سرینگر/ کپوراہ کے گزریال علاقے میں 25سال سے بیٹے کی انتظار میں تڑپ رہی حاجرہ بیگم نامی خاتون اپنے لخت جگر کا دیدار کر نے سے قبل ہی موت کے آغوش میں سو گئی۔ گزریال کپوارہ کے پیر رحمت اللہ ولد پیر بہاو الدین 1991میں ہتھیاروں کی تربیت حاصل کرنے کیلئے سرحد پار چلے گئے تاہم وہاں پر موجود اسکے ماما نے انہیں ہتھیار اٹھانے نہیں دیا۔ معلوم ہوا کہ پیر رحمت اللہ کو اپنے ماما نے ساتھ رکھ لیا اورانکی شادی بھی کرائی اور یہ کہ زندگی ہنسی خوشی گزر رہی تھی۔ ادھر اسکے والدین فرزند کے محبت میں تڑپ رہے تھے۔ 2012میں سرحد پار جنگجوؤں کے لئے شروع کی محفوظ راہ داری اسکیم کے تحت پیر عنایت اللہ نے بھی فارم پیش کیا جبکہ گزشتہ دنوں وہ نیپال کے راستے سے جوں ہی بہار پہنچے تو انہیں بہار میں موتی یار پولیس اسٹیشن میں اہلیہ سمیت قید کیا گیا۔حاجرہ بیگم خوشی سے زمین پر پاؤں نہیں رکھ رہی تھی کہ 25سال بعد اسکا لخت جگر واپس آئے گا۔ بتایا جاتا ہے کہ گھر میں ہی پیر پھسلنے کی وجہ سے حاجرہ بیگم زخمی ہوئی اور گزشتہ 20دنوں سے بسترے علالت پر تھی ۔ سنیچر کو حاجرہ بیگم اپنے بیٹے کا دیدار کئے بغیر موت کے آغوش میں سو گئی ۔ حاجرہ بیگم کے موت کی خبر سنتے ہی علاقے کے لوگ سکتے میں رہ گئی۔