سرینگر/ولایت ٹائمز نیوز سرویس/عنایت اللہ بٹ فرزند رحمت اللہ بٹ ساکنہ منورآباد سرینگر کوسیکورٹی فورسز نے 30جون 2006ء کومبینہ طور گولی کا نشانہ بناکر جاں بحق کر دیا۔ عنایت اللہ نہایت ہی شریف النفس اور اپنے علاقہ میں سادگی و شرافت کی وجہ سے کافی مشہور تھا۔ 31سالہ جوان پیشہ سے ابھرتا گلوکار تھا۔عنایت اللہ کی جاں بحق ہونے کے بعد وادی بھر کے مختلف علاقوں میں احتجاجی مظاہروںکا اہتمام کیا گیاتھااور انکے جنازے میں ہزاروں لوگوںشریک ہوئے تھے۔ولایت ٹائمز نیوز سرویس کو ملی اطلاعات کے مطابق عنایت اللہ نے اپنی ابتدائی تعلیم کملہ نہرو ہائی اسکول سےحاصل کی جس کے بعد ایس پی کالج سرینگر سے گریجویشن کی ڈگری تمام کی۔ واضح رہے عنایت اللہ ایک باصلاحیت اور معروف گلوکار کہلاتے تھا اور دوردرشن براڈ کاسٹنگ چینل کے علاوہ ریڈیو کشمیر سےوابستہ تھا۔سانحہ کے 15سال گزرنے کے بعد بھی عنایت اللہ کے والدین انصاف کے متلاشی ہیں۔عنایت اللہ کی 15ویں برسی کے موقع پر ولایت ٹائمز نیوز سرویس سے بات کرتےہوئے ان کے لواحقین کا کہنا تھا کہ طویل عرصہ گزرنے کے بعد بھی ابھی تک انصاف فراہم نہیں کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ پولیس نے31 سالہ بیمار گلوکار عنایت اللہ بٹ کو جمعہ بمطابق 30 جون سال 2006 کی شام کو اس وقت گولی مار کر ہلاک کردیا جب وہ شام کے وقت منور آباد کے علاقے میں اپنے گھر کے قریب کھڑا تھا۔انہوں نے بتایا کہ شام 9.50 بجے ہوٹل اخوان میں رکھے گئے 46 بٹالین کے سی آر پی ایف اہلکاروں نے 30 سالہ عنایت اللہ بٹ پر فائرنگ کی جس سے وہ شدید زخمی ہوگیااور اسپتال پہنچانے کے بعد وہ زندگی سے اپنی جنگ ہار گیا۔ان کے گھر کے قریب گلی کا نام شہید عنایت چوک ، منور آباد رکھا گیااور دوسری طرح گلی پر ہوٹل اخوان واقع ہے جہاں عنایت اللہ کو گولی کا نشانہ بنایا گیا۔