2019کے انتخابات میں بھاجپاکواقتدارسے بیدخل کرناممکن:عمرعبداللہ

سرینگر/سابق وزیراعلیٰ اورنیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمرعبداللہ نے کہا ہے کہ مرکز میں بھاجپا کو اقتدارسے ہٹانے کیلئے 2019 کے لوک سبھا الیکشن میں کانگریس کو اپوزیشن کے اتحاد کا محوراورراہل گاندھی کو قائد بننا ہوگا۔کے این این مانٹرینگ ڈیسک کے مطابق ایک انٹرویومیں عبداللہ نے کہاکہ حالانکہ اپنی ریاستوں میں مضبوط علاقائی لیڈروں کی ذمہ داری اس سے کم نہیں ہوتی ہے۔عمرعبداللہ نے کہا کہ کانگریس کومحوربننا پڑے گا کیونکہ ایک خاص پارٹی سے اپوزیشن کی سیٹوں کا حصہ اسی سے ہوگا، کیونکہ کئی ایسی ریاستیں ہیں، جہاں پر کانگریس اوربی جے پی کے درمیان سیدھی ٹکر ہوگی۔انہوں نے کہا کہ آخر کارمرکز میں سرکار بنانے کے لئے آپ کو 272سیٹوں کی ضرورت ہوگی، جوعلاقائی پارٹیوں کونہیں ملنے والی ہیں۔عمرعبداللہ کاکہناتھاکہ اگرغیربی جے پی حکومت بنانے کیلئے اس اعدادوشمارتک نہیں پہنچتے ہیں تو علاقائی سیاسی پارٹیاں100 سیٹوں کے قریب ہونے کے سبب کانگریس کی طرف دیکھیں گے۔خیال رہے عمرعبداللہ نے جمعہ کومغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی سے ملاقات کی اورممکنہ اپوزیشن اتحاد پر بات چیت کی۔ اپوزیشن کا محاذ بنانے کے لئے کوششیں تیزکی جارہی ہیں، لیکن علاقائی جماعتوں کے لیڈروں کا ایک طبقہ نہیں چاہتا ہے کہ کانگریس اس کی قیادت کرے،اوریہی لوگ ایک غیربی جے پی اورغیر کانگریس مورچہ بنانے کی بات کررہے ہیں۔راہل گاندھی کو اپوزیشن کا لیڈر بنائے جانے کے مدعے پرعبداللہ نے کہا کہ سب سے بڑی اپوزیشن جماعت کا صدر ہونے کے ناطے وہ اُمید کررہے ہیں کہ وہ انتخابی مہم کی قیادت راہول گاندھی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ یقینی طور پر ہرکوئی اُمید کرے گا کہ راہل گاندھی2019 میں الیکشن مہم کی کمان سنبھالیں ۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہمیں یاد رکھنا ہوگا کہ سونیا گاندھی یوپی اے کی لیڈر ہیں، اس لئے کوئی بھی اُمید کرے گا کہ سونیا گاندھی بھی مہم کا حصہ ہوں گی۔ راہل گاندھی کی قائدانہ صلاحیت پر سوال اُٹھانے والوں پر تنقید کرتے ہوئے عمرعبداللہ نے کرناٹک میں حکومت بنانے کے کانگریس کے کردار کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے کافی سمجھ بوجھ کا مظاہرہ کیا ہے کہ پارٹی کی بنیاد کو کیسے بڑھانا ہے، اس کی مثال پیش کی ہے۔عمرعبداللہ نے کہا کہ راہل گاندھی کانگریس پارٹی کے صدر ہیں، اگرکسی کوان کی قیادت کی صلاحیت پرشک ہونا چاہئے تویہ ان کی پارٹی کو ہونا چاہئے۔ ان کی پارٹی کواس سے کوئی پریشانی نہیں ہے، تب پھرکسی اوراعتراض کیوں ہونا چاہئے۔