ووٹ امانت کی حفاظت وحقوق العباد کا ایک اور پہلو ہے:امام خامنہ کی ایران کے ائمہ جمعہ سے ملاقات

تہران:رہبر انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے پورے ایران سے آئے ہوئے ائمہ جمعہ و جماعت سے ملاقات میں نماز جمعہ کے عظیم مقام و منزلت کی جانب اشارہ کرتے ہوئے اور اسے ایمان، بصیرت اور اخلاق کا مرکز قرار دیتے ہوئے اور ثقافتی اور سیاسی ہدایت اور حقائق بیان کرنے کو ائمہ جمعہ کا اہم ترین وظیفہ قرار دیا۔آپ نے اسی طرح انتخابات کو ایک اہم مسئلہ اور حیقیقت میں ایک بڑی نعمت قرار دیا اور رواں سال کے آخر میں منعقد ہونے والے انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات کے انعقاد، نگرانی، امیدواروں کے حقوق، انتخابات کی لسٹوں کا اجرا، عوام کے ووٹوں کا تحفظ اور انتخابات کے نتائج کو قبول کرنا، حقوق العباد کے گہرے مفہوم کے مکمل اور با معنی زاویے ہیں اور عوام کو چاہئے کہ وہ انتخابات سے مربوط امریکیوں کی بے جا خواہشات کو ذہن میں رکھتے ہوئے اثر ورسوخ کے موضوع پر خاص توجہ دیں۔
4جنوری2016ئ کو حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آغاز میں فرمایا کہ نماز جمعہ کو مرکز سے تعبیر کئے جانے کی وجہ یہ ہے کہ ہم معنوی، نظریاتی، ایمانی اور سیاسی لحاظ سے ایک طرح کی جنگ میں مصروف ہیں، کہ جو آٹھ سالہ مقدس دفاع کے زمانے میں ہم پر مسلط کی گئی ہے اس لئے دفاع کیا جانا نہایت اہم اور ضروری ہے۔
آپ نے ملت ایران کے دفاعی لحاظ سے توانائیوں کے حامل ہونے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ اس جہاد میں عوام کے ایمان، بصیرت، تقویٰ اور اخلاق پر حملہ کیا گیا ہے اور معاشرے میں خطرناک وائرس پھیلائے گئے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ائمہ جمعہ کا اہم وظیفہ حقیقت بیان کرنے کو قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ ائمہ جمعہ شہروں میں علماء اور انبیاء کے وارثوں کے عنوان سے حقائق کو واضح اور روشن طریقے سے بیان کرنے کے لئے نماز جمعہ کے اجتماعات سے بھرپور طریقے سے فائدہ اٹھایا جائے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے نماز جمعہ میں لوگوں کے سامنے آ کر اور چہرہ بہ چہرہ گفتگو کو بہت زیادہ موثر اور غیر مستقیم اور رابطوں کے جدید ترین وسائل کے مقابلے میں بھی اہم قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ ائمہ جمعہ اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے نماز جمعہ میں کہ جو ہر شہر کا ثقافتی قلب ہے، سیاسی اور ثقافتی ہدایت گر کا کردار ادا کریں۔
آپ نے اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ ثقافتی رہنمائی سیاسی رہنمائی سے کہیں زیادہ اساسی کام ہے فرمایا کہ دشمنان اسلام اور ایران کے اصلی اہداف میں سے ایک عوام کی ثقافت اور اخلاق میں اور خاص طور پر انکے طرز زندگی میں تبدیلی لانا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اسلامی طرز زندگی کے مختلف پہلووں کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ ادب اور اخلاق اور حتی مخالفین سے گفتگو کے دوران بھی بے احترامی سے اجتناب کرنا اسلامی طرز زندگی کے اہم مسائل میں سے ایک ہے اور عوام کے اخلاقیات کی پابندی نہ کرنے کے لئے بہت زیادہ کام کیا جارہا ہے اور افسوس کہ بعض موضوعات میں وہ کامیاب بھی ہو گئے ہیں۔
