گزشتہ ماہ سے ایک لاکھ سے زائد غیر کشمیری وادی وارد

سرینگر/ولایت ٹائمز نیوز سروس/19جولائی / کووڈ19کے نتیجے وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے کسی بھی شہری کو بغیر سرکاری حکمنانہ کے ٹنل کے پار جانے نہیںدیا جاتا ہے تاہم بیرون وادی سے تعلق رکھنے والے لاکھوں مزدور، کاریگر، تاجر، ریڈہ بار اور دیگر افراد وادی میں داخل ہوچکے ہیں جن سے کسی بھی طرح کی باز پُرس نہیں کی جاتی صرف چیک پوسٹ پر ماتھے کا درجہ حرارت چیک کرکے انہیں دھڑا دھڑ کشمیر بھیج دیا جاتا ہے ۔ولایت ٹائمز نے نقل کیا ہے کہ کرنٹ نیوز آف انڈیا کے مطابق کووڈ19کے نتیجے میں جہاں ملک کے تمام شہروں سے بہاری و یوپی ، پنجابی اور بنگالی مزدور کاریگر، تاجر اور دیگر افراد اپنے اپنے وطن واپس چلے گئے اسی طرح وادی سے بھی تمام غیر کشمیر افراد واپس چلے گئے لیکن اب سبھی غیر کشمیری افراد واپس آچکے ہیں جن کولورمنڈار ٹول پوسٹ کے پاس روک کر ان کا درجہ حرارت دیکھ کر وادی بھیج دیا جاتا ہے ۔ لیکن ستم ظریفی یہ ہے کہ اگر کوئی کشمیری بیرون وادی جانا چاہتا ہے تو اس کو سرکاری اجازت نامہ کے بغیر ٹنل پار کرنے کی اجازت نہیں دی جاتی اور اگر کوئی شخص چلا بھی جائے تو اس کو 15روزہ کورنٹائن مراکز میں رکھا جاتا ہے ۔ گزشتہ ایک ماہ سے بیرون واد ی سے تعلق رکھنے والے پینٹر، کارپنٹر،کاری گر، مستری، مزدور، ریڈہ بان ، چھاپڑی فروش اور دیگر افراد جن کی تعداد ایک لاکھ سے بھی زیادہ ہے وادی واردہوچکے ہیں جن کے بارے میں انتظامیہ کوئی بھی جانکاری حاصل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے اور ناہی کسی کو ان کی صحت کے بارے میں کوئی علمیت ہے نا ہی ان کا کووڈ 19ٹسٹ کرایا جاتا ہے جس کی وجہ سے بیرون وادی سے درجنوں کووڈ 19مریض وادی پہنچنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے ۔ تاہم وادی سے کسی بھی شخص کو بغیر جانچ کئے اور بغیر سرکاری اجازت نامہ حاصل کئے ٹنل پار کرنے کی اجازت نہیں ہے ۔