یوم شہادت علی ابن ابی طالبؑ:ریاست بھر میں مجالس عزاء کا اہتمام؛رسول اللہؐ کے بعد علیؑ افضل اور کامل ترین انسان؛علمائے کرام کا مختلف تقریبات سے خطاب

سرینگر/ولایت ٹائمز ڈیسک/دنیا بھر کے ساتھ ساتھ ریاست جموں وکشمیر کے تینوں خطوں میں یوم شہادت مدینة العلم، اسد اللہ الغالب، شہید محراب اور مولائے متیقان امیرمومنان امام علی بن ابیطالب علیہ السلام کی مناسبت سے مجالس اور تقریبات کا اہتمام ہوا جس میں علمائے کرام نے مولا علیؑ کی سیرت طیبہ اور آپؑ کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالی اور تاقیامت عالم انسانیت کیلئے آپؑ کو نمونہ عمل قرار دیا۔

’’ولایت ٹائم‘‘ کی رپورٹ کے طابق  امیر المومنین حضرت علی المرتضیٰؑ کے یوم شہادت کی مناسبت سے انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر دارالمصطفی کے اہتمام سے وادی بھر میں خصوصی مجالس عزا کا انعقاد کیا گیاکہ سب سے بڑے اجتماعات مرکزی امام باڑہ بڈگام اور قدیمی امام باڑہ حسن آباد سرینگر میں منعقد ہوئے۔مرکزی امام باڑہ بڈگام میں عقیدت مندوں کے جمع غفیر سے خطاب کرتے ہوئے سینئر حریت رہہنما اور انجمن شرعی شیعیان کے صدر حجۃ الاسلام و المسلمین آغا سید حسن الموسوی الصفوی نے امیر المومنین حضرت علیؑ کے مقام و منزلت اور سیرت و کردار کے مختلف گوشوں کی وضاحت کی۔آغا حسن نے کہا کہ مولا علیؑ رسول اکرم ؐ کے سیرت و کردار کے کامل نمونہ  تھے۔علیؑ کعبۃ اللہ میں متولد ہوئے اور مہراب مسجد میں درجہ شہادت پر فائض ہوئے۔پیغمبر اکرم ؐ کی آغوش میں تربیت اور سرپرستی میں پروان چڑھے۔عالم بشریت میں سے کسی بھی فرد کو ایسی سعادت اور اعزاز حاصل نہیں ہو سکا۔اسلام کی ترویج اور تحفظ میں علیؑ کے غیر معمولی کردار اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک علیؑ کی عظمت و منزلت کے تناظر میں رسول اکرامؐ نے علی کی محبت کو ایمان اور علیؑ سے نفرت کو نفاق کی نشانی قرار دیا۔انھوں نے کہا کہ علیؑ زہد و تقویٰ،علم و عرفان،شجاعت و سخاوت،کشف و کرامات کے پیکر تھے۔نبی اکرمؐ کے بعد علی سے بڑھ  کر کوئی بھی شخضیت بزرگ و برتر نہیں تاہم علیؑ کو خود جس پر فخر تھا وہ حضورؐ کی اطاعت و فرما برداری اور نصرت و ہمایت کا جذبہ و کردار و عمل تھا۔آغا حسن نے کہا کہ مسلمانوں نے عترت کو چھوڑ کر آیات قرآنی کی خود ساختہ تفسیر و تاویل کی جسکے نتیجے میں گروہ خوارج معرض وجود میں آیا جس نے ال حکم اللہ کا نعرہ لگا کر خلیفتہ المسلمین حضرت امام علیؑ کے خون مقدس سے اپنے نجس ہاتھ رنگے اس طرح امت مسلمہ ایک ایسے رہبر و رہنما اور امام و عالم سے محروم ہوگئی جس کو نبیؐ نے باب العلم قرار دیا تھا۔انھوں نے کہا کہ اسلام و امت مسلمہ کی سربلندی اور دشمنان اسلام کی شر انگیزیوں سے نجات کا راستہ علیؑ کے سیرت و کردار کی پیروی میں مضمر ہے مسلمان اگر علیؑ کے سیرت و کردار کی پیروی کو اپنا شعار بنایں تو دنیا کی کوئی قوت انھیں سر نگون نیں کرسکتی جسکی زندہ مثال اسلامی جمہوریہ ایران ہے جسکو جھکانے کے لئے عالمی طاقتوں نے تمام ہربے بروئے کار لائے اس موقعہ پر اسلام جمہوریہ ایران کے معروف حافظ و قاری قرآن آقای جاویدی صرافان مشہد رضا نے تنظیم کے سلسلہ مجالس انس باقرآن کے جاری پروگرام کے تحت اپنے روح پرور لہجے میں شرکاے مجلس کو تلاوت قرآن سے محظوظ فرمایا۔

ادھر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیرمین اور متحدہ مجلس علماء جموں وکشمیر کے امیر میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمر فاروق نے حضرت علی ؓ کے یوم شہادت کے موقعہ پر اس انسان کامل کا پوری زندگی کو مسلمانان عالم کیلئے مشعل راہ قرار دیتے ہوئے ان کی مجاہدانہ اور سرفروشانہ حیات طیبہ کے ہر پہلو کو مسلمانوں اور پوری انسانیت کیلئے لازوال سرچشمہ ہدایت قرار دیا ہے ۔ رمضان المبارک کے عشرئہ نجات کے دوران وعظ و تبلیغ کی مجالس کے سلسلے میں آستانہ عالیہ حضرت پیر دستگیر صاحبؒ سرائے بالا امیرا کدل میں نماز عصر سے قبل ایک بھاری دینی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے میرواعظ نے کہا کہ حضرت علی ؓ نے اپنی پوری زندگی اسلام اور پیغمبر اسلام ﷺ کے دفاع اور نصرت میں صرف کی اور اس عظیم ہستی کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ان کی ولادت بھی اللہ کے گھر خانہ کعبہ میں ہوئی اور ان کی شہادت بھی اللہ کے گھر مسجد کوفہ میں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ اس مقدس ہستی کی پوری زندگی امت مسلمہ کیلئے قیامت تک رہنمائی اور رہبری کا فریضہ انجام دیتی رہیگی۔ انہوں نے حضرت علی ؑ کی اسلام اور انسانیت کے تئیں گرانقدر خدمات ، ایثار و قربانیوں کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت ادا کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے تادم شہادت اسلام کے ہر مشکل اور آڑے وقت میں شجاعت اور استقامت کا وہ بے مثال مظاہرہ کیا جس کو تاریخ اسلام میں ایک زریں باب کی حیثیت حاصل ہے۔

