سرینگر/جنتا دل (یونائیٹڈ) لیڈر اور بہار کے وزیراعلیٰ نتیش کمار نے مرکزی حکومت پر زور دیا کہ وہ دفعہ 35Aپر وار کرنے کے بجائے وادی میں جنگجوؤں کا قلع قمع کرنے کے لیے مؤثر اقدامات کریں۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں رہ رہے مسلمان بھی غیر مسلم برادری کی طرح پلوامہ حملے سے کافی رنجیدہ ہے اس لیے یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ کشمیر کا بائیکاٹ کیوں کیا جارہا ہے؟
’’ولایت تائمز‘‘ نے نقل کیا ہے کہ ’’کے این ایس‘‘ کے مطابق بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے جمعہ کو دفعہ 35Aپر بھاجپا کے برعکس بیان داغتے ہوئے کہا کہ مزکری قیادت کو ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی شناخت پر وار کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔ انہوں نے مرکزی میں برسراقتدار بھاجپا حکومت کو مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ وہ دفعہ 35Aکو منسوخ کرنے کے بجائے وادی کشمیرمیں جنگجوؤں کا قلع قمع کرنے کے لیے مؤثر اقدامات اُٹھائیں۔
کشمیر کے لیتہ پورہ میں پیش آئے خود کش حملے اور مابعد ملک کی مختلف ریاستوں میں کشمیری مسلمانوں کے خلاف نفرت اور غصے پر مبنی کارروائیوں پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ملکی عوام سے اپیل کی کہ وہ کشمیریوں کا بائیکاٹ نہ کریں۔
نتیش کمار نے ریاست جموں وکشمیر کو بھارت کا ناقابل تنسیخ جز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاستی مسلمانوں کو بذات خود بھی پلوامہ حملے نے انتہائی مغموم کردیا ہے۔انہوں نے بتایا کہ ملک میں رہ رہے مسلمان بھی غیر مسلم برادری کی طرح پلوامہ حملے سے کافی رنجیدہ ہے اس لیے یہ بات سمجھ سے بالا تر ہے کہ کشمیر کا بائیکاٹ کیوں کیا جارہا ہے؟ نتیش کمار کا کہنا تھا کہ ہمیں کشمیری عوام کو ہراساں نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ وہ بھی ملک کا حصہ ہے۔جنتا دل (یونائیٹڈ) لیڈر نتیش کمار کا کہنا تھا کہ دفعہ 35Aریاست کوآئین ہند کے تحت خصوصی پوزیشن فراہم کرتا ہے اور میرا ماننا ہے کہ اس کے ساتھ کسی بھی قسم کی چھیڑ چھاڑ سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ دفعہ 35Aکو منسوخ نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ وادی کشمیر میں جاری جنگجوؤیت کا قلع قمع کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔انہوں نے بتایا کہ جنگجوؤں کا صفایا کرنے کے لیے کسی بھی کارروائی سے گریز نہیں کیا جانا چاہیے اور میں پرامید ہوں کہ حکومت جنگجوؤں کا مکمل طور پر صفایا کرنے میں کامیاب ہوگی۔ نتیش کمار کا کہنا تھا کہ میں ذاتی طور پر دفعہ 35Aکو منسوخ کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