واشنگٹن/اسلام اور مسلمانوں کے خلاف زبان درازی کرنے میں مشہور زمانہ امریکی بزنس مین ڈونلڈ ٹرمپ نے روایتی انداز اپناتے ہوئے ایک بار پھر اسلام دشمنی کا ثبوت دیا ہے۔کہتے ہیں میری خارجہ پالیسی کا سب سے بڑا ہدف اسلام کو روکنا ہوگا۔
واشنگٹن میں بین الاقوامی امور پر اپنی پہلی تقریر میں ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر باراک اوباما کی خارجہ پالیسی پر شدید تنقید کی اور باراک اوباما کی خارجہ پالیسی کو مکمل تباہ کن قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں اپنی خارجہ پالیسی میں امریکہ کو اولین ترجیح دوں گا۔داعش پر بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ داعش کی تیل تک رسائی کو ختم کر کے اس تنظیم کو کمزور کر دیں گے۔ داعش کے دن پورے ہو چکے اور میں ان کے خلاف تحقیقات کے لیے واٹر بورڈنگ سمیت دیگر طاقتور طریقے استعمال کرنے کے حق میں ہوں۔
ٹرمپ نے کہاکہ میری خارجہ پالیسی میں بڑا ہدف انتہا پسند اسلام کے پھیلاؤ کو روکنا ہوگا اور میں انتہا پسندی کے خاتمے کے لیے مشرق وسطیٰ میں اپنے اتحادی کے ساتھ زیادہ قریبی کام کروں گا ۔انہوں نے کہاکہ میں روس کے ساتھ بھی بات چیت کرنا چاہتا ہوں اور کوشش کروں گا کہ اسلامی انتہا پسندی کے بارے میں اتفاق رائے قائم ہو سکے۔چین کے ساتھ تعلقاے پر بات کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہاکہ چین کو امریکہ سے معاشی فوائد لینے دیں اور جو وہ کر رہا ہے ہم ان کا تمام احترام کھو رہے ہیں اور میں چین کے ساتھ تعلقات کو ٹھیک کرنا