اس دوران شہادت مولائے کائنات حضرت امیرالمومنین علی ابن ابیطالب علیىھم السلام کی مناسبت سے انجمن شرعی شعیان جموں و کشمیر دارالیوسف کے اہتمام سے وادی کے مختلف مقامات پر مجالس حسینی منعقد ہوئی۔ سب سے بڑا اجتماع مرکزى امام بارگاه آىت الله ىوسف شارع فضل الله بمنه مىں منعقد هوا جس میں عقیدتمندوں کی بڑی تعداد نے شرکت کرکے امام عالی مقام کے تئیں اپنی عقیدت کا خراج پیش کیا۔اس موقعہ پر حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے صدر انجمن شرعی شیعیان جموں و کشمیر حجت الاسلام والمسلمين آغا سید محمد ھادی الموسوی الصفوی نے مولائے کائنات کی زندگی کے مختلف گوشوں پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ مولا علی بعداز پیغمبر اکرم (ص) افضل ترین مخلوق خدا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام علی کو مکہ معظمہ میں ولادت پانے اور نبى اکرم (ص) کی آغوش میں پروان چڑنے کا امتیاز حاصل ہے۔آغا سید ہادی نے کہا کہ مولای کائنات نمونہ انسانہ کامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امام علی نے اپنی پوری زندگی اسلام کے آفاقی مشن اور رسالتمآب (ص) کے فرمودات کو پھىلانے کیلئے وقف کی تھی اور تادم آخر اسلام کی سربلندی اور قیام نظام عدل کےلئے کوشاں رهے۔ انہوں نے کہا امام علی کی حکومت عدل و انصاف پر مبنی ایک ایسی مثالی حکومت تھی جس کی تائىد ۱۴۰۰ سال بعد اقوام متحدہ نے بھى کى۔ آغا سید ہادی نے کہا موجودہ دور میں جب انسانی اقدار کا فقدان ہر سو پایا جاتا ہے اور ناانصافی، ظلم و جبر کا دور دورہ ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ اقوام عالم حضرت علی کے فرمودات و سفارشات پر عمل پیرا ہو۔  مجلس کے اختتام پر جلوس شبیہہ تابوت بھى بر آمد ہوا۔

دریں اثنا آل جموں کشمیر شیعہ ایسوسی ایشن کے اہتمام سے شہادت مولود کعبہ امام المتقین امیر المؤمنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی مناسبت سے خصوصی مجالس کا اہتمام کیا گیا۔سب سے بڑا اجتماع تاریخی امام باڑہ جڈی بل سرینگر میں منعقد ہوا جس میں وادی کے اطراف و اکناف سے آئے ہوئے ہزاروں عقیدت مندوں نے شرکت کی۔ رات بھر شب قدر کی مناسبت سے اعمال کا خصوصی طور انعقاد کے علاوہ  صبح سے مرثیہ خوانی کا سلسلہ جاری رہا۔ تنظیم کے صدر حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا عمران رضا انصاری نے فلسفہ شہادت حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام پر تفصیلی روشنی ڈالتے ہوئے شہید امام کے ذات گرامی اوراسلامی خدمات کا احاطہ کرتے ہوئے اس مخصوص دن پر شب قدر کی مناسبت کے پہلو کو اجاگر کیا۔

اس کے علاوہ امام خمینی میموریل ٹرسٹ کرگل کے اہتمام سے ایک جلوس عزاءمنعقد ہوا جس میں ہزاروں عقیدتمندوں نے شرکت کی۔ میموریل کے حجة السلام شیخ حسین لطفی نے امیرالمومنین حضرت علی علیہ سلام کے ہمہ گیر شخصیت کے نمایاں پہلو پر روشنی ڈالی ۔انہوں نے اس بات پر زوردیا کہ اگر حضرت علی ؑ کو انکے عادلانہ اسلامی حکومت کو مذید فرصت دی جاتی تو آج اسلام اور اسلامی دنیا کا چہرہ کچھ اور ہی ہوتا ۔ بحرین اور یمن میں مسلمانوں کی حالت زار یہ نہیں ہوتی۔ آج دنیا کے گوشہ و کنار میں امریکہ اور اسرائیل کے توسط سے آئے دن دہشت پھیلارہا ہے، نہتے مظلوموں کی فریاد سننے کے بجائے دبانے کی کوشش کیا جارہا ہے۔ لہٰذا ہمیں مولائے کونین کی تاریخ زندگی کو اپنے لئے نمونہ عمل بنائے رکھنا چاہئے۔ عزاداران وقفہ وقفہ پر لبیک یا رسواللہ، لبیک یا علی، لبیک یا مہدی، لبیک یا خامنہٰ ی۔ جیسے نعرے لگا رہے تھے اور فلسطین ویمن کے مظلوموں کے حق میں اور امریکہ، اسرائیل وآل سعود کے خلاف بھی فلگ شگاف نعرے لگارہے تھے۔