتا ہے تو خود چور چور چلانے لگتا ہے تاکہ بھیڑ میں چھپ جائے۔دہلی سے تشریف لائے عالم مولانا سید محمد عسکری نے اپنے خطاب میں زور دیکر رہبر انقلاب کی شخصیت کے پوشیدہ گوشوں کو اجاگر کیا۔انہوں نے کہاکہ۱۸سال کے سن میں انہیں ان کے استاد نے اجازہ روایت اور اجازہ اجتہاد عطا کردیا تھا۔ آپ جامع علوم ہیں۔مقام معظم رہبری چھ بار قیدخانے میں پابند سلاسل رہے اور مختلف اذیتوں کا سامنا کیا۔ قائد انقلاب امام خمینیؒ نے حضرت آیت اللہ العظمیٰ سید علی خامنہ ای کے سلسلے میں فرمایا کہ جب آقای خامنہ ای تم لوگوں کے درمیان ہیں تو مستقبل میں کوئی مشکل پیش نہیں آئے گی۔آیت اللہ فاضل لنکرانی، آیت اللہ مشکینی، آیت اللہ جوادی آملی اور دیگر معروف فقہا نے آپ کی علمی شان کو اجاگر کیا۔ ’’۸۸عادل فقہا پر مشتمل مجلس خبرگان نے آپ کو اکثریت کے ساتھ ولی فقیہ منتخب کیا اور آپ کے مسلسل انکار کے بعد فقہا کی کمیٹی نے یہ فیصلہ سنایا کہ یہ آپ کا حق نہیں ہے کہ آپ لینے سے انکار کردیں بلکہ یہ آپ پر فرض ہے جسے قبول کرنا آپ پر واجب ہے‘‘۔آیت اللہ خامنہ ای کی شجاعت، ہمت اور جرئت ایسی مشہور ہے کہ دشمن آپ کے نام سے ڈرتا ہے۔ اگر ایران آج ٹیکنالوجی، علمی، اقتصادی، سماجی اور دیگر میدان میں عالی مقام پر فائز ہے توولی فقیہ کی مدیریت اور نظارت کا کردار شامل حال ہے۔مولانا سید ڈاکٹر کلب صادق نقوی نے نہایت مختصر تقریر کہا کہ اصل بات بہ ہے کہ لوگ آیت اللہ خامنہ ای کو پہنچانتے نہیں ہیں۔ انکی مخالفت کا اصل سبب جہالت ہے۔ آج اس پروگرام سے انکی شخصیت کو متعارف کرانے کی اچھی ابتدا ہوئی ہے۔ عدو شود سبب خیر گرخدا خواھد ،مجھے بہت تکلیف ہوئی اس لیے میں نے یہ قدم اٹھایا۔ میں نے بہت قریب سے آیت اللہ خامنہ ای کو دیکھا ہے۔ وہ فقیرانہ غذا کھاتے ہیں۔ اقوام متحدہ میں ولی فقیہ کی دلیرانہ تقریر میں نے اپنے کانوں سے سنی ہے۔ مسئلہ یہ ہے کہ اگر آپ لوگ آپس میں لڑگئے تو جو دشمن چاہتا ہے اس میں کامیاب ہوجاے گا۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ لوگوں کو سمجھائیے۔ جو تکلیف مجھے پہنچی تھی اس کا آج اس پروگرام کے ذریعہ بہت حد تک ازالہ ہوگیا۔
آخر میں صدر جلسہ اور مجلس علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا کلب جواد نقوی نے کہا کہ لکھنؤ کو سازشوں کا گڑھ بنادیا گیا ہے۔ اِس لکھنؤ میں سعودی عرب اور اسرائیل کے افراد آکر سازشیں انجام دیتے ہیں اور اس کا عنوان ہوتا ہے کہ اگر کسی دن ایران پر حملہ ہوا تو لکھنؤ کے شیعوں کا ردّعمل کیا ہوگیا۔ اس سے واضح ہوتا ہے کہ دشمن کی نگاہ میں لکھنؤ کو خاص اہمیت حاصل ہے۔ دوسروں کو مقصر کہنے والے جب میدان جنگ کی بات آتی ہے تو وہاں مقصّر ہوجاتے ہیں ،اور جن پر مقصر ہونے کا الزام عائد کرتے ہیں وہی ایرانی قوم اور حزب اللہ کے مجاہد مقدسات کی حفاظت کے لئے جان کی قربانیاں دیتے نظر آتے ہیں۔سامراجی طاقتیں ایران کے نظام اسلامی کو کبھی ختم نہیں کرسکتا۔یہ اس وقت بھی ممکن نہ ہو سکا جب ایران کی پارلیمنٹ کو بم دھماکے سے اڑا دیا گیا جس میں صدر اور وزیر اعظم بھی شہید ہوگئے ۔ اس کا اصل سبب یہ ہے کہ وہاں کی عوام اور علماء ولی فقیہ کے شانہ بہ شانہ کھڑے ہیں۔
