وادی میں نو عمر لڑکے ڈرائیور اور کنڈیکٹر کا پیشہ اختیار کر رہے ہیں ؟

سرینگر/شہر سرینگر میں ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کا دعویٰ کرنے والوں کو سانپ سونگھ گیا ہے کیونکہ مختلف روٹوں پر چلنے والی مسافر بردار گاڑیوں میں نو عمر لڑکے کنڈیکٹری کر تے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔ حکام کے سامنے سب کچھ ہو ر ہا ہے تاہم آج تک کسی بھی ٹرانسپورٹر کے خلاف نہ تو قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی گئی اور نہ ہی کسی ٹرانسپورٹر کو سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گیا۔ پوری وادی میں لیبرقوانین کی دھجیاں اڑائی جار ہی ہے متعلقہ محکمہ کے بعض اہلکار بہتی ہوئی گنگا میں ہاتھ ڈبو کر اپنے لئے شکم سیری کا سامان پیدا کر رہے ہیں۔
نمائندے کے مطابق وادی میں بڑھتے ہوئے ٹریفک حادثات کی وجہ سے اموات کی شرح میں تیزی کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے ، گنجان آبادی والے شہر سرینگر اور اس کے مضافاتی علاقوں کے ساتھ ساتھ دیگر قصبہ جات میں بھی آئے رو زٹریفک حادثات کی اطلاعات برابر موصول ہوتی رہتی ہیں اور شائد ہی کوئی ایسا دن گزرتا ہو کہ کشمیر وادی کے کسی نہ کسی گوشے سے بھیانک حادثے میں کسی مسافر یا راہگیر کے از جان ہونے کی پُر رنج خبر نہ ملے۔ روز روز پیش آنے والے سڑک حادثات میں تشویشناک حد تک اضافہ سے عام لوگوں میں فکرمندی اور بے چینی پھیلنی لازمی ہے،لیکن عیاں ہو رہا ہے کہ متعلقہ حکام اس حوالے سے غفلت کی چادر اوڑھے ہوئے بیٹھے ہیں۔ سوائے اس کے کہ قصوروار ڈرائیوروں کے خلاف قانونی چارہ جوئی عمل میں لا کر فوجداری کے طویل سلسلے شروع کئے جاتے ہیں۔ جبکہ عام لوگوں کے سامنے کھڑی اس بلا میں روز بروز اضافہ ہوتا جارہا ہے۔
ستم ظریفی یہ بھی ہے کہ ناتجربہ کار اور کمسن لڑکے بھی عام شاہراؤں پر اپنی گاڑیوں کو ہوا کے ساتھ باتیں کروانے میں کسی کا ڈر یا خوف محسوس نہیں کرتے ہیں اگر چہ ملک کی دیگر ریاستوں میں بھی ٹریفک حادثات پیش آتے رہتے ہیں مگر وہاں کے حکام تماشائی کا رول ادا کرنے کے بجائے کارگر حکمت عملی ترتیب دیتے ہیں اور اس طرح سے سڑک حادثات کو کم کرنے کی سعی کی جاتی ہے ۔ لیکن ہماری ریاست کا باوا آدم ہی کچھ نرالا ہے کہ کوئی اندو ناک سڑک حادثہ پیش آتا ہے تو متعلقہ محکمہ کے اہلکار حرکت میں آجاتے ہیں مگر دو چار یوم گزر جانے کے بعد پھر وہی صورتحال سامنے آجاتی ہے۔
عوامی حلقوں کا ماننا ہے کہ جب تک محکمہ ٹریفک کے اہلکار ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو قانون کے شکنجے میں آنے کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں اٹھائینگے تب تک حادثوں کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری رہے گا۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ سڑک حادثات زیادہ تر نہ تجربہ کاری اور تیز رفتاری کے باعث زیادہ تر پیش آتے ہیں اور جب تک خصوصاً تیز ڈرائیورنگ کے جن کو قابو نہیں کیا جائے گا تب تک قیمتی جانیں تلف ہوتی رہیں گی اور لوگوں کے اپاہج ہونے کا دائرہ بھی وسیع ہو جائے گا۔وادی میں سڑک حادثات اگر روکنا ہوگا تو زمینی سطح پر کارگر اور موثر اقدامات اٹھانے پڑئینگے ورنہ تو نے سنگل دیکھا نہ میں نے سگنل دیکھا ایکسائڈنٹ ہوگیا رب رب یہی الفاظ سننے کو ملیں گے ۔ عوامی حلقوں کے مطابق شہر سرینگر میں ٹریفک قوانین کی دن دہاڑے دھجیاں اڑائی جار ہی ہیں ، حکام ٹریفک قوانین کی عملدرآمد کرانے میں بری طرح سے ناکام ثابت ہو گئے ہیں۔ شہر سرینگر کے مختلف روٹوں پر چلنے والی گاڑیوں میں نو عمر لڑکے کنڈیکٹری کرتے ہوئے نظر آرہے ہیں ۔(جے کے این ایس)