آپ نے زندگی کی اچھی عادتوں اور طریقوں من جملہ کتاب پڑھنے کو اسلامی طرز زندگی کا ایک اور اہم عنصر قرار دیتے ہوئے فرمایا ہمیں چاہئے کہ ہم لوگوں اور خاص طور پر نوجوانوں کو کتابوں کا مطالعہ کرنے اور دانشوروں کو کتابیں لکھنے کی جانب مائل کریں اور شاید ہر شہر میں نماز جمعہ کے اجتماعات میں اچھی اور ضروری کتابوں کی نمایش اور انہیں عوام کے سامنے پیش کرنے کے لئے مطلوبہ فضا قائم کی جاسکتی ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے نماز جمعہ کے سلسلے میں نوجوانوں کو اپنی طرف جذب کرنے کو ایک اور اہم مسئلہ قرار دیتے ہوئے اس پر تاکید کی اور فرمایا کہ نوجوانوں کو صرف باتوں سے اپنی طرف راغب نہیں کیا جاسکتا بلکہ نوجوان اپنے دل اور فہم و شعور کے زریعے نماز جمعہ کی جانب مائل ہوں گے۔
آپ نے ثقافتی اور سیاسی مسائل میں مناسب اور دلائل پر مبنی گفتگو اور نئی اور جدید گفتگو کو نماز جمعہ کی جانب نوجوانوں کو مائل کرنے کا زمینہ قرار دیتے ہوئے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ نئی گفتگو کا مطلب بدعت پر مبنی گفتگو نہیں ہے بلکہ نئی گفتگو کو مطالب میں غور و فکر اور جدوجہد کے زریعے حاصل کیا جانا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے ائمہ جمعہ کی صمیمیت اور خوش اخلاقی کو غرور و خود ستائی سے دور، استادانہ اور پدرانہ برتاو کا حامل اور اداروں میں افسروں کے انداز جیسا انداز اپنانے سے پرہیز کرنے کو نماز جمعہ کی جانب نوجوانوں کو مائل کرنے کا ایک اور عامل قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ نماز جمعہ کے خطبوں میں جو حقیقیت ہے اسے بیان کیا جانا چاہئے حتی اگر وہ بات نمازیوں کے لئے گراں بار ہی کیوں نہ ہو لیکن اسے منطق اور دلائل کی زبان اور گرمجوشی سے بیان کیا جانا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ائمہ جمعہ، مرکزی کمیٹی اور اسی طرح عوام کی جانب سے امام جمعہ کی شان ومنزلت کی حفاظت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ اسلامی جمہوریہ ایران میں نماز جمعہ کا انعقاد ایک عظیم توفیق الہی ہے کہ ہمیں اسکا قدر دان ہونا چاہئے اور اسی بنا پر نماز جمعہ کے خطبوں کو معاشرے کی روز مرہ کی ضرورتوں کی بنا پر ہونا چاہئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اپنی گفتگو کے دوسرے حصے میں انتخابات کو ایک نہایت اہم مسئلہ اور ایک عظیم نعمت قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ یہ حقیقی برکت امام خمینی رح کی گہری نگاہ اور سیرت کی مرہون منت ہے کہ انہوں نے بعض افراد کی نظر کے برخلاف انتخابات کو اسلامی حکومت کا لازمہ قرار دیا اور وہ عوام کو ملک کا مالک و مختار سمجھتے تھے اور انکا یہ نظریہ تھا کہ عوام کے فیصلے اور