کشمیر:ڈی پی ایس اسکول میں عبایا پہننے پراستانی برطرف

اقدام تہذیبی جارحیت:انجینئر رشید /کشمیر فرانس نہیں ، سکول انتظامیہ سے پوچھ گچھ ہوگی:وزیر تعلیم/سول سوسائٹی صدائے احتجاج

سرینگر / ریاست جموں کشمیر کے دارالحکومت سرینگر اتھواجن علاقہ میں قائم دہلی پبلک اسکول میں عبایا پہننے پر ایک استانی پر اعتراض کرکے اسے اسکول سے برطرف کیا گیا۔ریاست کے دینی،سیاسی و سماجی رہنماؤں نے مسئلہ کو افسوسناک قرار دیا اور اسکول انتظامیہ کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔اس دوران سنیچر وارکو قانون ساز اسمبلی میں مخلوط سرکار کے ترجمان اور وزیر تعلیم نعیم اختر نے اسے انتہائی حساس مسئلہ قرار دیتے ہوئے واضح کیا کہ’’جموں کشمیر فرانس نہیں ہے‘‘۔اسمبلی میں وقفہ صفر کے دوران آزاد ممبر اسمبلی انجینئر رشید نے اتھواجن میں قائم دہلی پبلک اسکول ڈی پی ایس میں اسکول انتظامیہ کی طرف سے خواتین کے عبایا پہننے پر پابندی عائد کرنے کا مسئلہ اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ ایک خاتون ٹیچر کو محض اس بنیاد پر نوکری سے نکال دیا گیا کہ اس نے اسکول میں عبایا پہن رکھا تھا۔انجینئر رشید نے اس سلسلے میں حکومت پر فوری کارروائی عمل میں لانے پر زور دیا۔انہوں نے کہا کہ یہ اقدام نہ صرف تہذیبی جارحیت کی ایک کوشش ہے بلکہ مداخلت فی الدین اور لوگوں کے مذہبی حقوق کو چھین لئے جانے کا مذموم اور ناقابل قبول عمل بھی ہے۔اس پر ایوان میں موجود تعلیم کے وزیر اور ریاستی سرکار کے ترجمان اعلیٰ نعیم اختر نے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ معاملہ ڈی پی ایس حکام کے ساتھ اٹھایا جائے گا۔ان کا کہنا تھا’’یہ ڈی پی ایس ایک پرائیویٹ اسکول ہے اور ہم سچائی کو سامنے لائیں گے ، ہم ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں بہت سارے مذاہب اور کلچر کے لوگ رہتے ہیں اور ایسے معاملات میں کسی قسم کی زبردستی ناقابل قبول ہے، ہم فرانس میں نہیں رہتے‘‘۔دریں اثنا سیول سوسائٹی فورم کشمیر نے دہلی پبلک اسکول انتظامیہ کی جانب سے متبرک مہینے ماہ رمضان میں پردے پر پابندی عائد کرنے کو مداخلت فی الدین قرار دیتے ہوئے کہاکہ حکومت کو اس ضمن میں اپنی پوزیشن واضح کرنی چاہئے ۔ سیول سوسائٹی فورم کشمیر کے مطابق دہلی پبلک اسکول انتظامیہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہیں ۔ دہلی پبلک اسکول انتظامیہ کی جانب سے برقعہ پر پابندی عائد کرنا ناقابل برداشت ہے اور اس سلسلے میں حکومت کو فوری طور پر وائٹ پیپر جاری کرنا چاہئے ۔ سوسائٹی کے مطابق یہ ایک فرد کے مذہبی حقوق پر براہ راست حملہ ہے اور اس پر چپ رہنے کا سوال ہی نہیں پیدا ہوتا۔