پروگرام کے نظام اور کنوینر مولانا مردارضانے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے وقفہ وقفہ سے ولایت فقیہ کے مفہوم و معانی پر روشنی ڈالی اورکہا کہ وَلایت اگر زبر کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کا معنی حکومت ہے اور اگر وِلایت زیر کے ساتھ پڑھا جائے تو اس کا مطلب حکومت اور قدرت کو استعمال کرنا ہے۔ ولایت فقیہ یعنی اسلامی حکومت کے حاکم کے خصوصیات و شرائط۔جب یہ کہا جاتا ہے کہ فقیہ کی ولایت عین رسول خداؐ کی ولایت ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ فقیہ امام معصوم کی جگہ پر کوئی نیا معصوم ہوگیا بلکہ امام معصوم ؑ اور پیغمبرؐ اکرم کے مختلف منصب ہیں جن میں پیغمبر پر وحی نازل ہونا وحی کو بیان کرنا، عصمت، لڑائی جھگڑے ختم کرانا اور حکومت کرنا۔امام پر وحی نازل نہیں ہوتی بقیہ سارے منصب موجود ہیں۔فقیہ کو حکومت اور لڑائی جھگڑے ختم کرانے کا منصب معصوم نے عطا کیا ہے پس یہ سوال خودبخود ختم ہوگیا کہ علی ؑ کی ولایت مانیں یا فقیہ کی۔ دونوں ایک ہی چیز ہے۔
کانفرنس کے آخر 9 نکاتی قرار داد پاس کی گئی جس میں علماء اور عوام نے یکجا ہوکر ولی فقیہ کو اسلامی حاکم اور موجودہ دور میں نعمت قرار دیکر ہر محاذ پر دفاع کرنے کا اعلان کیا۔
(۱) رہبر انقلاب آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای اور نظام ولایت کی اجتماع میں موجود تمام علما اور حاضرین بھرپور تائید اور حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔(۲) رہبر انقلاب آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای اور نظام ولایت کے خلاف ہر طرح کی سازش اور گستاخی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں۔(۳) لندن کی خفیہ ایجنسی MI6 کے ہاتھوں اپنے ضمیر کا سودا کرنے والے نام نہاد شیعہ چاہے وہ کسی بھی شکل، لباس یا علاقے میں ہوں عوام کو ان کی سازشوں اور تخریبی منصوبہ نندیوں سے مسلسل آگاہ رہتے ہوئے دوری اختیار کرنا نہایت ضروری ہے۔(۴)امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام کے ارشاد کے مطابق افراد کے ذریعہ حق و باطل کی تشخیص کے بجائے خود کو حق کو افراد کی شناخت کا ذریعہ بنایا جائے۔(۵) بقول رہبر انقلاب آیت اللہ العظمیٰ خامنہ ای:لندنی شیعیت اور امریکی سنیت کے باطل افکار کو سمجھنے کے لیے حق و باطل کے میعار کی پرکھ ضروری ہے۔(۶) مسلمانوں اور اپنی صفوں کے درمیان اتحاد، دین اسلام کا بنیادی پیغام اور دورِحاضر کی شدیدترین ضرورت ہے اور کسی بھی شکل میں اس کی مخالفت باطل کو تقویت پہنچاتا ہے۔(۷) عالمی سامراج خصوصاً سعودی یہودی اتحاد کے ہاتھوں ظلم و ستم کا شکار ہونے والے مظلوموں کی حمایت کرتے ہوئے ہم اْن ظالموں سے اپنے بیزاری کا اعلان کرتے ہیں۔(۸) لندنی شیعیت کے آلہ کار یاسر حبیب، اللہ یاری، توحیدی، مجتبیٰ شیرازی اور حسین شیرازی جیسے دین فروش افراد سے ہم لوگ اپنی برائت کا اعلا ن کرتے ہیں۔(۹) یہ اجتماع علمائے کرام سے اپیل کرتا ہے کہ مشکوک عناصر کی نفاب کشائی کرنے میں کسی بھی قسم کی مصلحت اور رواداری کو راہ نہ دیں۔ اس پروگرام میں کثیر تعداد میں علمائے کرام نے شرکت کی اور مختلف تنظیموں کے تعاون سے یہ پروگرام منعقد ہوا جن میں مجلس علمائے ہند، نور ہدایت فاؤنڈیشن،امام زمانہ ٹرست ،محبّان امّ الائمہ تعلیمی و فلاحی ٹرسٹ، ادارہ اصلاح، ادارہ مقصد حسینی، وحدت پبلیکیشن المومل کلچرل فاؤنڈیشن، طٰہٰ فاؤنڈیشن، مدرسہ سلطان المدارس، حوزہ علمیہ غفرانمآب، الحراء کالج، وثیقہ عربی کالج، فیض آباد، جامع الزہرا مفتی گنج، عین الحیات ٹرسٹ، ہدیٰ مشن، ادارہ بیّنات، ادارہ ریاض القرآن، مجلس علماوخطبا امامیہ بہار، جامعہ حیدریہ خیرآباد، جامعۃ المصطفیٰ الامامیہ سیتاپور، اسلامک ٹورس اینڈٹراولس، حسینیہ بیت الحزن وارانسی، مدرسہ انوار العلوم الٰہ آباد ، جامعہ امام جعفر صادقؑ جونپور، جامعہ بنت الہدیٰ جونپور، ولی عصر اکیڈمی، ادارہ القائم فیض آباد، البلاغ آرگنازیشن علی پور کرناٹک، تنظیم حیدری لکھنو قابل ذکر ہیں۔