انتخاب کو موثر واقع ہونا چاہئے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ امام رح کی اس نگاہ اور اسٹریٹجی کے نتیجے میں عوام ہمیشہ انقلاب کے شانہ بشانہ موجود رہے ہیں چونکہ وہ اپنے فیصلوں کو اس ملک میں موثر سمجھتے ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نےاسی طرح انتخابات کو داخلی زاویے سے آزادی ، شناخت اور ملت کے موثر واقع ہونے کا احساس کئے جانے اور دنیا اور خطے کی سطح پر اسے ملک اور نظام کی عزت و آبرو اور معتبر واقع ہونے کا سبب قرار دیا۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے آئندہ انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ عوام جتنی زیادہ تعداد میں انتخابات میں شرکت کریں گے نظام اور ملک کو اتنا ہی زیادہ استحکام اور اعتبار ملے گا اور اسی دلیل کی بنا پر ہم نے ہمیشہ انتخابات میں عوام کی بھرپور شرکت پر تاکید کی ہے اور اس دفعہ بھی اس مسئلے پر تاکید کررہے ہیں چونکہ یہ نظام عوام کے انتخاب، انکی امیدوں اور احساسات پر تکیہ کئے ہوئے ہے۔
آپ نے انتخابات کے غیر شفاف ہونے کا دعویٰ کرنے والوں پر تنقید کرتے ہوئے فرمایا کہ ایسا لگتا ہے کہ بعض افراد کسے برے مرض میں مبتلا ہوگئے ہیں اور اسی وجہ سے ہمیشہ انتخابات کے نزدیک آتے ہی ووٹنگ کے غیر شفاف ہونے کا بگل بجانے لگتے ہیں اور انتخابات کی اس عظیم نعمت کو ان باتوں کے زریعے خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے مزید فرمایا کہ البتہ ممکن ہے کہ کہیں گوشہ و کنار میں دھاندلی بھی کی جائے لیکن ایسی دھاندلی کہ جس کے ذریعے انتخابی نتائج تبدیل کر دیئے جائیں اس کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے قوانین کا دائرہ، انتخابات میں شامل تمام عناصر کی حفاظت اور انتخابات کے تمام مراحل میں سرکاری اور غیر سرکاری ذمہ دار افراد کی جانب سے رعایت کئے جانے کو شفاف انتخابات کا اہم سبب قرار دیتے ہوئے فرمایا کہ بعض حکومتیں ایک دوسرے سے ایک سو اسی ڈگری اختلاف رکھتی تھیں انتخابات کے موقع پر انکا کردار صحیح اور انتخابات شفاف طریقے سے منعقد ہوئے تھے اور انشاء اللہ اس بار بھی ایسا ہی ہوگا
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اسکے بعد انتخابات میں حقوق العباد کے با معنی مفہوم کے مختلف زاویوں کو بیان فرمایا۔
رہبر انقلاب اسلامی نے امیدوار کے حق کے بارے میں حقوق العباد کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالتے ہوئے فرمایا کہ انتخابات کے سلسلے میں عوام کے حقوق کی رعایت کئے جانے میں سے ایک یہ ہے کہ اگر کوئی با صلاحیت ہے تو اسے رد نہ کیا جائے بلکہ اسے موقع فراہم کیا جائے اور اسکے برخلاف اگر مجلس خبرگان یا پارلیمنٹ یعنی مجلس شورائے اسلامی کے انتخابات میں کوئی قانونی طور پر صلاحیت کا حامل نہیں ہے تو اسے رواداری اور بے توجہی کی وجہ سے میدان میں نہ اتاریں اور ان دو نکات پر بے توجہی حقوق العباد کے برخلاف ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے عوام کے ووٹوں کو امانت قرار دیتے ہوئے مزید فرمایا کہ اس امانت کی حفاظت حقوق العباد کا ایک اور پہلو ہے۔
