ہند پاک تناؤ کو ختم کرنے کیلئے مذاکراتی عمل کا آغاز وقت کی اہم ضرورت، جماعت اسلامی پر پابندی افسوسناک:آغا سید ہادی الموسوی

سرینگر/کشمیر کے معروف مذہبی رہنما آغا سید ہادی الموسوی نے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی اور دونوں ملکوں کی جانب سے حالیہ فضائی حملوں پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جنگی صورتحال سے مسائل اور بگڑیں گے حل نہیں ہونگے۔

’’ولایت تائمز‘‘ کو موصولہ بیان کے مطابق جمعہ کے روز مرکزی امام بارگاہ آیت اللہ یوسفؒ  بمنہ میں عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے صدر انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر و چیرمین آیت اللہ یوسفؒ میموریل ٹرسٹ حجت الاسلام والمسلمین آغا سید محمد ہادی الموسوی الصفوی  نے کہا کہ دونوں ملکوں کو چاہیے کہ باہمی کشیدگی کو ختم کرکے مذاکرات کے ذریعہ مسائل کا پُرامن حل تلاش کریں۔

انہوں نے کہا کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں جوہری ہتھیاروں سے مسلح ہیں اور جوہری تصادم کے نتیجے میں دونوں ملک تباہ ہونگے۔ اسلئے ضرورت اس بات کی ہے کہ باہمی معاملات کو نزاکت اور دور اندیشی کے ساتھ حل کیا جائے۔

اس موقع پر صدر انجمن شرعی شیعیان نے مرکزی حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پانچ سال تک پابندی عائد کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ایک معروف و سرگرم جماعت ہے جس کا سماجی و تعلیمی شعبوں میں کافی اہم رول رہا ہے اور اس پر پابندی لگانا ایک افسوسناک قدم ہے۔

آغا سید ہادی نے کہا کہ آج دنیا پر ایک بار پھر یہ حقیقت عیاں ہوگئ کہ کشمیر مسئلہ ایک انتہائی حساس مسئلہ ہے جس کا اگر فوری طور اور عوامی خواہشات کے مطابق حل نہ نکالا گیا تو یہ خطرناک صورتحال اختیار کرسکتا ہے اور جس کے نتیجہ میں نہ فقط یہ خطہ بلکہ پوری دنیا لپیٹ میں آجائے گی. جناب آغا صاحب نے ہندوستانی میڈیا پر نشانہ سادتے ہوئے کہا وہ موجودہ صورتحال میں جلتی آگ پر تیل ڈالنے کا کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنگی صورتحال کی وجہ سے عوام خوف و ہراس کا شکار ہوئے ہیں اور جنگی جہازوں کی مسلسل فضائی گشتوں سے کشمیری عوام کا سکون چھن گیا ہے۔

اس موقع پر صدر انجمن شرعی شیعیان نے مرکزی حکومت کی جانب سے جماعت اسلامی جموں وکشمیر پر پانچ سال تک پابندی عائد کئے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی ایک معروف و سرگرم جماعت ہے جس کا سماجی و تعلیمی شعبوں میں کافی اہم رول رہا ہے اور اس پر پابندی لگانا ایک افسوسناک قدم ہے۔

انہوں نے کہا کہ آر ایس ایس اور وی ایچ پی جیسی ہندو انتہا پسند جماعتیں بی جی پی کی پشت پناہی سے قصداً مسلمانوں اور اسلامی مذہبی علامتوں کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنا رہی ہیں اور بھارت کی مذہبی رواداری کو پارہ پارہ کررہی ہے مگر حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی پر پابندی لگانے سے کشمیری عوام کے جذبات مجروح ہوئے ہیں اور اس سے حالات مزید بگھڑنے کا اندیشہ ہے۔ انہوں نے حکومت ہند سے اس فیصلہ پر نظر ثانی کرنے کی اپیل کی۔