آپ نے فرمایا کہ جو لوگ بھی انتخابات کے انعقاد، اسکی حفاظت، ووٹوں کی گنتی اور نتائج کے اعلان جیسے معاملات میں شریک ہیں انہیں چاہئے کہ وہ عوام کے ووٹوں کی مکمل طور پر حفاظت کریں اور اس سلسلے میں چھوٹی سی بھی غلطی امانت میں خیانت کے مترادف ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے انتخابات کے قانونی نتائج کو قبول کرنے کو حقوق العباد کا ایک اور زوایہ قرار دیا اور فرمایا کہ جب قانونی مراکز نے انتخابات کے نتائج کا اعلان اور اسکی تائید کردی تو اب ان نتائج کی مخالفت کیا جانا حقوق العباد کے برخلاف ہے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے ۲۰۰۹ کے انتخابات میں ۴۰ میلین عوام کی بھرپور شرکت کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ اس سال بعض افراد نے ناپسندیدہ انداز میں دھاندلی کا معاملہ اٹھایا تھا اور ان انتخابات کے نتائج کو لغو قرار دیئے جانے کا مطالبہ کیا تھا۔
آپ نے فرمایا کہ ہم نے ان سے بہت لیت و لعل سے کام لیا کہ جس کی جزئیات بہت طویل ہیں، ہم نے ان سے کہا کہ جتنے ووٹنگ باکس کی دوبارہ گنتی چاہتے ہیں انکی دوبارہ گنتی کرواتے ہیں لیکن انہوں نے ہماری نصیحتوں پر عمل نہیں کیا اور پورے انتخابی نتائج کو لغو قرار دیئے جانے کا مطالبہ کرنے لگے۔
رہبر انقلاب نے ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ انکے اس دعوے اور اس طرز عمل کی وجہ سے ملت ایران اور ملک کو سنگین نقصان اٹھانا پڑا کہ جس کی تلافی آج تک نہیں کی جاسکی اور ہمیں نہیں معلوم کہ کب تک اس نقصان کی تلافی کر پائیں گے۔
آپ نے حقوق العباد کی رعایت کے سلسلے میں گفتگو جاری رکھتے ہوئے انتخابی لسٹوں کے بارے میں گفتگو کی۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے فرمایا کہ نامزد امیدواروں کی لسٹیں پیش کئے جانے کے سلسلے میں حقوق العباد یہ ہے کہ دوستی اور پارٹی بازی کے مسئلے کو اپنی لسٹوں میں داخل نہ ہونے دیں اور حقیقی شائستگی کی بنیاد پر لسٹوں کو تیار کیا جائے۔
آپ نے عوام کو بھی نصیحت فرمائی کہ امیداروں کے انتخاب میں ایسے افراد اور گروہوں پر اعتماد کریں کہ جنہوں نے سچائی، حقیقت اور اپنی انقلاب دوستی کی بنا پر لسٹیں تیار کی ہیں، نہ کہ اپنے مخصوص اور فاسد مقاصد کے لئے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے پورے ملک سے آئے ہوئے ائمہ جمعہ سے انتخابات کے بارے میں گفتگو کے دوران اثر و رسوخ کے پیچیدہ اور اہم موضوع پر بھی گفتگو کی۔
آپ نے فرمایا کہ جن لوگوں کے پاس اطلاعات ہیں وہ جانتے ہیں کہ ہمارے ملک کے خلاف کون کون سے جال بچھائے گئے ہیں یا بچھائے جا رہے ہیں تاکہ ملت کے ارادوں اور فیصلوں میں اثر و رسوخ پیدا کیا جاسکے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے عوام کی ہوشیاری پر تاکید کرتے ہوئے فرمایا کہ اگر فرض کریں کہ کوئی نفوذی پارلیمنٹ یا مجلس خبرگان میں یا ملک کے کسی دوسرے نظام میں داخل ہوجائے تو وہ انکی بنیادوں کو دیمک کی طرح چاٹ جائے گا اور نظام سستی کا شکار ہوجائے گا۔
رہبر انقلاب نے مزید فرمایا کہ اثر و رسوخ کے سلسلے میں تھمت لگائے بغیر اور معین مصادیق کے ذکر کے ذریعے رائے عامہ کو واضح کیا جائے۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے موجودہ انتہائی حساس دور کا ذکر کرتے ہوئے مزید فرمایا کہ اسلامی انقلاب اور ملت ایران کے دشمنوں کا عظیم ٹولہ، انواع و اقسام کی سازشوں کے ذریعے مسلسل اپنی کوششوں میں مصروف ہے کیونکہ اسے مختلف علاقوں میں اسلام ناب کے نظریئے اور افکار کی ترویج کی وجہ سے شدید خطرات لاحق ہیں۔
رہبر انقلاب اسلامی نے فرمایا کہ اسلام ناب کا نظریہ نکہت باد بہاری اور بوئے گل کی مانند پھیل چکی ہے جس نے دنیا کے مختلف علاقوں میں مضبوط اور کارآمد انسانوں کی تربیت کی ہے لہذا اسلام کے مخالفین نے اس حقیقت کا مقابلہ کرنے کے لئے اسلامی جمہوریہ ایران کو ہدف بنا کر اس پر سیاسی پروپیگنڈے کی بمباری شروع کر دی ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے اغیار کی جانب سے داخلی تحریکوں سے فائدہ اٹھائے جانے۔ سیاسی اور تشہیراتی پروپیگنڈے، مالی اخراجات، اخلاقیات اور اس جیسی مختلف روشوں پر مبنی سازشوں کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ ہمیں چاہئے کہ اثر و رسوخ کی سازش سے ہوشیار رہیں۔
حضرت آیت اللہ خامنہ ای نے اپنی گفتگو کے آخری حصے میں آئندہ انتخابات سے مربوط امریکیوں کی بے جا خواہشات اور لالچ کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ امریکی ہماری طرح تبدیلی کے خواہش مند ہیں، لیکن ہم ایسی تبدیلی چاہتے ہیں کہ جو اسلام اور انقلاب کے اہداف سے معاشرے کے فاصلے کو کم کر دے اور وہ لوگ دقیقا ملت ایران کی مورد نظر تبدیلی کے مدمقابل کھڑے ہیں کہ جس کا مقصد معاشرے کو انقلاب کے اہداف سے دور کر کے اپنے اہداف سے نزدیک کرنا ہے۔
رہبر انقلاب اسلامی نے تاکید کے ساتھ فرمایا کہ امریکیوں نے اپنے اس ہدف کی تکیمل کے لئے انتخابات پر للچائی ہوئی نظریں گاڑی ہوئی ہیں لیکن ایران کی عظیم اور ہوشیار ملت چاہے انتخابات کا مسئلہ ہو یا دوسرا کوئی اور مسئلہ، اپنے دشمنوں کی خواہشات کے برعکس عمل کرے گی اور گذشتہ کی طرح اس بار بھی ان کے منہ پر طمانچہ مارے گی۔
رہبر انقلاب اسلامی کے خطاب سے پہلے ایران کے ائمہ جمعہ کی پالیسی بنانے والی کونسل کے سربراہ حجت الاسلام والمسلمین نقوی نے ائمہ جمعہ کی کانفرنس کے انعقاد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے فرمایا کہ آج عوام کی مدد سے ملک کے ۸۴۵ مقامات میں نماز جمعہ منعقد کی جارہی ہے۔
انہوں نے راہ امام اور انقلاب کی حفاظت کو ائمہ جمعہ کا اہم وظیفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ عدلیہ، مجریہ اور مقننہ کی حمایت، عوام کو شعور اور آگاہی دینا اور نماز جمعہ کے اجتماع کو سیاسی دھڑے بازی سے دور رکھنا ائمہ جمعہ کی پالیسی بنانے والی کونسل کی اہم سرگرمی میں سے ایک ہے۔
اس ملاقات کے اختتام پر رہبر معظم انقلاب اسلامی کی اقتداء میں ظہر اور عصر کی نماز ادا کی گئی۔